صحیح بخاری جلد دؤم : كتاب کتاب السہو ( سہو کا بیان) : حدیث:-1233

کتاب السہو
کتاب: نماز کےسہو کا بیان

Chapter No: 8

باب إِذَا كُلِّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَأَشَارَ بِيَدِهِ وَاسْتَمَعَ

If a person speaks to a person offering Salat, and the latter beckons with his hand and listens.

باب: اگر نمازی سے کوئی بات کرے وہ سن کر ہاتھ کے اشارے سے جواب دے تو نماز فاسد نہ ہو گی۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1233         

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ ـ رضى الله عنهم ـ أَرْسَلُوهُ إِلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالُوا اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلاَمَ مِنَّا جَمِيعًا وَسَلْهَا عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلاَةِ الْعَصْرِ وَقُلْ لَهَا إِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّكِ تُصَلِّينَهُمَا وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْهَا‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَكُنْتُ أَضْرِبُ النَّاسَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْهُمَا‏.‏ فَقَالَ كُرَيْبٌ فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي‏.‏ فَقَالَتْ سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ‏.‏ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِمْ فَأَخْبَرْتُهُمْ بِقَوْلِهَا فَرَدُّونِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي بِهِ إِلَى عَائِشَةَ‏.‏ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَنْهَى عَنْهَا ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا حِينَ صَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَىَّ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ فَقُلْتُ قُومِي بِجَنْبِهِ قُولِي لَهُ تَقُولُ لَكَ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُكَ تَنْهَى عَنْ هَاتَيْنِ وَأَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا‏.‏ فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي عَنْهُ‏.‏ فَفَعَلَتِ الْجَارِيَةُ فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ ‏”‏ يَا بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ سَأَلْتِ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَإِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ فَشَغَلُونِي عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَهُمَا هَاتَانِ ‏”‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1233 ـ حدثنا يحيى بن سليمان، قال حدثني ابن وهب، قال أخبرني عمرو، عن بكير، عن كريب، أن ابن عباس، والمسور بن مخرمة، وعبد الرحمن بن أزهر ـ رضى الله عنهم ـ أرسلوه إلى عائشة ـ رضى الله عنها ـ فقالوا اقرأ عليها السلام منا جميعا وسلها عن الركعتين بعد صلاة العصر وقل لها إنا أخبرنا أنك تصلينهما وقد بلغنا أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عنها‏.‏ وقال ابن عباس وكنت أضرب الناس مع عمر بن الخطاب عنهما‏.‏ فقال كريب فدخلت على عائشة ـ رضى الله عنها ـ فبلغتها ما أرسلوني‏.‏ فقالت سل أم سلمة‏.‏ فخرجت إليهم فأخبرتهم بقولها فردوني إلى أم سلمة بمثل ما أرسلوني به إلى عائشة‏.‏ فقالت أم سلمة ـ رضى الله عنها ـ سمعت النبي صلى الله عليه وسلم ينهى عنها ثم رأيته يصليهما حين صلى العصر، ثم دخل على وعندي نسوة من بني حرام من الأنصار فأرسلت إليه الجارية فقلت قومي بجنبه قولي له تقول لك أم سلمة يا رسول الله سمعتك تنهى عن هاتين وأراك تصليهما‏.‏ فإن أشار بيده فاستأخري عنه‏.‏ ففعلت الجارية فأشار بيده فاستأخرت عنه فلما انصرف قال ‏”‏ يا بنت أبي أمية سألت عن الركعتين بعد العصر وإنه أتاني ناس من عبد القيس فشغلوني عن الركعتين اللتين بعد الظهر فهما هاتان ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1233 ـ حدثنا یحیى بن سلیمان، قال حدثنی ابن وہب، قال اخبرنی عمرو، عن بکیر، عن کریب، ان ابن عباس، والمسور بن مخرمۃ، وعبد الرحمن بن ازہر ـ رضى اللہ عنہم ـ ارسلوہ الى عائشۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ فقالوا اقرا علیہا السلام منا جمیعا وسلہا عن الرکعتین بعد صلاۃ العصر وقل لہا انا اخبرنا انک تصلینہما وقد بلغنا ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم نہى عنہا‏.‏ وقال ابن عباس وکنت اضرب الناس مع عمر بن الخطاب عنہما‏.‏ فقال کریب فدخلت على عائشۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ فبلغتہا ما ارسلونی‏.‏ فقالت سل ام سلمۃ‏.‏ فخرجت الیہم فاخبرتہم بقولہا فردونی الى ام سلمۃ بمثل ما ارسلونی بہ الى عائشۃ‏.‏ فقالت ام سلمۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ سمعت النبی صلى اللہ علیہ وسلم ینہى عنہا ثم رایتہ یصلیہما حین صلى العصر، ثم دخل على وعندی نسوۃ من بنی حرام من الانصار فارسلت الیہ الجاریۃ فقلت قومی بجنبہ قولی لہ تقول لک ام سلمۃ یا رسول اللہ سمعتک تنہى عن ہاتین واراک تصلیہما‏.‏ فان اشار بیدہ فاستاخری عنہ‏.‏ ففعلت الجاریۃ فاشار بیدہ فاستاخرت عنہ فلما انصرف قال ‏”‏ یا بنت ابی امیۃ سالت عن الرکعتین بعد العصر وانہ اتانی ناس من عبد القیس فشغلونی عن الرکعتین اللتین بعد الظہر فہما ہاتان ‏”‏‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

رت کریب سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ اور عبد الرحمٰن بن ازہر رضی اللہ عنہ نے ان کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا اور کہا ہم سب کی طرف سے ان کو سلام کہو اور اُن سے پوچھو کہ عصر کی نماز کے بعد دو رکعتیں (سنت کی) پڑھنا کیسا ہے ؟ ہمیں خبر پہنچی ہے کہ آپ ان کو پڑھا کرتی ہیں اور ہم کو آپﷺ سے یہ حدیث پہنچی ہے کہ نبیﷺ نے ان سے منع کیا اور ابنِ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا :میں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان رکعتوں کے پڑھنے پر لوگوں کو مارا کرتا، کریب نے کہا:میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور میں نے ان لوگوں کا پیغام ان تک پہنچا دیا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: امّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھ لو۔ میں لوٹ کر ان لوگوں کے پاس آیا اور جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تھا ، وہ ان سے کہہ دیا۔ انہوں نے پھر مجھ کو ام المومنین حضرت امّ سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا اور وہی کہلایا جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہلایا تھا۔ تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا :میں نے نبیﷺ سے سنا ہے ۔آپﷺ عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع کرتے تھے پھر میں نے دیکھا آپﷺ نے یہ دو رکعتیں عصر پڑھ کر پڑھیں پھر جب میرے پاس تشریف لائےاس وقت انصار میں سے بنو حرام قبیلے کی کئی عورتیں میرے پاس بیٹھی ہوئیں تھیں میں نے ایک لڑکی کو آپﷺ کے پاس بھیج دیا اور کہہ دیا کہ تم آپﷺ کے پہلو میں کھڑی ہو کے پُوچھ لینا یا رسول اللہﷺ ! اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آپﷺ تو ان دو رکعت سے منع کیا کرتے تھے اور اب میں دیکھتی ہوں کہ آپﷺ اس کو پڑھ رہے ہیں اگر آپﷺنے ہاتھ سے اشاہ کیا تو پیچھے سرک جانا ۔ لڑکی نے جا کر یہی کہا ۔ آپﷺ نے ہاتھ سے اشارہ کیا وہ پیچھے ہٹ گئی ۔ جب آپﷺ نماز پڑھ چکے تو (امِّ سلمہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا: ابو امیہ کی بیٹی ! تم نے عصر کے بعد دو رکعتیں کے بارے میں پوچھا تھا ۔ بات یہ ہے کہ عبد القیس قبیلے کے کچھ لوگ میرے پاس آ گئے تھے ان سے باتیں کرنے میں میں ظہر کے بعد کی دو رکعتیں نہیں پڑھ سکا ، میں نے اب ان کو پڑھ لیا ہے۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : نمازی سے کوئی بات کرے اور وہ سن کر اشارہ سے کچھ جواب دے دے تو نماز فاسد نہ ہوگی۔ جیسا کہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جوابی اشارہ اس حدیث سے ثابت ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے فعل سے حسب موقع کسی خلاف شریعت کا م پر مناسب طورپر مارنا اور سختی سے منع کرنا بھی ثابت ہوا۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Kuraib : I was sent to ‘Aisha by Ibn Abbas, Al-Miswar bin Makhrama and ‘Abdur-Rahman bin Azhar. They told me to greet her on their behalf and to ask her about the offering of the two Rakat after the ‘Asr prayer and to say to her, "We were informed that you offer those two Rakat and we were told that the Prophet had forbidden offering them.” Ibn Abbas said, "I along with ‘Umar bin Al-Khattab used to beat the people whenever they offered them.” I went to ‘Aisha and told her that message. ‘Aisha said, "Go and ask Um Salama about them.” So I returned and informed them about her statement. They then told me to go to Um Salama with the same question with which t sent me to ‘Aisha. Um Salama replied, "I heard the Prophet forbidding them. Later I saw him offering them immediately after he prayed the ‘Asr prayer. He then entered my house at a time when some of the Ansari women from the tribe of Bani Haram were sitting with me, so I sent my slave girl to him having said to her, ‘Stand beside him and tell him that Um Salama says to you, "O Allah’s Apostle! I have heard you forbidding the offering of these (two Rakat after the ‘Asr prayer) but I have seen you offering them.” If he waves his hand then wait for him.’ The slave girl did that. The Prophet beckoned her with his hand and she waited for him. When he had finished the prayer he said, "O daughter of Bani Umaiya! You have asked me about the two Rakat after the ‘Asr prayer. The people of the tribe of ‘Abdul-Qais came to me and made me busy and I could not offer the two Rakat after the Zuhr prayer. These (two Rakat that I have just prayed) are for those (missed) ones..

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں