صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1302

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 42

باب الصَّبْرِ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى

Patience is to be observed at the first stroke of a calamity.

باب: صبر وہی ہے جو مصیبت کے آتے ہی کیا جائے۔

وَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ نِعْمَ الْعِدْلاَنِ، وَنِعْمَ الْعِلاَوَةُ ‏{‏الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ * أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ‏}‏‏.‏ وَقَوْلُهُ تَعَالَى ‏{‏وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلاَّ عَلَى الْخَاشِعِينَ‏}

Umar said, "How good the two equals are and how good the reward is for those who when afflicted with calamity, Say: Inna lil-lahi wa inna ilaihi raji’un (Truly! To Allah we belong and truly, to Him we shall return). They are those on whom are the Salawat (i.e. who are blessed and will be forgiven) from their Lord and (they are those who) receive His mercy and it is they who are the guided-ones.” (V.2:156,157). And the Statement of Allah, "And seek help in patience and As-Salat and truly, it is extremely heavy and hard except for the Al-Khashi’un (God fearing)” (V.2:45)

اور حضرت عمرؓ نے کہا دونوں طرف کے بوجھے اور بیچ کا بوجھ کیا اچھے ہیں یعنی سورت بقر کی اس آیت میں ” خوشخبری سنا صبر کرنے والوں کو جن کو مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں ہم اللہ کی ملک ہیں اور اللہ ہی کے پاس جانے والے ہیں ایسے لوگوں پر ان کے مالک کی طرف سے شاباشیاں ہیں اور مہربانی اور یہی لوگ رستہ پانے والے ہیں” اور اللہ تعالیٰ نے سورت بقر میں فرمایا اور صبر اور نماز سے مدد لو اور نماز مشکل ہے مگر (خدا سے ) ڈرنے والوں پر مشکل نہیں۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1302         

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى ‏”‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1302 ـ حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن ثابت، قال سمعت أنسا ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏”‏ الصبر عند الصدمة الأولى ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1302 ـ حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبۃ، عن ثابت، قال سمعت انسا ـ رضى اللہ عنہ ـ عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال ‏”‏ الصبر عند الصدمۃ الاولى ‏”‏‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے نبیﷺ سے روایت کی آپ ﷺ نے فرمایا: صبر وہی ہے جو صدمہ کے شروع میں کیا جائے۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : ترجمتہ الباب میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے مصیبت کے وقت صبر کی فضیلت بیان کی کہ اس سے صابر بندے پر اللہ کی رحمتیں ہوتی ہیں اور سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق ملتی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ والے قول کو حاکم نے مستدرک میں وصل کیا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صلوات اور رحمت کو تو جانور کے دونوں طرف کے بوجھے قرار دیا اور بیچ کا بوجھ جو پیٹھ پر رہتا ہے اسے اولئک ہم المہتدون سے تعبیر فرمایا۔ پیچھے بیان ہوا ہے کہ ایک عورت ایک قبر پر بیٹھی ہوئی رو رہی تھی آپ نے اسے منع فرمایا تو وہ خفا ہوگئی۔ پھر جب اس کو آپ کے متعلق علم ہوا تو وہ دوڑی ہوئی معذرت خواہی کے لیے آئی۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب کیا رکھا ہے صبر تو مصیبت کے شروع ہی میں ہوا کرتا ہے۔
 English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Anas : The Prophet said, "The real patience is at the first stroke of a calamity.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں