صحیح بخاری جلد اول :كتاب الصلاة (نماز کا بیان) : حدیث:-480

كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
.(THE BOOK OF AS-SALAT (THE PRAYER
88- بَابُ تَشْبِيكِ الأَصَابِعِ فِي الْمَسْجِدِ وَغَيْرِهِ:
باب: مسجد وغیرہ میں ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کر کے قینچی کرنا درست ہے۔

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:480

وَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ أَبِي فَلَمْ أَحْفَظْهُ فَقَوَّمَهُ لِي وَاقِدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبِي وَهُوَ يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو كَيْفَ بِكَ إِذَا بَقِيتَ فِي حُثَالَةٍ مِنَ النَّاسِ بِهَذَا.
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
480-ـ وقال عاصم بن علي حدثنا عاصم بن محمد، سمعت هذا الحديث، من أبي فلم أحفظه، فقومه لي واقد عن أبيه، قال سمعت أبي وهو، يقول قال عبد الله قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ يا عبد الله بن عمرو، كيف بك إذا بقيت في حثالة من الناس بهذا ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
480 ـ وقال عاصم بن علی حدثنا عاصم بن محمد، سمعت ہذا الحدیث، من ابی فلم احفظہ، فقومہ لی واقد عن ابیہ، قال سمعت ابی وہو، یقول قال عبد اللہ قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ یا عبد اللہ بن عمرو، کیف بک اذا بقیت فی حثالۃ من الناس بہذا ‏”‏‏.‏
اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

اور عاصم بن علی نے کہا، ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا کہ میں نے اس حدیث کو اپنے باپ محمد بن زید سے سنا۔ لیکن مجھے حدیث یاد نہیں رہی تھی۔ تو میرے بھائی واقد نے اس کو درستی سے اپنے باپ سے روایت کر کے مجھے بتایا۔ وہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ بن عمرو تمہارا کیا حال ہو گا جب تم برے لوگوں میں رہ جاؤ گے اس طرح (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ میں کر کے دکھلائیں)۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھوں کو قینچی کرنے سے اس لیے روکا کہ یہ ایک لغو حرکت ہے۔ لیکن اگرکسی صحیح مقصد کے پیش نظر ایسا کبھی کیا جائے توکوئی ہرج نہیں ہے جیسا کہ اس حدیث میں ذکر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مقصد کی وضاحت کے لیے ہاتھوں کو قینچی کرکے دکھلایا۔ اس حدیث میں آگے یوں ہے کہ نہ ان کے اقرار کا اعتبار ہوگا نہ ان میں امانت داری ہوگی۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ عاصم بن علی کی دوسری روایت جو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے معلقاً بیان کی اس کو ابراہیم حربی نے غریب الحدیث میں وصل کیاہے، باب کے انعقاد سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ تشبیک کی کراہیت کے بارے میں جو احادیث واردہوئی ہیں وہ ثابت نہیں ہیں بعض نے ممانعت کو حالت نماز پر محمول کیاہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdullah:That Allah’s Apostle said, "O `Abdullah bin `Amr! What will be your condition when you will be left with the sediments of (worst) people?” (They will be in conflict with each other).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں