صحیح بخاری جلد اول :مواقیت الصلوات (اوقات نماز کا بیان) : حدیث:-595

كتاب مواقيت الصلاة
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
THE BOOK OF THE TIMES OF AS-SALAT (THE PRAYERS) AND ITS SUPERIORITY.
35- بَابُ الأَذَانِ بَعْدَ ذَهَابِ الْوَقْتِ:
باب: وقت نکل جانے کے بعد نماز پڑھتے وقت اذان دینا۔
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : سِرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ : لَوْ عَرَّسْتَ بِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : ” أَخَافُ أَنْ تَنَامُوا عَنِ الصَّلَاةِ ، قَالَ بِلَالٌ : أَنَا أُوقِظُكُمْ ، فَاضْطَجَعُوا وَأَسْنَدَ بِلَالٌ ظَهْرَهُ إِلَى رَاحِلَتِهِ فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ فَنَامَ ، فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ ، فَقَالَ : يَا بِلَالُ ، أَيْنَ مَا قُلْتَ ؟ قَالَ : مَا أُلْقِيَتْ عَلَيَّ نَوْمَةٌ مِثْلُهَا قَطُّ ، قَالَ : إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَكُمْ حِينَ شَاءَ وَرَدَّهَا عَلَيْكُمْ حِينَ شَاءَ يَا بِلَالُ ، قُمْ فَأَذِّنْ بِالنَّاسِ بِالصَّلَاةِ فَتَوَضَّأَ ، فَلَمَّا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ وَابْيَاضَّتْ قَامَ فَصَلَّى ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
595 ـ حدثنا عمران بن ميسرة، قال حدثنا محمد بن فضيل، قال حدثنا حصين، عن عبد الله بن أبي قتادة، عن أبيه، قال سرنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ليلة فقال بعض القوم لو عرست بنا يا رسول الله‏.‏ قال ‏”‏ أخاف أن تناموا عن الصلاة ‏”‏‏.‏ قال بلال أنا أوقظكم‏.‏ فاضطجعوا وأسند بلال ظهره إلى راحلته، فغلبته عيناه فنام، فاستيقظ النبي صلى الله عليه وسلم وقد طلع حاجب الشمس فقال ‏”‏ يا بلال أين ما قلت ‏”‏‏.‏ قال ما ألقيت على نومة مثلها قط‏.‏ قال ‏”‏ إن الله قبض أرواحكم حين شاء، وردها عليكم حين شاء، يا بلال قم فأذن بالناس بالصلاة ‏”‏‏.‏ فتوضأ فلما ارتفعت الشمس وابياضت قام فصلى‏.‏
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
595 ـ حدثنا عمران بن میسرۃ، قال حدثنا محمد بن فضیل، قال حدثنا حصین، عن عبد اللہ بن ابی قتادۃ، عن ابیہ، قال سرنا مع النبی صلى اللہ علیہ وسلم لیلۃ فقال بعض القوم لو عرست بنا یا رسول اللہ‏.‏ قال ‏”‏ اخاف ان تناموا عن الصلاۃ ‏”‏‏.‏ قال بلال انا اوقظکم‏.‏ فاضطجعوا واسند بلال ظہرہ الى راحلتہ، فغلبتہ عیناہ فنام، فاستیقظ النبی صلى اللہ علیہ وسلم وقد طلع حاجب الشمس فقال ‏”‏ یا بلال این ما قلت ‏”‏‏.‏ قال ما القیت على نومۃ مثلہا قط‏.‏ قال ‏”‏ ان اللہ قبض ارواحکم حین شاء، وردہا علیکم حین شاء، یا بلال قم فاذن بالناس بالصلاۃ ‏”‏‏.‏ فتوضا فلما ارتفعت الشمس وابیاضت قام فصلى‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے عمران بن میسرہ نے روایت کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حصین بن عبدالرحمٰن نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے، انہوں نے اپنے باپ سے، کہا` ہم (خیبر سے لوٹ کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات میں سفر کر رہے تھے۔ کسی نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ اب پڑاؤ ڈال دیتے تو بہتر ہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں نماز کے وقت بھی تم سوتے نہ رہ جاؤ۔ اس پر بلال رضی اللہ عنہ بولے کہ میں آپ سب لوگوں کو جگا دوں گا۔ چنانچہ سب لوگ لیٹ گئے۔ اور بلال رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی پیٹھ کجاوہ سے لگا لی۔ اور ان کی بھی آنکھ لگ گئی اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو سورج کے اوپر کا حصہ نکل چکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا بلال! تو نے کیا کہا تھا۔ وہ بولے آج جیسی نیند مجھے کبھی نہیں آئی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری ارواح کو جب چاہتا ہے قبض کر لیتا ہے اور جس وقت چاہتا ہے واپس کر دیتا ہے۔ اے بلال! اٹھ اور اذان دے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور جب سورج بلند ہو کر روشن ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اس حدیث شریف سے قضاء نماز کے لیے اذان دینا ثابت ہوا۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا قدیم قول یہی ہے۔ اور یہی مذہب ہے امام احمد و ابوثور اور ابن منذر کا۔ اور اہل حدیث کے نزدیک جس نماز سے آدمی سو جائے یا بھول جائے پھر جاگے یا یاد آ ئے۔ اور اس کو پڑھ لے تو وہ ادا ہوگی نہ کہ قضائ۔ کیونکہ صحیح حدیث میں ہے کہ اس کا وقت وہی ہے جب آدمی جاگا یا اس کو یاد آئی۔ ( مولانا وحیدالزماں مرحوم
 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdullah bin Abi Qatada: My father said, "One night we were traveling with the Prophet and some people said, ‘We wish that Allah’s Apostle would take a rest along with us during the last hours of the night.’ He said, ‘I am afraid that you will sleep and miss the (Fajr) prayer.’ Bilal said, ‘I will make you get up.’ So all slept and Bilal rested his back against his Rahila and he too was overwhelmed (by sleep) and slept. The Prophet got up when the edge of the sun had risen and said, ‘O Bilal! What about your statement?’ He replied, ‘I have never slept such a sleep.’ The Prophet said, ‘Allah captured your souls when He wished, and released them when He wished. O Bilal! Get up and pronounce the Adhan for the prayer.’ The Prophet performed ablution and when the sun came up and became bright, he stood up and prayed.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں