صحیح بخاری جلد دؤم :کتاب التہجد ( رات میں تہجد پڑھنا) : حدیث:-1176

کتاب التہجد
کتاب: رات میں تہجد پڑھنا

Chapter No: 31

باب صَلاَةِ الضُّحَى فِي السَّفَرِ

To offer the Salat-ud-Duha (forenoon prayer) in journey.

باب: سفر میں چاشت کی نماز پڑھنا۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1176         

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى، يَقُولُ مَا حَدَّثَنَا أَحَدٌ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الضُّحَى غَيْرَ أُمِّ هَانِئٍ فَإِنَّهَا قَالَتْ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ بَيْتَهَا يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ فَاغْتَسَلَ وَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ فَلَمْ أَرَ صَلاَةً قَطُّ أَخَفَّ مِنْهَا، غَيْرَ أَنَّهُ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1176 ـ حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا عمرو بن مرة، قال سمعت عبد الرحمن بن أبي ليلى، يقول ما حدثنا أحد، أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى غير أم هانئ فإنها قالت إن النبي صلى الله عليه وسلم دخل بيتها يوم فتح مكة فاغتسل وصلى ثماني ركعات فلم أر صلاة قط أخف منها، غير أنه يتم الركوع والسجود‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1176 ـ حدثنا آدم، حدثنا شعبۃ، حدثنا عمرو بن مرۃ، قال سمعت عبد الرحمن بن ابی لیلى، یقول ما حدثنا احد، انہ راى النبی صلى اللہ علیہ وسلم یصلی الضحى غیر ام ہانئ فانہا قالت ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم دخل بیتہا یوم فتح مکۃ فاغتسل وصلى ثمانی رکعات فلم ار صلاۃ قط اخف منہا، غیر انہ یتم الرکوع والسجود‏.‏
‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضر ت عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں ہم سے کسی صحابی نے یہ بیان نہیں کیا کہ اس نے نبیﷺ کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا سوائے ام ہانی کے، انہوں نے کہا: جس دن مکہ فتح ہوا (آپﷺ وہاں مسافر تھے) ان کے گھر میں گئے اور غسل کیا اور آٹھ رکعتیں (چاشت) کی پڑھیں تو میں نے ایسی ہلکی پھلکی نماز کبھی نہیں دیکھی مگرآپﷺ رکوع اور سجدہ پورا ادا کرتے۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : حدیث ام ہانی رضی اللہ عنہا میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جس نماز کا ذکر ہے۔ شارحین نے اس کے بارے میں اختلاف کیا ہے، بعض نے اسے شکرانہ کی نماز قرار دیا ہے۔ مگر حقیقت یہی ہے کہ یہ ضحی کی نماز تھی، ابو داؤد میں وضاحت موجود ہے کہ صلی سبحۃالضحی یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضحی کے نفل نمازادا فرمائے اور مسلم نے کتاب الطہارت میں نقل فرمایا ثم صلی ثمان رکعات سبحۃ الضحی یعنی پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ضحی کی آٹھ رکعت نفل ادا فرمائی اور تمہید ابن عبد البر میں ہے کہ قالت قدم علیہ السلام مکۃ فصلی ثمان رکعات فقلت ما ھذہ الصلوۃ قال ھذہ صلوۃ الضحی حضرت ام ہانی کہتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم مکہ شریف تشریف لائے اور آپ نے آٹھ رکعات ادا کیں۔ میں پوچھا کہ یہ کیسی نماز ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ضحی کی نمازہے۔ امام نووی نے اس حدیث سے دلیل پکڑی ہے کہ صلاۃ الضحی کا مسنون طریقہ آٹھ رکعات ادا کرنا ہے۔ یوں روایات میں کم وبیش بھی آئی ہیں۔ بعض روایات میں کم سے کم تعداد دو رکعت بھی مذکور ہے۔ بہر حال بہتر یہ ہے کہ صلوۃ الضحی پر مداومت کی جائے کیونکہ طبرانی اوسط میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں مذکور ہے کہ جنت میں ایک دروازے کا نام ہی باب الضحی ہے جو لوگ نماز ضحی پر مداومت کرتے ہیں، ان کو اس دروازے سے جنت میں داخل کیا جائے گا۔ عقبہ بن عامر سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہ میں حکم دیا کہ ضحی کی نماز میں سورۃوالشمس وضُحٰھا اور والضحی پڑھا کریں۔ اس نماز کا وقت سورج کے بلند ہونے سے زوال تک ہے۔ ( قسطلانی۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By ‘Abdur Rahman bin Abi Laila : Only Um Hani narrated to me that she had seen the Prophet offering the Duha prayer. She said, "On the day of the conquest of Mecca, the Prophet entered my house, took a bath and offered eight Rakat (of Duha prayers. I had never seen the Prophet offering such a light prayer but he performed bowing and prostrations perfectly.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں