صحیح بخاری جلد اول :كتاب الصلاة (نماز کا بیان) : حدیث:-447

كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
.(THE BOOK OF AS-SALAT (THE PRAYER
63- بَابُ التَّعَاوُنِ فِي بِنَاءِ الْمَسْجِدِ:
باب: مسجد بنانے میں مدد کرنا (یعنی اپنی جان و مال سے حصہ لینا کار ثواب ہے)۔
مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَنْ يَعْمُرُوا مَسَاجِدَ اللَّهِ شَاهِدِينَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ أُولَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ وَفِي النَّارِ هُمْ خَالِدُونَ ‏‏‏‏ 17 ‏‏‏‏ إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلا اللَّهَ فَعَسَى أُولَئِكَ أَنْ يَكُونُوا مِنَ الْمُهْتَدِينَ ‏‏‏‏ 18 ‏‏‏‏ سورة التوبة آية 17-18
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ مشرکین کے لیے لائق نہیں کہ اللہ تعالیٰ کی مسجدوں کی تعمیر میں حصہ لیں الآیہ۔

[quote arrow=”yes”]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:447

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ وَلِابْنِهِ عَلِيٍّ:‏‏‏‏ انْطَلِقَا إِلَى أَبِي سَعِيدٍ فَاسْمَعَا مِنْ حَدِيثِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقْنَا فَإِذَا هُوَ فِي حَائِطٍ يُصْلِحُهُ فَأَخَذَ رِدَاءَهُ فَاحْتَبَى، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا حَتَّى أَتَى ذِكْرُ بِنَاءِ الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا نَحْمِلُ لَبِنَةً لَبِنَةً، ‏‏‏‏‏‏وَعَمَّارٌ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ فرآه النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَنْفُضُ التُّرَابَ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ:‏‏‏‏ "وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ، ‏‏‏‏‏‏يَدْعُوهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ”، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَقُولُ عَمَّارٌ:‏‏‏‏ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ.‏‏‏‏
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
447 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا عبد العزيز بن مختار، قال حدثنا خالد الحذاء، عن عكرمة، قال لي ابن عباس ولابنه علي انطلقا إلى أبي سعيد فاسمعا من حديثه‏.‏ فانطلقنا فإذا هو في حائط يصلحه، فأخذ رداءه فاحتبى، ثم أنشأ يحدثنا حتى أتى ذكر بناء المسجد فقال كنا نحمل لبنة لبنة، وعمار لبنتين لبنتين، فرآه النبي صلى الله عليه وسلم فينفض التراب عنه ويقول ‏”‏ ويح عمار تقتله الفئة الباغية، يدعوهم إلى الجنة، ويدعونه إلى النار ‏”‏‏.‏ قال يقول عمار أعوذ بالله من الفتن‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
447 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا عبد العزیز بن مختار، قال حدثنا خالد الحذاء، عن عکرمۃ، قال لی ابن عباس ولابنہ علی انطلقا الى ابی سعید فاسمعا من حدیثہ‏.‏ فانطلقنا فاذا ہو فی حایط یصلحہ، فاخذ رداءہ فاحتبى، ثم انشا یحدثنا حتى اتى ذکر بناء المسجد فقال کنا نحمل لبنۃ لبنۃ، وعمار لبنتین لبنتین، فراہ النبی صلى اللہ علیہ وسلم فینفض التراب عنہ ویقول ‏”‏ ویح عمار تقتلہ الفیۃ الباغیۃ، یدعوہم الى الجنۃ، ویدعونہ الى النار ‏”‏‏.‏ قال یقول عمار اعوذ باللہ من الفتن‏.‏
اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے عکرمہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے اور اپنے صاحبزادے علی سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جاؤ اور ان کی احادیث سنو۔ ہم گئے۔ دیکھا کہ ابوسعید رضی اللہ عنہ اپنے باغ کو درست کر رہے تھے۔ ہم کو دیکھ کر آپ نے اپنی چادر سنبھالی اور گوٹ مار کر بیٹھ گئے۔ پھر ہم سے حدیث بیان کرنے لگے۔ جب مسجد نبوی کے بنانے کا ذکر آیا تو آپ نے بتایا کہ ہم تو (مسجد کے بنانے میں حصہ لیتے وقت) ایک ایک اینٹ اٹھاتے۔ لیکن عمار دو دو اینٹیں اٹھا رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو ان کے بدن سے مٹی جھاڑنے لگے اور فرمایا، افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی۔ جسے عمار جنت کی دعوت دیں گے اور وہ جماعت عمار کو جہنم کی دعوت دے رہی ہو گی۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمار رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ میں فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : یہاں مذکورہ علی حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے بیٹے ہیں۔ جس دن حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جام شہادت نوش فرمایا، اسی دن یہ پیدا ہوئے تھے۔ اسی لیے ان کا نام علی رکھا گیا اورکنیت ابوالحسن۔ یہ قریش میں بہت ہی حسین وجمیل اوربڑے عابد و زاہد تھے۔ 120 ھ کے بعد ان کا انتقال ہوا۔
حضرت عمار بن یاسر بڑے جلیل القدر صحابی اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے جاں نثار تھے۔ ان کی ماں سمیہ رضی اللہ عنہا بھی بڑے عزم وایقان والی خاتون گزری ہیں جن کو شہید کردیاگیا تھا۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بڑے لوگوں کی صحبت میں بیٹھناان سے دین کی تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس حدیث سے چند باتیں واضح ہوتی ہیں مثلاً حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی طرح علم وفضل کے باوجود کھیتی باڑی کے کاموں میں مشغول رہنابھی امر مستحسن ہے۔ آنے والے مہمانوں کے احترام کے لیے اپنے کاروبار والے لباس کو درست کرکے پہن لینا اوران کے لیے کام چھوڑدینا اوران سے بات چیت کرنا بھی بہت ہی اچھا طریقہ ہے۔ ( 3 ) مساجد کی تعمیر میں خود پتھر اٹھا اٹھاکر مدد دینا اتنا بڑا ثواب کا کام ہے جس کا کوئی اندازہ نہیں کیا جاسکتاہے۔
قسطلانی نے کہا کہ امام بخاری نے اس حدیث کو باب الجہاد اورباب الفتن میں بھی روایت کیاہے۔ اس واقعہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کی بھی روشن دلیل ہے کہ آپ نے اتنا عرصہ پہلے جو خبردی وہ من وعن پوری ہوکررہی، اس لیے کہ وماینطق عن الہوی ان ہو الا وحی یوحی آپ دین کے بارے میں جو کچھ بھی فرماتے ہیں وہ اللہ کی وحی سے فرمایا کرتے تھے۔
سچ ہے
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Ikrima: Ibn `Abbas said to me and to his son `Ali, "Go to Abu Sa`id and listen to what he narrates.” So we went and found him in a garden looking after it. He picked up his Rida’, wore it and sat down and started narrating till the topic of the construction of the mosque reached. He said, "We were carrying one adobe at a time while `Ammar was carrying two. The Prophet saw him and started removing the dust from his body and said, "May Allah be Merciful to `Ammar. He will be inviting them (i.e. his murderers, the rebellious group) to Paradise and they will invite him to Hell-fire.” `Ammar said, "I seek refuge with Allah from affliction.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں