صحیح بخاری جلد اول : كتاب الوضوء (وضو کا بیان) : حدیث 170

كتاب الوضوء
کتاب: وضو کے بیان میں
(THE BOOK OF WUDU (ABLUTION
 
33- بَابُ الْمَاءِ الَّذِي يُغْسَلُ بِهِ شَعَرُ الإِنْسَانِ:
باب: جس پانی سے آدمی کے بال دھوئے جائیں اس پانی کا استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں؟
وَكَانَ عَطَاءٌ لاَ يَرَى بِهِ بَأْسًا أَنْ يُتَّخَذَ مِنْهَا الْخُيُوطُ وَالْحِبَالُ، ‏‏‏‏‏‏وَسُؤْرِ الْكِلاَبِ وَمَمَرِّهَا فِي الْمَسْجِدِ. وَقَالَ الزُّهْرِيُّ إِذَا وَلَغَ فِي إِنَاءٍ لَيْسَ لَهُ وَضُوءٌ غَيْرُهُ يَتَوَضَّأُ بِهِ. وَقَالَ سُفْيَانُ هَذَا الْفِقْهُ بِعَيْنِهِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ ‏‏‏‏فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا‏‏‏‏ وَهَذَا مَاءٌ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي النَّفْسِ مِنْهُ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏يَتَوَضَّأُ بِهِ وَيَتَيَمَّمُ.
عطاء بن ابی رباح آدمیوں کے بالوں سے رسیاں اور ڈوریاں بنانے میں کچھ حرج نہیں دیکھتے تھے اور کتوں کے جھوٹے اور ان کے مسجد سے گزرنے کا بیان۔ زہری کہتے ہیں کہ جب کتا کسی (پانی کے بھرے) برتن میں منہ ڈال دے اور اس کے علاوہ وضو کے لیے اور پانی موجود نہ ہو تو اس سے وضو کیا جا سکتا ہے۔ سفیان کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے سمجھ میں آتا ہے۔ جب پانی نہ پاؤ تو تیمم کر لو اور کتے کا جھوٹا پانی (تو) ہے۔ (مگر) طبیعت اس سے نفرت کرتی ہے۔(بہرحال) اس سے وضو کر لے۔ اور (احتیاطاً) تیمم بھی کر لے۔

[quote arrow=”yes”]

حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِعُبَيْدَةَ:‏‏‏‏ عِنْدَنَا مِنْ شَعَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْنَاهُ مِنْ قِبَلِ أَنَسٍ أَوْ مِنْ قِبَلِ أَهْلِ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ "لَأَنْ تَكُونَ عِنْدِي شَعَرَةٌ مِنْهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
170 ـ حدثنا مالك بن إسماعيل، قال حدثنا إسرائيل، عن عاصم، عن ابن سيرين، قال قلت لعبيدة عندنا من شعر النبي صلى الله عليه وسلم أصبناه من قبل أنس، أو من قبل أهل أنس فقال لأن تكون عندي شعرة منه أحب إلى من الدنيا وما فيها‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
170 ـ حدثنا مالک بن اسماعیل، قال حدثنا اسراییل، عن عاصم، عن ابن سیرین، قال قلت لعبیدۃ عندنا من شعر النبی صلى اللہ علیہ وسلم اصبناہ من قبل انس، او من قبل اہل انس فقال لان تکون عندی شعرۃ منہ احب الى من الدنیا وما فیہا‏.‏

ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل نے عاصم کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابن سیرین سے نقل کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے عبیدہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ بال (مبارک) ہیں، جو ہمیں انس رضی اللہ عنہ سے یا انس رضی اللہ عنہ کے گھر والوں کی طرف سے ملے ہیں۔ (یہ سن کر) عبیدہ نے کہا کہ اگر میرے پاس ان بالوں میں سے ایک بال بھی ہو تو وہ میرے لیے ساری دنیا اور اس کی ہر چیز سے زیادہ عزیز ہے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Ibn Seereen: I said to `Abida, "I have some of the hair of the Prophet which I got from Anas or from his family.” `Abida replied. "No doubt if I had a single hair of that it would have been dearer to me than the whole world and whatever is in it.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں