ماں کی آواز پر نماز چھوڑ دینا

ماں کی آواز پر نماز چھوڑ دینا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ھے وہ کہتے ھیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ وہ فرمارھے تھے ..
"کہ اگر میں اپنے والدین کو یا ان میں سے کسی ایک کو اس حال میں پاتا کہ میں نماز عشاء میں ہوتا اور میں نے سورۃ فاتحہ بھی پڑھ لی ہوتی اور وہ پکار رہے ہوتے کہ اے محمد تو میں ان کو جواب دیتا (حالت نماز میں) کہ میں حاضر ہوں ”
7497 – أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ بْنُ بِشْرَانَ، أنا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ، نا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، أنا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، نا يَاسِينُ بْنُ مُعَاذٍ، نا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَرْثَدٍ، عَنْ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ” لَوْ أَدْرَكْتُ وَالِدَيَّ أَوْ أَحَدَهُمَا وَأَنَا فِي صَلَاةِ الْعِشَاءِ، وَقَدْ قَرَأْتُ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ تُنَادِي: يَا مُحَمَّدُ، لَأَجَبْتُهَا: لَبَّيْكِ ” يَاسِينُ بْنُ مُعَاذٍ ضَعِيفٌ
(شعب الایمان للبیھقی)
وَأخرج الْبَيْهَقِيّ وَضَعفه عَن طلق بن عليّ قَالَ: سَمِعت رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: لَو أدْركْت وَالِدي أَو أَحدهمَا وَأَنا فِي صَلَاة الْعشَاء وَقد قَرَأت فِيهَا بِفَاتِحَة الْكتاب فَنَادَى يَا مُحَمَّد لأجبتهما لبيْك
(الدر المنثور للسیوطی)
45500- "لو أدركت والدي أو أحدهما وقد افتتحت صلاة العشاء وقرأت الفاتحة فدعتني أمي: يا محمد! لأجبتها. ” أبو الشيخ – عن طلق بن علي”.
(کنزالعمال)
راوی یاسین بن معاذ سے متعلق:
==================
یحیی بن معین نے کہا کہ اسکی حدیث کچھ نہیں۔
امام بخاری نے منکرالحدیث کہا۔
نسائی اور ابن جنید نے متروک کہا۔
ابن حبان نے کہا کہ موضوعات گھڑتا ہے۔
(میزان الاعتدال)
35 – حديث: "لَوْ أَدْرَكْتُ وَالِدِيَّ أَوْ أَحَدَهُمَا وَأَنَا فِي الصَّلاةِ، صَلاةَ الْعِشَاءِ وَقَدْ قَرَأْتُ فِيهَا فَاتِحَةَ الْكِتَابِ ينادي: يا محمد، لأجبته.
وهو موضوع. آفته يس بن معاذ.
(الفوائد المجموعة في الأحاديث الموضوعة)
علامہ شوکانی نے اس پر موضوع کا حکم لگایاہے۔
3/85- بَاب بر الْوَالِدين أَنبأَنَا أَبُو الْحسن عَليّ بن أَحْمَدَ الْمُوَحِّدُ أَنْبَأَنَا هَنَّادُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ النَّسَفِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَفِيفُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْخَطِيبُ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي طَالِبٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحَبَّابِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَاسِينُ بن معَاذ حَدثنَا
عبد الله بْنُ قَرِينٍ عَنْ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: ” لَوْ أَدْرَكْتُ وَالِدَيَ أَوْ أَحَدَهُمَا وَأَنَا فِي الصَّلاةِ صَلاةِ الْعِشَاءِ وَقَدْ قَرَأْتُ فِيهَا فَاتِحَةَ الْكِتَابَ يُنَادِي يَا مُحَمَّدُ لأَجَبْتُكَ لَبَيَّكَ ".
هَذَا مَوْضُوع عَلَى رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِيهِ ياسين.
قَالَ يَحْيَى: لَيْسَ حَدِيثه بشئ.
وَقَالَ النَّسَائِيُّ: مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ.
وَقَالَ ابْنُ حِبَّانَ: يَرْوِي الْمَوْضُوعَاتِ عَنِ الثقاة ويتفرد بالمعضلات عَنِ الْأَثْبَات لَا يجوز الِاحْتِجَاج بِهِ.
( الموضوعات لابن جوزی)
علامہ ابن جوزی نے بھی اس پر موضوع کا حکم لگایا ہے اور جرح بھی بیان کی۔
2/250- أَبُو الْحَسَن عَلِيّ بْن أَحْمَد الموحد أَنْبَأنَا هنَّاد بْن أهيم النَّسَفِيّ حَدَّثَنَا الْحَسَن عفيف بْن مُحَمَّد الْخَطِيب حَدَّثَنَا أَبُو بَكْر مُحَمَّد بْن أَحْمَد بْن حبيب حَدَّثَنَا يَحْيَى بْن أَبِي طَالِب حَدَّثَنَا زَيْد بْن الْحُبَاب حَدَّثَنَا ياسين بْن مُعَاذ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّه بْن قرين عَنْ طلق عَنْ عَلِيٍّ قَالَ سَمِعت رَسُول الله يَقُولُ: لَوْ أَدْرَكْتُ وَالِدِي أَوْ أَحَدَهُمَا وَأَتَانِي فِي الصَّلاةِ صَلاةِ الْعِشَاءِ وَقَدْ قَرَأْتُ فِيهَا فَاتِحَةَ الْكتاب يُنَادي يَا مُحَمَّد لأجيبه لَبَّيْكَ.
مَوْضُوع: آفَتُهُ ياسين (قُلْتُ) أخرجه الْبَيْهَقِيّ وَالله أعلم.
(اللآلىء المصنوعة في الأحاديث الموضوعة)
علامہ سیوطی نے بھی اس پر موضوع کا حکم لگایا ہے۔
_______________________________________________
صحیح حدیث
_______________________________________________
1219 . حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "ایک عورت نے اپنے بیٹے کو آواز دی جبکہ وہ اپنے عبادت خانے میں (مصروف عبادت) تھا، اس نے کہا: اے جریج! جریج نے (دل میں) کہا: اے اللہ! ایک طرف میری والدہ ہے، دوسری طرف میری نماز ہے۔ وہ پھر بولی: اے جریج! جریج گویا ہوا: یا اللہ! میری والدہ اور میری نماز، میں کسے اختیار کروں۔ اس عورت نے تیسری مرتبہ پکارا: اے جریج! اس نے پھر وہی کہا: یا اللہ! ادھر میری والدہ ہے ادھر میری نماز ہے۔ (بہرحال اس نے نماز کو نہ چھوڑا تو) ماں نے بددعا کی: اے اللہ! جریج کو موت نہ آئے جب تک وہ بدمعاش عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے، چنانچہ اس کے عبادت خانے کے پاس ایک بکریاں چرانے والی عورت ٹھہرا کرتی تھی۔ اس نے ایک بچے کو جنم دیا تو اس سے کہا گیا: یہ بچہ کس شخص کا ہے؟ وہ کہنے لگی: (نومولود) جریج سے ہے۔ وہ یہ الزام سن کر اپنے عبادت خانے سے نیچے اترا اور کہنے لگا: وہ عورت کہاں ہے جو دعویٰ کرتی ہے کہ یہ بچہ مجھ سے ہے؟ جریج نے بچے کو مخاطب کر کے کہا: اے شیر خوار! تیرا باپ کون ہے؟ اس نے کہا: میرا باپ بکریاں چرانے والا ایک گڈریا ہے۔”
(صحیح بخاری)

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں