صحیح بخاری جلد دؤم :كتاب الكسوف (سورج گہن کے متعلق بیان) : حدیث:-1050

كتاب الكسوف
کتاب: سورج گہن کے متعلق بیان

Chapter No: 7

باب التَّعَوُّذِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فِي الْكُسُوفِ

To seek refuge with Allah from the torment in the grave during eclipse.

باب : سورج گہن میں قبر کے عذاب سے پناہ مانگنا

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1050          

ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ غَدَاةٍ مَرْكَبًا، فَخَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَرَجَعَ ضُحًى، فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ ظَهْرَانَىِ الْحُجَرِ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، وَقَامَ النَّاسُ وَرَاءَهُ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ، ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلاً وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ وَانْصَرَفَ، فَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَوَّذُوا مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ‏.‏‏‏‏‏‏‏‏‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1050 ـ ثم ركب رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات غداة مركبا، فخسفت الشمس، فرجع ضحى، فمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بين ظهرانى الحجر، ثم قام يصلي، وقام الناس وراءه، فقام قياما طويلا، ثم ركع ركوعا طويلا، ثم رفع فقام قياما طويلا، وهو دون القيام الأول ثم ركع ركوعا طويلا، وهو دون الركوع الأول، ثم رفع فسجد، ثم قام فقام قياما طويلا، وهو دون القيام الأول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الأول، ثم قام قياما طويلا وهو دون القيام الأول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الأول، ثم رفع فسجد وانصرف، فقال ما شاء الله أن يقول، ثم أمرهم أن يتعوذوا من عذاب القبر‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1050 ـ ثم رکب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ذات غداۃ مرکبا، فخسفت الشمس، فرجع ضحى، فمر رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم بین ظہرانى الحجر، ثم قام یصلی، وقام الناس وراءہ، فقام قیاما طویلا، ثم رکع رکوعا طویلا، ثم رفع فقام قیاما طویلا، وہو دون القیام الاول ثم رکع رکوعا طویلا، وہو دون الرکوع الاول، ثم رفع فسجد، ثم قام فقام قیاما طویلا، وہو دون القیام الاول، ثم رکع رکوعا طویلا وہو دون الرکوع الاول، ثم قام قیاما طویلا وہو دون القیام الاول، ثم رکع رکوعا طویلا وہو دون الرکوع الاول، ثم رفع فسجد وانصرف، فقال ما شاء اللہ ان یقول، ثم امرہم ان یتعوذوا من عذاب القبر‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

پھر ایک روز صبح کو رسول اللہﷺ سواری پر سوار ہوئے۔اسی روز سورج کو گرہن لگا۔آپﷺ دن چڑھے واپس ہوئے اور (اپنی ازواج) کے حجروں کے درمیان سے گزرے پھر کھڑے ہوکر گرہن کی نماز پڑھنے لگے۔ لوگ آپﷺ کے پیچھے کھڑے ہوئے۔آپﷺ بہت دیر تک کھڑے رہے پھر ایک لمبا رکوع کیا۔پھر دیر تک کھڑے رہے(رکوع سے سر اٹھا کر)مگر پہلی بار سے کم،پھر لمبا رکوع کیا مگر پہلے رکوع سے کم،پھر سر اٹھایا اور سجدے میں گئے(دو سجدے کئے(پھر سجدے سے سر اٹھایا) اور دیر تک کھڑے رہے لیکن پہلی رکعت کے کھڑے ہونے سے کم، پھر رکوع کیا لیکن پہلی رکعت کے رکوع سے کم پھر(رکوع سے) سر اٹھایا اور دیر تک کھڑے رہےلیکن اگلے کھڑے ہونے سے کم۔پھر لمبا رکوع کیا لیکن اگلے رکوع سے کم،پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ کیا اور نماز سے فارغ ہوئے اور جو کچھ اللہ نے چاہا وہ بیان کیا۔ پھر لوگوں کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگنے کا حکم دیا۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : بعض روایتوں میں ہے کہ جب یہود یہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے عذاب قبر کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا چلو! قبر کا عذاب یہودیوں کو ہوگا مسلمانوں کا اس سے کیا تعلق لیکن اس یہودیہ کے ذکر پر انہوں نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اور آپ نے اس کا حق ہونا بتا یا۔ اسی روایت میں ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو عذاب قبر سے پناہ مانگنے کی ہدایت فرمائی اور یہ نماز کسوف کے خطبہ کا واقعہ 9 ھ میں ہوا۔
حدیث کے آخر ی جملہ سے ترجمہ باب نکلتا ہے اس یہودن کو شاید اپنی کتابوں سے قبر عذاب معلوم ہو گیا ہوگا۔ ابن حبان میں سے کہ آیت کریمہ میں لفظ مَعِیشَۃً ضَنکاً ( طہ:124 ) اس سے عذاب قبر مرا دہے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم کو عذاب قبر کی تحقیق اس وقت ہوئی جب آیت کریمہحَتّٰی زُرتُمُ المَقَابِرَ ( التکاثر:2 ) نازل ہوئی اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور قتادہ اور ربیع نے آیت سَنُعَذِّبُھُم مَرَّتَینِ ( التوبہ:101 ) کی تفسیر میں کہا کہ ایک عذاب دنیا کا اور دوسرا عذاب قبر کا مراد ہے۔ اب اس حدیث میں جو دوسری رکعت میں دون القیام الاول ہے اس کے مطلب میں اختلاف ہے کہ دوسری رکعت کا قیام اول مراد ہے یا اگلے کل قیام مراد ہیں بعضوں نے کہا چار قیام اور چار رکوع ہیں اور ہر ایک قیام اور رکوع اپنے ما سبق سے کم ہوتا تو ثانی اول سے کم اور ثالث ثانی سے کم اور رابع ثالث سے کم واللہ اعلم۔
یہ جو کسوف کے وقت عذاب قبر سے ڈرایا ا س کی مناسبت یہ ہے کہ جیسے کسوف کے وقت دنیا میں اندھیرا ہو جاتا ہے ایسے ہی گنہگار کی قبر میں جس پر عذاب ہوگا، اندھیرا چھاجائے گا۔ اللہ تعالی پناہ میں رکھے۔ قبر کا عذاب حق ہے، حدیث اور قرآن سے ثابت ہے جو لوگ عذاب قبر سے انکار کر تے ہیں وہ قرآن وحدیث کا انکار کر تے ہیں لہذا ان کو اپنے ایمان کے بارے میں فکرکرنا چاہیے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Then one day, Allah’s Apostle rode to go to some place but the sun eclipsed. He returned in the forenoon and passed through the rear of the dwellings (of his wives) and stood for the (eclipse) prayer, and the people stood behind him. He stood up for a long period and then performed a prolonged bowing which was shorter than the first bowing. Then he raised his head and prostrated. Then he stood up (for the second Raka) for a long while but the standing was shorter than that of the first Raka. Then he performed a prolonged bowing which was shorter than the first one. Then he raised his head and prostrated. Then he stood up for a long time but shorter than the first. Then he performed a prolonged bowing but shorter than the first. Then he raised his head and prostrated and finished the prayer and (then delivered the sermon and) said as much as Allah wished. And then he ordered the people to seek refuge with Allah from the punishment of the grave.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں