صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-824

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
143- بَابُ كَيْفَ يَعْتَمِدُ عَلَى الأَرْضِ إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَةِ:
باب: اس بارے میں کہ رکعت سے اٹھتے وقت زمین کا کس طرح سہارا لے۔
(143) Chapter. How to support oneself on the ground while standing after finishing the Raka (after the two prostrations)…

.

حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، قَالَ : ” جَاءَنَا مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِفَصَلَّى بِنَا فِي مَسْجِدِنَا هَذَا ، فَقَالَ : إِنِّي لَأُصَلِّي بِكُمْ وَمَا أُرِيدُ الصَّلَاةَ ، وَلَكِنْ أُرِيدُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي ، قَالَ أَيُّوبُ : فَقُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ : وَكَيْفَ كَانَتْ صَلَاتُهُ ؟ قَالَ : مِثْلَ صَلَاةِ شَيْخِنَا هَذَا يَعْنِي عَمْرَو بْنَ سَلِمَةَ ، قَالَ أَيُّوبُ : وَكَانَ ذَلِكَ الشَّيْخُ يُتِمُّ التَّكْبِيرَ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ عَنِ السَّجْدَةِ الثَّانِيَةِ جَلَسَ وَاعْتَمَدَ عَلَى الْأَرْضِ ثُمَّ قَامَ ” . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

824 ـ حدثنا معلى بن أسد، قال حدثنا وهيب، عن أيوب، عن أبي قلابة، قال جاءنا مالك بن الحويرث فصلى بنا في مسجدنا هذا فقال إني لأصلي بكم، وما أريد الصلاة، ولكن أريد أن أريكم كيف رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي‏.‏ قال أيوب فقلت لأبي قلابة وكيف كانت صلاته قال مثل صلاة شيخنا هذا ـ يعني عمرو بن سلمة ـ قال أيوب وكان ذلك الشيخ يتم التكبير، وإذا رفع رأسه عن السجدة الثانية جلس واعتمد على الأرض، ثم قام‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
832 ـ حدثنا معلى بن اسد، قال حدثنا وہیب، عن ایوب، عن ابی قلابۃ، قال جاءنا مالک بن الحویرث فصلى بنا فی مسجدنا ہذا فقال انی لاصلی بکم، ومااریدالصلاۃ، ولکن اریدان اریکم کیف رایتالنبی صلى اللہ علیہ وسلم یصلی‏.‏ قال ایوب فقلت لابی قلابۃ وکیف کانت صلاتہ قال مثل صلاۃ شیخنا ہذا ـ یعنی عمرو بن سلمۃ ـ قال ایوب وکان ذلک الشیخیتمالتکبیر، واذا رفع راسہ عن السجدۃالثانیۃ جلس واعتمد على الارض، ثم قام‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے ابوقلابہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں تشریف لائے اور آپ نے ہماری اس مسجد میں نماز پڑھائی۔ آپ نے فرمایا کہ` میں نماز پڑھا رہا ہوں لیکن میری نیت کسی فرض کی ادائیگی نہیں ہے بلکہ میں صرف تم کو یہ دکھانا چاہتا ہوں کہ نبی کریم کس طرح نماز پڑھا کرتے تھے۔ ایوب سختیانی نے بیان کیا کہ میں نے ابوقلابہ سے پوچھا کہ مالک رضی اللہ عنہ کس طرح نماز پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہمارے شیخ عمرو بن سلمہ کی طرح۔ ایوب نے بیان کیا کہ شیخ تمام تکبیرات کہتے تھے اور جب دوسرے سجدہ سے سر اٹھاتے تو تھوڑی دیر بیٹھتے اور زمین کا سہارا لے کر پھر اٹھتے۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : یعنی جلسہ استراحت کرکے پھر دونوں ہاتھ زمین پر ٹیک کر اٹھتے جیسے بوڑھا شخص دونوں ہاتھوں پر آٹاگوندھنے میں ٹیکا دیتا ہے حنفیہ نے جو اس کے خلاف ترمذی کی حدیث سے دلیل لی کہ آں حضرت اپنے پاؤں کی انگلیوں پر کھڑے ہوتے تھے تو یہ حدیث ضعیف ہے علاوہ اس کے اس سے یہ نکلتا ہے کہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جلسہ استراحت کیا اور کبھی نہیں کیا اہل حدیث کا یہی مذہب ہے وہ جلسہ استراحت کو مستحب کہتے ہیں اور اس کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ضعف یا علالت کی وجہ سے ایساکیا اور یہ کہنا کہ نماز کا موضوع استراحت نہیں ہے قیاس ہے بمقابلہ نص اور وہ فاسد ہے۔ ( مولانا وحید الزماں
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Aiyub: Abu Qilaba said, "Malik bin Huwairith came to us and led us in the prayer in this mosque of ours and said, ‘I lead you in prayer but I do not want to offer the prayer but just to show you how Allah’s Apostle performed his prayers.” I asked Abu Qilaba, "How was the prayer of Malik bin Huwairith?” He replied, "Like the prayer of this Sheikh of ours– i.e. `Amr bin Salima.” That Sheikh used to pronounce the Takbir perfectly and when he raised his head from the second prostration he would sit for a while and then support himself on the ground and get up.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں