صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-826

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
144- بَابُ يُكَبِّرُ وَهْوَ يَنْهَضُ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ:
باب: جب دو رکعتیں پڑھ کر اٹھے تو تکبیر کہے۔
(144) Chapter. Saying Takbir on rising from the two prostrations.

.

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ : صَلَّيْتُ أَنَا وَعِمْرَانُ صَلَاةً خَلْفَعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، ” فَكَانَ إِذَا سَجَدَ كَبَّرَ ، وَإِذَا رَفَعَ كَبَّرَ ، وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ ” ، فَلَمَّا سَلَّمَ أَخَذَ عِمْرَانُ بِيَدِي ، فَقَالَ : لَقَدْ صَلَّى بِنَا هَذَا صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَوْ قَالَ : لَقَدْ ذَكَّرَنِي هَذَا صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

826 ـ حدثنا سليمان بن حرب، قال حدثنا حماد بن زيد، قال حدثنا غيلان بن جرير، عن مطرف، قال صليت أنا وعمران، صلاة خلف علي بن أبي طالب ـ رضى الله عنه ـ فكان إذا سجد كبر، وإذا رفع كبر، وإذا نهض من الركعتين كبر، فلما سلم أخذ عمران بيدي فقال لقد صلى بنا هذا صلاة محمد صلى الله عليه وسلم‏.‏ أو قال لقد ذكرني هذا صلاة محمد صلى الله عليه وسلم‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
826 ـ حدثنا سلیمان بن حرب، قال حدثنا حماد بن زید، قال حدثنا غیلان بن جریر، عن مطرف، قال صلیتانا وعمران، صلاۃ خلف علی بن ابی طالب ـ رضى اللہ عنہ ـ فکان اذا سجد کبر، واذا رفع کبر، واذا نہض من الرکعتین کبر، فلما سلم اخذ عمران بیدی فقال لقد صلى بنا ہذا صلاۃ محمد صلى اللہ علیہ وسلم‏.‏ او قال لقد ذکرنی ہذا صلاۃ محمد صلى اللہ علیہ وسلم‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے غیلان بن جریر نے بیان کیا، انہوں نے مطرف بن عبداللہ سے، انہوں نے کہا کہ` میں نے اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں نماز پڑھی۔ آپ نے جب سجدہ کیا، سجدہ سے سر اٹھایا دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوئے تو ہر مرتبہ تکبیر کہی۔ جب آپ نے سلام پھیر دیا تو عمران بن حصین نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ انہوں نے واقعی ہمیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھائی ہے یا یہ کہا کہ مجھے انہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : بعض ائمہ بنی امیہ نے بآواز بلند اس طرح تکبیر کہنا چھوڑدیا تھا جو اسوہ نبوی کے خلاف تھا اس واقعہ سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ دور سلف میں مسلمانوں کو اسوہ رسول کی اطاعت کا بے حد اشتیاق رہتا تھا خاص طور پر نمازکے بارے میں ان کی کوشش ہوتی کہ وہ عین سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق نماز ادا کر سکیں۔ اس دور آخر میں صرف اپنے اپنے فرضی اماموں کی تقلید کا جذبہ باقی رہ گیا ہے حالانکہ ایک مسلمان کا اولین مقصد سنت نبوی کی تلاش ہونا چا ہیے۔ ہمارے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے صاف فرمادیا ہے کہ ہر وقت صحیح حدیث کی تلاش میں رہو اگر میرا کوئی مسئلہ حدیث کے خلاف نظر آئے تو اسے چھوڑ دو اورصحیح حدیث نبوی پر عمل کرو۔ حضرت امام کی اس پاکیزہ وصیت پر عمل کرنے والے آج کتنے ہیں؟ یہ ہر سمجھ دار مسلمان کے غور کرنے کی چیز ہے یونہی لکیر کے فقیر ہو کر رسمی نمازیں ادا کرتے رہنا اور سنت نبوی کو تلاش نہ کرنا کسی بابصیرت مسلمان کا کام نہیں وقفنا اللہ لما یحب ویرضی۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Mutarrif: `Imran and I prayed behind `Ali bin Abi Talib and he said Takbir on prostrating, on rising and on getting up after the two rak`at (i.e. after the second rak`a). When the prayer was finished, `Imran took me by the hand and said, "He (`Ali) has prayed the prayer of Muhammad” (or said, "He made us remember the prayer of Muhammad).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں