صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-827

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
145- بَابُ سُنَّةِ الْجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ:
باب: تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ۔
(145) Chapter. The Prophet’s Sunna (legal way) for the sitting in the Tashah-hud [in the Salat (prayer)].
وَكَانَتْ أُمُّ الدَّرْدَاءِ تَجْلِسُ فِي صَلَاتِهَا جِلْسَةَ الرَّجُلِ وَكَانَتْ فَقِيهَةً .
‏‏‏‏ ام الدرداء رضی اللہ عنہا فقیہہ تھیں اور وہ نماز میں (بوقت تشہد) مردوں کی طرح بیٹھتی تھیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ ، أَنَّهُ كَانَ يَرَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَتَرَبَّعُ فِي الصَّلَاةِ إِذَا جَلَسَ فَفَعَلْتُهُ ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ حَدِيثُ السِّنِّ فَنَهَانِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَقَالَ : ” إِنَّمَا سُنَّةُ الصَّلَاةِ أَنْ تَنْصِبَ رِجْلَكَ الْيُمْنَى وَتَثْنِيَ الْيُسْرَى ، فَقُلْتُ : إِنَّكَ تَفْعَلُ ذَلِكَ ، فَقَالَ : إِنَّ رِجْلَيَّ لَا تَحْمِلَانِي ” . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

827 ـ حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن عبد الله بن عبد الله، أنه أخبره أنه، كان يرى عبد الله بن عمر ـ رضى الله عنهما ـ يتربع في الصلاة إذا جلس، ففعلته وأنا يومئذ حديث السن، فنهاني عبد الله بن عمر وقال إنما سنة الصلاة أن تنصب رجلك اليمنى وتثني اليسرى‏.‏ فقلت إنك تفعل ذلك‏.‏ فقال إن رجلى لا تحملاني‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
827 ـ حدثنا عبد اللہ بن مسلمۃ، عن مالک، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن عبد اللہ بن عبد اللہ، انہ اخبرہ انہ، کان یرى عبد اللہ بن عمر ـ رضى اللہ عنہما ـ یتربع فیالصلاۃاذا جلس، ففعلتہ وانایومئذ حدیثالسن، فنہانی عبد اللہ بن عمر وقال انما سنۃالصلاۃان تنصب رجلکالیمنى وتثنیالیسرى‏.‏ فقلت انک تفعل ذلک‏.‏ فقال ان رجلى لا تحملانی‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک رحمہ اللہ سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن قاسم کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عبداللہ سے انہوں نے خبر دی کہ` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو وہ ہمیشہ دیکھتے کہ آپ نماز میں چارزانو بیٹھتے ہیں میں ابھی نوعمر تھا میں نے بھی اسی طرح کرنا شروع کر دیا لیکن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے روکا اور فرمایا کہ نماز میں سنت یہ ہے کہ (تشہد میں) دایاں پاؤں کھڑا رکھے اور بایاں پھیلادے میں نے کہا کہ آپ تو اسی (میری) طرح کرتے ہیں آپ بولے کہ (کمزوری کی وجہ سے) میرے پاؤں میرا بوجھ نہیں اٹھا پاتے۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما آخرمیں کمزوری کی وجہ سے تشہد میں چار زانو بیٹھتے تھے یہ محض عذر کی وجہ سے تھا ورنہ مسنون طریقہ یہی ہے کہ دایاں پاؤں کھڑا رہے اور بائیں کو پھیلا کر اس پر بیٹھا جائے اسے تورک کہتے ہیں عورتوں کے لیے بھی یہی مسنون ہے باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdullah bin `Abdullah: I saw `Abdullah bin `Umar crossing his legs while sitting in the prayer and I, a mere youngster in those days, did the same. Ibn `Umar forbade me to do so, and said, "The proper way is to keep the right foot propped up and bend the left in the prayer.” I said questioningly, "But you are doing so (crossing the legs).” He said, "My feet cannot bear my weight.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں