صحیح بخاری جلد دؤم : كتاب العمل في الصلاة ( نماز کے کام کے بارے میں) : حدیث:-1216

كتاب العمل في الصلاة
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں

Chapter No: 15

باب لاَ يَرُدُّ السَّلاَمَ فِي الصَّلاَةِ

One should not return greetings during the Salat

باب : نماز میں سلام کا جواب (زبان سے) نہ دے.


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1216         

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنْتُ أُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ فِي الصَّلاَةِ فَيَرُدُّ عَلَىَّ، فَلَمَّا رَجَعْنَا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَىَّ وَقَالَ ‏”‏ إِنَّ فِي الصَّلاَةِ شُغْلاً ‏”‏‏‏‏‏‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1216 ـ حدثنا عبد الله بن أبي شيبة، حدثنا ابن فضيل، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال كنت أسلم على النبي صلى الله عليه وسلم وهو في الصلاة فيرد على، فلما رجعنا سلمت عليه فلم يرد على وقال ‏”‏ إن في الصلاة شغلا ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1216 ـ حدثنا عبد اللہ بن ابی شیبۃ، حدثنا ابن فضیل، عن الاعمش، عن ابراہیم، عن علقمۃ، عن عبد اللہ، قال کنت اسلم على النبی صلى اللہ علیہ وسلم وہو فی الصلاۃ فیرد على، فلما رجعنا سلمت علیہ فلم یرد على وقال ‏”‏ ان فی الصلاۃ شغلا ‏”‏‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: پہلے میں نبیﷺ کو نماز میں سلام کیا کرتا تو آپﷺ جواب دیتے جب ہم (حبش سے) لوٹ کر آئے تو میں نے آپؐﷺکو سلام کیا آپﷺ نے جواب نہ دیا اور فرمایا: نماز میں اس سے مشغولیت ہوتی ہے۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : علماءکا اس میں اختلاف ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ واپسی مکہ شریف کوتھی یا مدینہ منورہ کو۔ حافظ نے فتح الباری میں اسے ترجیح دی ہے کہ مدینہ منورہ کو تھی جس طرح پہلے گزر چکا ہے اور جب یہ واپس ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بدر کی لڑائی کے لیے تیاری فرمارہے تھے۔ اگلی حدیث سے بھی اسی کی تائید ہوتی ہے کہ نماز کے اندر کلام کرنا مدینہ میں حرام ہوا۔ کیونکہ حضرت جابر انصاری مدینہ کے باشندے تھے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By ‘Abdullah : I used to greet the Prophet while he was in prayer and he would return my greeting, but when we returned (from Ethiopia) I greeted the Prophet (while he was praying) but he did not return the greeting, and (after finishing the prayer) he said, "In the prayer one is occupied (with a more serious matter).”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں