صحیح بخاری جلد اول : كتاب الوضوء (وضو کا بیان) : حدیث 183

كتاب الوضوء
کتاب: وضو کے بیان میں
(THE BOOK OF WUDU (ABLUTION
 
36- بَابُ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ بَعْدَ الْحَدَثِ وَغَيْرِهِ:
باب: بےوضو ہونے کی حالت میں تلاوت قرآن کرنا وغیرہ اور جو جائز ہیں ان کا بیان۔

وَقَالَ مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ لاَ بَأْسَ بِالْقِرَاءَةِ فِي الْحَمَّامِ، ‏‏‏‏‏‏وَبِكَتْبِ الرِّسَالَةِ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ. وَقَالَ حَمَّادٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ إِنْ كَانَ عَلَيْهِمْ إِزَارٌ فَسَلِّمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِلاَّ فَلاَ تُسَلِّمْ.
منصور نے ابراہیم سے نقل کیا ہے کہ حمام (غسل خانہ) میں تلاوت قرآن میں کچھ حرج نہیں، اسی طرح بغیر وضو خط لکھنے میں (بھی) کچھ حرج نہیں اور حماد نے ابراہیم سے نقل کیا ہے کہ اگر اس (حمام والے آدمی کے بدن) پر تہ بند ہو تو اس کو سلام کرو، اور اگر (تہ بند) نہ ہو تو سلام مت کرو۔

[quote arrow=”yes”]

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏”أَنَّهُ بَاتَ لَيْلَةً عِنْدَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ خَالَتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ، ‏‏‏‏‏‏اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الْآيَاتِ الْخَوَاتِمَ مِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَتَوَضَّأَ مِنْهَا فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ذَهَبْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي وَأَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَى يَفْتِلُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَوْتَرَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى أَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
183 ـ حدثنا اسماعیل، قال حدثنی مالک، عن مخرمۃ بن سلیمان، عن کریب، مولى ابن عباس ان عبد اللہ بن عباس، اخبرہ انہ، بات لیلۃ عند میمونۃ زوج النبی صلى اللہ علیہ وسلم وہی خالتہ فاضطجعت فی عرض الوسادۃ، واضطجع رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم واہلہ فی طولہا، فنام رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم حتى اذا انتصف اللیل، او قبلہ بقلیل او بعدہ بقلیل، استیقظ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فجلس یمسح النوم عن وجہہ بیدہ، ثم قرا العشر الایات الخواتم من سورۃ ال عمران، ثم قام الى شن معلقۃ، فتوضا منہا فاحسن وضوءہ، ثم قام یصلی‏.‏ قال ابن عباس فقمت فصنعت مثل ما صنع، ثم ذہبت، فقمت الى جنبہ، فوضع یدہ الیمنى على راسی، واخذ باذنی الیمنى، یفتلہا، فصلى رکعتین، ثم رکعتین، ثم رکعتین، ثم رکعتین، ثم رکعتین، ثم رکعتین، ثم اوتر، ثم اضطجع، حتى اتاہ الموذن، فقام، فصلى رکعتین خفیفتین، ثم خرج فصلى الصبح‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
183 ـ حدثنا إسماعيل، قال حدثني مالك، عن مخرمة بن سليمان، عن كريب، مولى ابن عباس أن عبد الله بن عباس، أخبره أنه، بات ليلة عند ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم وهي خالته فاضطجعت في عرض الوسادة، واضطجع رسول الله صلى الله عليه وسلم وأهله في طولها، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا انتصف الليل، أو قبله بقليل أو بعده بقليل، استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم فجلس يمسح النوم عن وجهه بيده، ثم قرأ العشر الآيات الخواتم من سورة آل عمران، ثم قام إلى شن معلقة، فتوضأ منها فأحسن وضوءه، ثم قام يصلي‏.‏ قال ابن عباس فقمت فصنعت مثل ما صنع، ثم ذهبت، فقمت إلى جنبه، فوضع يده اليمنى على رأسي، وأخذ بأذني اليمنى، يفتلها، فصلى ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم أوتر، ثم اضطجع، حتى أتاه المؤذن، فقام، فصلى ركعتين خفيفتين، ثم خرج فصلى الصبح‏.‏
ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہمیں نضر نے خبر دی، کہا ہم کو شعبہ نے حکم کے واسطے سے بتلایا، وہ ذکوان سے، وہ ابوصالحہم ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے مخرمہ بن سلیمان کے واسطے سے نقل کیا، وہ کریب ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام سے نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہ انہوں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ اور اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں گزاری۔ (وہ فرماتے ہیں کہ) میں تکیہ کے عرض (یعنی گوشہ) کی طرف لیٹ گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اہلیہ نے (معمول کے مطابق) تکیہ کی لمبائی پر (سر رکھ کر) آرام فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے رہے اور جب آدھی رات ہو گئی یا اس سے کچھ پہلے یا اس کے کچھ بعد آپ بیدار ہوئے اور اپنے ہاتھوں سے اپنی نیند کو دور کرنے کے لیے آنکھیں ملنے لگے۔ پھر آپ نے سورۃ آل عمران کی آخری دس آیتیں پڑھیں، پھر ایک مشکیزہ کے پاس جو (چھت میں) لٹکا ہوا تھا آپ کھڑے ہو گئے اور اس سے وضو کیا، خوب اچھی طرح، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے بھی کھڑے ہو کر اسی طرح کیا، جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تھا۔ پھر جا کر میں بھی آپ کے پہلوئے مبارک میں کھڑا ہو گیا۔ آپ نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا دایاں کان پکڑ کر اسے مروڑنے لگے۔ پھر آپ نے دو رکعتیں پڑھیں۔ اس کے بعد پھر دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں پڑھ کر اس کے بعد آپ نے وتر پڑھا اور لیٹ گئے، پھر جب مؤذن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے اٹھ کر دو رکعت معمولی (طور پر) پڑھیں۔ پھر باہر تشریف لا کر صبح کی نماز پڑھی۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نیند سے اٹھنے کے بعد بغیر وضو آیات قرآنی پڑھیں، اس سے ثابت ہوا کہ بغیروضو تلاوت قرآن شریف جائز ہے۔ وضو کرکے تہجد کی بارہ رکعتیں پڑھیں اور وتربھی ادا فرمائے، پھر لیٹ گئے، صبح کی اذان کے بعد جب مؤذن آپ کو جگانے کے لیے پہنچا تو آپ نے فجر کی سنتیں کم قرات کے ساتھ پڑھیں، پھر فجر کی نماز کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر ( مسجد میں ) تشریف لے گئے۔
سنت فجر کے بعد لیٹنا صاحب انوارالباری کے لفظوں میں : اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تہجد میں وتر کے بعد لیٹنا مذکور ہے اور دوسری روایت سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سنت فجر کے بعد بھی تھوڑی دیر کے لیے دائیں کروٹ پر لیٹا کرتے تھے۔
اسی بنا پر اہل حدیث کے ہاں یہ اضطجاع معمول ہے۔ صاحب انوارالباری کے لفظوں میں اس کی بابت حنفیہ کا فتویٰ یہ ہے “ حنفیہ سنت فجر کے بعد لیٹنے کو حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ پر معمول کرتے ہیں۔ اور سنت مقصودہ آپ کے حق میں نہیں سمجھتے۔ لہٰذا اگر کوئی شخص آپ کی عادت مبارکہ کی اقتداءکے طریقہ پر ایسا کرے گا ماجورہوگا، اسی لیے ہم اس کو بدعت نہیں کہہ سکتے اور جس نے ہماری طرف ایسی نسبت کی ہے وہ غلط ہے۔ ” ( انوارالباری،ج5،ص: 137 )
اہل حدیث کے اس معمول کو برادران احناف عموماً بلکہ اکابر احناف تک بہ نظر تخفیف دیکھا کرتے ہیں۔ مقام شکرہے کہ محترم صاحب انوارالباری نے اسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تسلیم کرلیا اور اس کی اقتدا کرنے والے کو ماجور قرار دیا اور بدعتی کہنے والوں کو خاطی قراردیا۔ الحمد للہ اہل حدیث کے لیے باعث فخرہے کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عادات مبارکہ اپنائیں اور ان کو اپنے لیے معمول قرار دیں جب کہ ان کا قول ہے
ما بلبلیم نالاں گلزار ما محمد صلی اللہ علیہ وسلم
ما عاشقیم بے دل دلدار ما محمد صلی اللہ علیہ وسلم

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdullah bin `Abbas: That he stayed overnight in the house of Maimuna the wife of the Prophet, his aunt. He added : I lay on the bed (cushion transversally) while Allah’s Apostle and his wife lay in the lengthwise direction of the cushion. Allah’s Apostle slept till the middle of the night, either a bit before or a bit after it and then woke up, rubbing the traces of sleep off his face with his hands. He then, recited the last ten verses of Sura Al-`Imran, got up and went to a hanging water-skin. He then Performed the ablution from it and it was a perfect ablution, and then stood up to offer the prayer. I, too, got up and did as the Prophet had done. Then I went and stood by his side. He placed his right hand on my head and caught my right ear and twisted it. He prayed two rak`at then two rak`at and two rak`at and then two rak`at and then two rak`at and then two rak`at (separately six times), and finally one rak`a (the witr). Then he lay down again in the bed till the Mu’adh-dhin came to him where upon the Prophet got up, offered a two light rak`at prayer and went out and led the Fajr prayer.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں