صحیح بخاری جلد دؤم :کتاب التہجد ( رات میں تہجد پڑھنا) : حدیث:-1155

کتاب التہجد
کتاب: رات میں تہجد پڑھنا

Chapter No: 21

باب فَضْلِ مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى

The superiority of one who wakes up at night and offers the Salat with a loud voice.

باب: جس شخص کی رات کو آنکھ کھلے ، پھر وہ نماز پڑھے اس کی فضیلت۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1155          

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي الْهَيْثَمُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ وَهُوَ يَقْصُصُ فِي قَصَصِهِ وَهُوَ يَذْكُرُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنَّ أَخًا لَكُمْ لاَ يَقُولُ الرَّفَثَ‏.‏ يَعْنِي بِذَلِكَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ وَفِينَا رَسُولُ اللَّهِ يَتْلُو كِتَابَهُ إِذَا انْشَقَّ مَعْرُوفٌ مِنَ الْفَجْرِ سَاطِعُ أَرَانَا الْهُدَى بَعْدَ الْعَمَى فَقُلُوبُنَا بِهِ مُوقِنَاتٌ أَنَّ مَا قَالَ وَاقِعُ يَبِيتُ يُجَافِي جَنْبَهُ عَنْ فِرَاشِهِ إِذَا اسْتَثْقَلَتْ بِالْمُشْرِكِينَ الْمَضَاجِعُ تَابَعَهُ عُقَيْلٌ‏.‏ وَقَالَ الزُّبَيْدِيُّ أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدٍ وَالأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1155 ـ حدثنا يحيى بن بكير، قال حدثنا الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، أخبرني الهيثم بن أبي سنان، أنه سمع أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ وهو يقصص في قصصه وهو يذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم إن أخا لكم لا يقول الرفث‏.‏ يعني بذلك عبد الله بن رواحة وفينا رسول الله يتلو كتابه إذا انشق معروف من الفجر ساطع أرانا الهدى بعد العمى فقلوبنا به موقنات أن ما قال واقع يبيت يجافي جنبه عن فراشه إذا استثقلت بالمشركين المضاجع تابعه عقيل‏.‏ وقال الزبيدي أخبرني الزهري عن سعيد والأعرج عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1155 ـ حدثنا یحیى بن بکیر، قال حدثنا اللیث، عن یونس، عن ابن شہاب، اخبرنی الہیثم بن ابی سنان، انہ سمع ابا ہریرۃ ـ رضى اللہ عنہ ـ وہو یقصص فی قصصہ وہو یذکر رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ان اخا لکم لا یقول الرفث‏.‏ یعنی بذلک عبد اللہ بن رواحۃ وفینا رسول اللہ یتلو کتابہ اذا انشق معروف من الفجر ساطع ارانا الہدى بعد العمى فقلوبنا بہ موقنات ان ما قال واقع یبیت یجافی جنبہ عن فراشہ اذا استثقلت بالمشرکین المضاجع تابعہ عقیل‏.‏ وقال الزبیدی اخبرنی الزہری عن سعید والاعرج عن ابی ہریرۃ ـ رضى اللہ عنہ‏.‏
‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو وعظ سنا رہے تھے۔اس وعظ میں انہوں نے رسول اللہﷺ کا ذکر کیا۔کہنے لگے تمہارے ایک بھائی عبد اللہ بن رواحہ نے کوئی غلط بات نہیں کہی۔ ان کے اشعار یہ تھے: "ہم میں اللہ کے رسول موجود ہیں، جو اس کی کتاب اس وقت ہمیں سناتے ہیں جب فجر طلوع ہوتی ہے۔ ہم تو اندھے تھے آپﷺنے ہمیں گمراہی سے نکال کر صحیح راستہ دکھایا ہے۔ ان کی باتیں اسی قدر یقینی ہیں جو ہمارے دلوں کے اندر جاکر بیٹھ جاتی ہیں اور جو کچھ آپﷺنے فرمایا: وہ ضرور واقع ہوگا۔ آپﷺرات بستر سے اپنے کو الگ کرکے گزارتے ہیں ضرور واقع ہوگا۔ جب کہ مشرکوں سے ان کے بستر بوجھل ہورہے ہوتے ہیں”۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : زبیدی کی روایت کو امام بخاری رحمہ اللہ نے تاریخ میں اور طبرانی نے معجم کبیر میں نکالا۔ امام بخاری رحمہ اللہ کی غرض اس بیان سے یہ ہے کہ زہری کے شیخ میں راویوں کا اختلاف ہے۔ یونس اور عقیل نے ہیثم بن ابی سنان کہا ہے اور زبیدی نے سعید بن مسیب اور اعرج اور ممکن ہے کہ زہری نے ان تینوں سے اس حدیث کو سنا ہو، حافظ نے کہا کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک پہلا طریق راجح ہے کیونکہ یونس اور عقیل دونوں نے بالاتفاق زہری کا شیخ ہیثم کو قرار دیا ہے ( وحیدی )
اس حدیث سے ثابت ہو اکہ مجالس وعظ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ کا نظم ونثر میں ذکر کرنا درست اور جائز ہے۔ سیرت کے سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت اور حیات طیبہ کے واقعات کا ذکر کرنا باعث ازدیاد ایمان ہے لیکن محافل میلاد مروجہ کا انعقاد کسی شرعی دلیل سے ثابت نہیں۔ عہد صحابہ وتابعین وتبع تابعین وائمہ مجتہدین وجملہ محدثین کرام میں ایسی محافل کا نام ونشان بھی نہیں ملتا۔ پورے چھ سو سال گرز گئے دنیائے اسلام محفل میلاد کے نام سے بھی آشنا نہ تھی۔ تاریخ ابن خلکان میں ہے کہ اس محفل کا موجد اول ایک بادشاہ ابو سعید مظفرالدین نامی تھا، جو نزد موصل اربل نامی شہر کا حاکم تھا۔ علمائے راسخین نے اسی وقت سے اس نوایجاد محفل کی مخالفت فرمائی۔ مگر صد افسوس کہ نام نہاد فدائیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج بھی بڑے طنطنہ سے ایسی محافل کرتے ہیں جن میں نہایت غلط سلط روایات بیان کی جاتی ہیں، چراغاں اور شیرنی کا اہتمام خاص ہوتا ہے اور اس عقیدہ سے قیام کر کے سلام پڑھا جاتاہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک خود اس محفل میں تشریف لائی ہے۔ یہ جملہ امور غلط بے ثبوت ہیں جن کے کرنے سے بدعت کا ارتکاب لازم آتا ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف فرما دیا کہ من احدث فی امرنا ھذا ما لیس منہ فھو رد جو ہمارے دین میں کوئی نئی بات ایجاد کرے جس کا ثبوت ادلہ شرعیہ سے نہ ہو وہ مردود ہے۔۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Abu Huraira : That once Allah’s Apostle (p.b.u.h) said, "Your brother, i.e. ‘Abdullah bin Rawaha does not say obscene (referring to his verses) Amongst us is Allah’s Apostle, who recites His Book when it dawns. He showed us the guidance, after we were blind. We believe that whatever he says will come true. And he spends his nights in such a way as his sides do not touch his bed. While the pagans were deeply asleep.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں