صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-861

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
161- بَابُ وُضُوءِ الصِّبْيَانِ:
باب: بچوں کے وضو کرنے کا بیان۔
(161) Chapter. The ablution for boys (youngsters). When they should perform Ghusl (take a bath) and Tuhur (purification). Their attendance at congregational prayers, Eid prayers and funeral prayers and their rows in the prayers.

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّهُ قَالَ : ” أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى حِمَارٍ أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلَامَ ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى إِلَى غَيْرِ جِدَارٍ ، فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْتُ وَأَرْسَلْتُ الْأَتَانَ تَرْتَعُ ، وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ ” .  

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

861 ـ حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ أنه قال أقبلت راكبا على حمار أتان وأنا يومئذ قد ناهزت الاحتلام ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بالناس بمنى إلى غير جدار، فمررت بين يدى بعض الصف، فنزلت وأرسلت الأتان ترتع ودخلت في الصف، فلم ينكر ذلك على أحد‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

861 ـ حدثنا عبد اللہ بن مسلمۃ، عن مالک، عن ابن شہاب، عن عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبۃ، عن ابن عباس ـ رضى اللہ عنہما ـ انہ قال اقبلت راکبا على حمار اتان وانایومئذ قد ناہزت الاحتلام ورسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یصلی بالناس بمنى الى غیر جدار، فمررت بین یدى بعض الصف، فنزلت وارسلت الاتان ترتع ودخلت فیالصف، فلم ینکر ذلک على احد‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب زہری نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے، آپ نے فرمایا کہ` میں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا۔ ابھی میں جوانی کے قریب تھا (لیکن بالغ نہ تھا) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دیوار وغیرہ (آڑ) نہ تھی۔ میں صف کے ایک حصے کے آگے سے گزر کر اترا۔ گدھی چرنے کے لیے چھوڑ دی اور خود صف میں شامل ہو گیا۔ کسی نے مجھ پر اعتراض نہیں کیا (حالانکہ میں نابالغ تھا)۔

۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اس حدیث سے بھی امام بخاری رحمہ اللہ نے باب کا مطلب ثابت کیا ہے۔ حضرت ابن عباس اس وقت نابالغ تھے، ان کا صف میں شریک ہونا اور وضو کرنا نماز پڑھنا ثابت ہوا۔ یہ بھی معلوم ہو اکہ بلوغت سے پہلے بھی لڑکوں کو ضرورضرور نماز کی عادت ڈلوانی چاہیے۔ اسی لیے سات سال کی عمر سے نماز کا حکم کرنا ضروری ہے اور دس سال کی عمر ہونے پر ان کو دھمکا کر بھی نماز کا عادی بنانا چاہیے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Ibn `Abbas: Once I came riding a she-ass and I, then, had just attained the age of puberty. Allah’s Apostle was leading the people in prayer at Mina facing no wall. I passed in front of the row and let loose the sheass for grazing and joined the row and no one objected to my deed.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں