صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-616

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
10- بَابُ الْكَلاَمِ فِي الأَذَانِ:
باب: اذان کے دوران بات کرنے کے بیان میں۔
(10) Chapter. Talking during the Adhan.

.

وَتَكَلَّمَ سُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ فِي أَذَانِهِ ، وَقَالَ الْحَسَنُ : لَا بَأْسَ أَنْ يَضْحَكَ وَهُوَ يُؤَذِّنُ أَوْ يُقِيمُ .
‏‏‏‏ اور سلیمان بن صرد صحابی نے اذان کے دوران بات کی اور حسن بصری نے کہا کہ اگر ایک شخص اذان یا تکبیر کہتے ہوئے ہنس دے تو کوئی حرج نہیں۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، وَعَبْدِ الْحَمِيدِ صَاحِبِ الزِّيَادِيِّ ، وَعَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : ” خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ فِي يَوْمٍ رَدْغٍ ، فَلَمَّا بَلَغَ الْمُؤَذِّنُ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُنَادِيَ الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ ، فَنَظَرَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ ، فَقَالَ : فَعَلَ هَذَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ وَإِنَّهَا عَزْمَةٌ ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
616 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا حماد، عن أيوب، وعبد الحميد، صاحب الزيادي وعاصم الأحول عن عبد الله بن الحارث قال خطبنا ابن عباس في يوم ردغ، فلما بلغ المؤذن حى على الصلاة‏.‏ فأمره أن ينادي الصلاة في الرحال‏.‏ فنظر القوم بعضهم إلى بعض فقال فعل هذا من هو خير منه وإنها عزمة‏.‏
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
616 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا حماد، عن ایوب، وعبد الحمید، صاحب الزیادی وعاصم الاحول عن عبد اللہ بن الحارث قال خطبنا ابن عباس فی یوم ردغ، فلما بلغ الموذن حى على الصلاۃ‏.‏ فامرہ ان ینادی الصلاۃ فی الرحال‏.‏ فنظر القوم بعضہم الى بعض فقال فعل ہذا من ہو خیر منہ وانہا عزمۃ‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے ایوب سختیانی اور عبدالحمید بن دینار صاحب الزیادی اور عاصم احول سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن حارث بصریٰ سے، انہوں نے کہا کہ` ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک دن ہم کو جمعہ کا خطبہ دیا۔ بارش کی وجہ سے اس دن اچھی خاصی کیچڑ ہو رہی تھی۔ مؤذن جب «حى على الصلاة‏» پر پہنچا تو آپ نے اس سے «الصلاة في الرحال‏» کہنے کے لیے فرمایا کہ لوگ نماز اپنی قیام گاہوں پر پڑھ لیں۔ اس پر لوگ ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اسی طرح مجھ سے جو افضل تھے، انہوں نے بھی کیا تھا اور اس میں شک نہیں کہ جمعہ واجب ہے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : موسلادھاربارش ہورہی تھی کہ جمعہ کا وقت ہوگیا اورمؤذن نے اذان شروع کی جب وہ حی علی الصلوٰۃ پر پہنچا تو حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اسے فوراً لقمہ دیاکہ یوں کہو الصلوٰۃ فی الرحال یعنی لوگو اپنے اپنے ٹھکانوں پر نماز ادا کرلو۔ چونکہ لوگوں کے لیے یہ نئی بات تھی اس لیے ان کو تعجب ہوا۔ جس پر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ان کو سمجھایا کہ میں نے ایسے موقع پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی معمول دیکھاہے۔ معلوم ہوا کہ ایسے خاص موقع پر دوران اذان کلام کرنا درست ہے۔ اوراتفاقاً اگرکسی کو اذان کے وقت ہنسی آگئی تو اس سے بھی اذان میں خلل نہ ہوگا۔ یہ اتفاقی امور ہیں جن سے اسلام میں آسانی دکھانا مقصود ہے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdullah bin Al-Harith: Once on a rainy muddy day, Ibn `Abbas delivered a sermon in our presence and when the Mu’adhdhin pronounced the Adhan and said, "Haiyi `ala-s-sala(t) (come for the prayer)” Ibn `Abbas ordered him to say ‘Pray at your homes.’ The people began to look at each other (surprisingly). Ibn `Abbas said. "It was done by one who was much better than I (i.e. the Prophet or his Mu’adh-dhin), and it is a license.’

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں