صحیح بخاری جلد دؤم :کتاب التہجد ( رات میں تہجد پڑھنا) : حدیث:-1149

کتاب التہجد
کتاب: رات میں تہجد پڑھنا

Chapter No: 17

باب فَضْلِ الطُّهُورِ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَفَضْلِ الصَّلاَةِ بَعْدَ الْوُضُوءِ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ

The superiority of remaining with ablution during the day and night and the superiority of offering As-Salat after ablution during the day and night.

باب: رات اور دن باوضو رہنے کی فضیلت اور وضو کے بعد رات اور دن میں نماز پڑھنے کی فضیلت.


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1149          

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِبِلاَلٍ عِنْدَ صَلاَةِ الْفَجْرِ ‏”‏ يَا بِلاَلُ حَدِّثْنِي بِأَرْجَى عَمَلٍ عَمِلْتَهُ فِي الإِسْلاَمِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ دَفَّ نَعْلَيْكَ بَيْنَ يَدَىَّ فِي الْجَنَّةِ ‏”‏‏.‏ قَالَ مَا عَمِلْتُ عَمَلاً أَرْجَى عِنْدِي أَنِّي لَمْ أَتَطَهَّرْ طُهُورًا فِي سَاعَةِ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ إِلاَّ صَلَّيْتُ بِذَلِكَ الطُّهُورِ مَا كُتِبَ لِي أَنْ أُصَلِّيَ‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1149 ـ حدثنا إسحاق بن نصر، حدثنا أبو أسامة، عن أبي حيان، عن أبي زرعة، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لبلال عند صلاة الفجر ‏”‏ يا بلال حدثني بأرجى عمل عملته في الإسلام، فإني سمعت دف نعليك بين يدى في الجنة ‏”‏‏.‏ قال ما عملت عملا أرجى عندي أني لم أتطهر طهورا في ساعة ليل أو نهار إلا صليت بذلك الطهور ما كتب لي أن أصلي‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1149 ـ حدثنا اسحاق بن نصر، حدثنا ابو اسامۃ، عن ابی حیان، عن ابی زرعۃ، عن ابی ہریرۃ ـ رضى اللہ عنہ ـ ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال لبلال عند صلاۃ الفجر ‏”‏ یا بلال حدثنی بارجى عمل عملتہ فی الاسلام، فانی سمعت دف نعلیک بین یدى فی الجنۃ ‏”‏‏.‏ قال ما عملت عملا ارجى عندی انی لم اتطہر طہورا فی ساعۃ لیل او نہار الا صلیت بذلک الطہور ما کتب لی ان اصلی‏.‏
‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے صبح کی نماز کے وقت حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے بلال! مجھے اپنا سب سے زیادہ امید والا نیک کام بتاؤ جسے تم نے اسلام لانے کے بعد کیا ہے ، کیونکہ میں نے جنت میں اپنے آگے تمہارے جوتوں کی چاپ سنی ہے۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا میں نے تو اپنے نزدیک اس سے زیادہ امید کا کوئی کام نہیں کیا کہ جب میں نے رات یا دن میں کسی وقت بھی وضو کیا تو میں اس وضو سے نفل نماز پڑھتا رہتا جتنی میری تقدیر لکھی گئی تھی۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 تشریح : یعنی جیسے تو بہشت میں چل رہاہے اور تیری جوتیوں کی آواز نکل رہی ہے۔ یہ اللہ تعالی نے آپ کو دکھلادیا جو نظر آیا وہ ہونے والا تھا۔ علماءکا اس پر اتفاق ہے کہ بہشت میں بیداری کے عالم میں اس دنیا میں رہ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا اور کوئی نہیں گیا۔ آپ معراج کی شب میں وہاں تشریف لے گئے۔ اسی طرح دوزخ میں اور یہ جو بعض فقراءسے منقول ہے کہ ان کا خادم حقہ کی آگ لینے کے لیے دوزخ میں گیا محض غلط ہے۔ بلال رضی اللہ عنہ دنیا میں بھی بطور خادم کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سامان وغیرہ لے کر چلا کرتے، ویسا ہی اللہ تعالی نے اپنے پیغمبر کو دکھلادیا کہ بہشت میں بھی ہوگا۔ اس حدیث سے بلال رضی اللہ عنہ کی فضیلت نکلی اور ان کا جنتی ہونا ثابت ہوا ( وحیدی )
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Abu Huraira : At the time of the Fajr prayer the Prophet asked Bilal, "Tell me of the best deed you did after embracing Islam, for I heard your footsteps in front of me in Paradise.” Bilal replied, "I did not do anything worth mentioning except that whenever I performed ablution during the day or night, I prayed after that ablution as much as was written for me.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں