صحیح بخاری جلد دؤم : كتاب کتاب السہو ( سہو کا بیان) : حدیث:-1229

کتاب السہو
کتاب: نماز کےسہو کا بیان

Chapter No: 5

باب مَنْ يُكَبِّرُ فِي سَجْدَتَىِ السَّهْوِ

To say Takbir in the prostrations of Sahw.

باب: سہو کے سجدوں میں تکبیر کہنا ۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1229         

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِحْدَى صَلاَتَىِ الْعَشِيِّ ـ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَكْثَرُ ظَنِّي الْعَصْرَ ـ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا وَفِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ ـ رضى الله عنهما ـ فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ فَقَالُوا أَقَصُرَتِ الصَّلاَةُ وَرَجُلٌ يَدْعُوهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَ أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتْ فَقَالَ ‏”‏ لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ ‏”‏‏.‏ قَالَ بَلَى قَدْ نَسِيتَ‏.‏ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَكَبَّرَ، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَكَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1229 ـ حدثنا حفص بن عمر، حدثنا يزيد بن إبراهيم، عن محمد، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال صلى النبي صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتى العشي ـ قال محمد وأكثر ظني العصر ـ ركعتين ثم سلم ثم قام إلى خشبة في مقدم المسجد فوضع يده عليها وفيهم أبو بكر وعمر ـ رضى الله عنهما ـ فهابا أن يكلماه وخرج سرعان الناس فقالوا أقصرت الصلاة ورجل يدعوه النبي صلى الله عليه وسلم ذو اليدين فقال أنسيت أم قصرت فقال ‏”‏ لم أنس ولم تقصر ‏”‏‏.‏ قال بلى قد نسيت‏.‏ فصلى ركعتين ثم سلم ثم كبر فسجد مثل سجوده أو أطول، ثم رفع رأسه فكبر، ثم وضع رأسه فكبر فسجد مثل سجوده أو أطول، ثم رفع رأسه وكبر‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1229 ـ حدثنا حفص بن عمر، حدثنا یزید بن ابراہیم، عن محمد، عن ابی ہریرۃ ـ رضى اللہ عنہ ـ قال صلى النبی صلى اللہ علیہ وسلم احدى صلاتى العشی ـ قال محمد واکثر ظنی العصر ـ رکعتین ثم سلم ثم قام الى خشبۃ فی مقدم المسجد فوضع یدہ علیہا وفیہم ابو بکر وعمر ـ رضى اللہ عنہما ـ فہابا ان یکلماہ وخرج سرعان الناس فقالوا اقصرت الصلاۃ ورجل یدعوہ النبی صلى اللہ علیہ وسلم ذو الیدین فقال انسیت ام قصرت فقال ‏”‏ لم انس ولم تقصر ‏”‏‏.‏ قال بلى قد نسیت‏.‏ فصلى رکعتین ثم سلم ثم کبر فسجد مثل سجودہ او اطول، ثم رفع راسہ فکبر، ثم وضع راسہ فکبر فسجد مثل سجودہ او اطول، ثم رفع راسہ وکبر‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبیﷺنے تیسرے پہر کی دو نمازوں (ظہر یا عصر) میں سے ایک نماز پڑھائی۔ ابنِ سیرین نے کہا :میرا گمان غالب یہ ہےکہ وہ عصر کی نماز تھی۔ خیر آپﷺ نے دو رکعتیں پڑھ کرسلام پھیر دیا، پھر ایک لکڑی پر ٹیک لگا کر آپﷺ کھڑے ہو گئے ، جو مسجد کے آگے لگی تھی۔ آپﷺ نے اپنا ہاتھ اس پر رکھا اور لوگوں میں حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے۔وہ بات کرنے میں آپﷺ سے ڈرے اور جلدی جانے والے لوگ مسجد سے چل بھی دیے، کہتے جاتے تھے کیا نماز گھٹ گئی۔ ایک شخص جس کو نبی ﷺ ذوالیدین پکارا کرتے تھے اس نے آپﷺ سے عرض کیا ، کیا آپ بھول گئے یا نماز گھٹ گئی؟ آپﷺ نے فرمایا: نہ میں بھولا ، نہ نماز گھٹ گئی ۔ اس نے کہا:نہیں آپﷺ بھول گئے ۔ پھر آپﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں ۔ پھر سلام پھیرا، پھر اللہ اکبر کہا اور اپنی (نماز کے) سجدے کی طرح سجدہ کیا یا اس سے لمبا پھر سر اٹھایا اور اللہ اکبر کہا پھر سر زمین پر رکھا اور اللہ اکبر کہااور اپنی (نماز کی طرح) سجدہ کیا یا اس سے لمبا پھر سر اٹھایا اور اللہ اکبر کہا۔۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Abu Huraira : The Prophet offered one of the evening prayers (the sub-narrator Muhammad said, "I think that it was most probably the ‘Asr prayer”) and he finished it after offering two Rakat only. He then stood near a price of wood in front of the Mosque and put his hand over it. Abu Bakr and ‘Umar were amongst those who were present, but they dared not talk to him about that (because of excessive respect for him), and those who were in a hurry went out. They said, "Has the prayer been reduced?” A man who was called DhulYadain by the Prophet said (to the Prophet), "Has the prayer been reduced or have you forgotten?” He said, "Neither have I forgotten, nor has the prayer been reduced.” He said, "Certainly you have forgotten.” So the Prophet offered two more Rakat and performed Taslim and then said Takbir and performed a prostration of Sahu like his ordinary prostration or a bit longer and then raised his head and said Takbir and then put his head down and performed a prostration like his ordinary prostration or a bit longer, and then raised his head and said Takbir.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں