صحیح بخاری جلد دؤم :کتاب التہجد ( رات میں تہجد پڑھنا) : حدیث:-1175

کتاب التہجد
کتاب: رات میں تہجد پڑھنا

Chapter No: 31

باب صَلاَةِ الضُّحَى فِي السَّفَرِ

To offer the Salat-ud-Duha (forenoon prayer) in journey.

باب: سفر میں چاشت کی نماز پڑھنا۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1175         

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ تَوْبَةَ، عَنْ مُوَرِّقٍ، قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَتُصَلِّي الضُّحَى قَالَ لاَ‏.‏ قُلْتُ فَعُمَرُ‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قُلْتُ فَأَبُو بَكْرٍ‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قُلْتُ فَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لاَ إِخَالُهُ‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1175 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا يحيى، عن شعبة، عن توبة، عن مورق، قال قلت لابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ أتصلي الضحى قال لا‏.‏ قلت فعمر‏.‏ قال لا‏.‏ قلت فأبو بكر‏.‏ قال لا‏.‏ قلت فالنبي صلى الله عليه وسلم قال لا إخاله‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1175 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا یحیى، عن شعبۃ، عن توبۃ، عن مورق، قال قلت لابن عمر ـ رضى اللہ عنہما ـ اتصلی الضحى قال لا‏.‏ قلت فعمر‏.‏ قال لا‏.‏ قلت فابو بکر‏.‏ قال لا‏.‏ قلت فالنبی صلى اللہ علیہ وسلم قال لا اخالہ‏.‏
‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

مورق سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا تم چاشت کی نماز پڑھتے ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ میں نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ میں نے کہا: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ میں نے کہا: نبیﷺ نے ؟ انہوں نے کہا: میں نہیں سمجھتا۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : بعض شراح کرام کا کہنا ہے کہ بظاہر اس حدیث اور باب میں مطابقت نہیں ہے۔ علامہ قسطلانی فرماتے ہیں فحملہ الخطابی علی غلط الناسخ وابن المنیر علی انہ لما تعارضت عندہ احادیثھا نفیا کحدیث ابن عمر ھذا واثباتا کحدیث ابی ھریرۃ فی الوصیۃ بھا نزل حدیث النفی علی السفر وحدیث الاثبات علی الحضر ویوید ذلک انہ ترجم لحدیث ابی ھریرۃ بصلوۃ الضحی فی الحضر مع ما یعضدہ من قول ابن عمر لو کنت مسبحا لا تممت فی السفر قالہ ابن حجر یعنی خطابی نے اس باب کو ناقل کی غلطی پر محمول کیا ہے اور ابن منیر کا کہنا یہ ہے کہ حضرت اما م بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک نفی اور اثبات کی احادیث میں تعارض تھا، اس کو انہوں نے اس طرح رفع کیا کہ حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما کو جس میں نفی ہے سفر پر محمول کیا اور حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو جس میں وصیت کا ذکر ہے اور جس سے اثبات ثابت ہو رہاہے، اس کو حضر پر محمول کیا۔ اس امر کی اس سے بھی تائید ہو رہی ہے کہ حدیث ابوہریرہ پر حضرت امام رحمہ اللہ نے صلوۃ الضحی فی الحضر کا باب منعقد فرمایا اور نفی کے بارے میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے اس قول سے بھی تائید ہوتی ہے جو انہوں نے فرمایا کہ اگر میں سفر میں نفل پڑھتا تو نمازوں کو ہی پورا کیوں نہ کرلیتا، پس معلوم ہوا کہ نفی سے ان کی سفر میں نفی مراد ہے اور حضرات شیخین کا فعل بھی سفر ہی سے متعلق ہے کہ وہ حضرات سفر میں نماز ضحی نہیں پڑھا کرتے تھے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Muwarriq : I asked Ibn ‘Umar "Do you offer the Duha prayer?” He replied in the negative. I further asked, "Did ‘Umar use to pray it?” He (Ibn ‘Umar) replied in the negative. I again asked, "Did Abu Bakr use to pray it?” He replied in the negative. I again asked, "Did the Prophet use to pray it?” Ibn ‘Umar replied, "I don’t think he did.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں