صحیح بخاری جلد اول :مواقیت الصلوات (اوقات نماز کا بیان) : حدیث:-570

كتاب مواقيت الصلاة
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
THE BOOK OF THE TIMES OF AS-SALAT (THE PRAYERS) AND ITS SUPERIORITY.
24- بَابُ النَّوْمِ قَبْلَ الْعِشَاءِ لِمَنْ غُلِبَ:
باب: اگر نیند کا غلبہ ہو جائے تو عشاء سے پہلے بھی سونا درست ہے۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ يَعْنِي ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، ” أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً فَأَخَّرَهَا حَتَّى رَقَدْنَا فِي الْمَسْجِدِ ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ، ثُمَّ رَقَدْنَا ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ، ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ : ” لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُكُمْ ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يُبَالِي أَقَدَّمَهَا أَمْ أَخَّرَهَا ، إِذَا كَانَ لَا يَخْشَى أَنْ يَغْلِبَهُ النَّوْمُ عَنْ وَقْتِهَا ، وَكَانَ يَرْقُدُ قَبْلَهَا ” ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : قُلْتُ لِعَطَاءٍ :
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
570 ـ حدثنا محمود، قال أخبرنا عبد الرزاق، قال أخبرني ابن جريج، قال أخبرني نافع، قال حدثنا عبد الله بن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم شغل عنها ليلة، فأخرها حتى رقدنا في المسجد، ثم استيقظنا ثم رقدنا ثم استيقظنا، ثم خرج علينا النبي صلى الله عليه وسلم ثم قال ‏”‏ ليس أحد من أهل الأرض ينتظر الصلاة غيركم ‏”‏‏.‏ وكان ابن عمر لا يبالي أقدمها أم أخرها إذا كان لا يخشى أن يغلبه النوم عن وقتها، وكان يرقد قبلها‏.‏
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
570 ـ حدثنا محمود، قال اخبرنا عبد الرزاق، قال اخبرنی ابن جریج، قال اخبرنی نافع، قال حدثنا عبد اللہ بن عمر، ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم شغل عنہا لیلۃ، فاخرہا حتى رقدنا فی المسجد، ثم استیقظنا ثم رقدنا ثم استیقظنا، ثم خرج علینا النبی صلى اللہ علیہ وسلم ثم قال ‏”‏ لیس احد من اہل الارض ینتظر الصلاۃ غیرکم ‏”‏‏.‏ وکان ابن عمر لا یبالی اقدمہا ام اخرہا اذا کان لا یخشى ان یغلبہ النوم عن وقتہا، وکان یرقد قبلہا‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے محمود نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات کسی کام میں مشغول ہو گئے اور بہت دیر کی۔ ہم (نماز کے انتظار میں بیٹھے ہوئے) مسجد ہی میں سو گئے، پھر ہم بیدار ہوئے، پھر ہم سو گئے، پھر ہم بیدار ہوئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ دنیا کا کوئی شخص بھی تمہارے سوا اس نماز کا انتظار نہیں کرتا۔ اگر نیند کا غلبہ نہ ہوتا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما عشاء کو پہلے پڑھنے یا بعد میں پڑھنے کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے۔ کبھی نماز عشاء سے پہلے آپ سو بھی لیتے تھے۔ ابن جریج نے کہا میں نے عطاء سے معلوم کیا۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated Ibn Juraij from Nafi`: `Abdullah bin `Umar said, "Once Allah’s Apostle was busy (at the time of the `Isha’), so the prayer was delayed so much so that we slept and woke up and slept and woke up again. The Prophet came out and said, ‘None amongst the dwellers of the earth but you have been waiting for the prayer.” Ibn `Umar did not find any harm in praying it earlier or in delaying it unless he was afraid that sleep might overwhelm him and he might miss the prayer, and sometimes he used to sleep before the `Isha’ prayer. Ibn Juraij said, "

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں