صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-868

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
163- بَابُ انْتِظَارِ النَّاسِ قِيَامَ الإِمَامِ الْعَالِمِ:
باب: لوگوں کا نماز کے بعد امام کے اٹھنے کا انتظار کرنا۔
(163) Chapter. The waiting of the people for the religious learned Imam to get up (after the prayer to depart).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا بِشْرُ ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” إِنِّي لَأَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُطَوِّلَ فِيهَا ، فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَأَتَجَوَّزُ فِي صَلَاتِي كَرَاهِيَةَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمِّهِ ” .  

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

868 ـ حدثنا محمد بن مسكين، قال حدثنا بشر، أخبرنا الأوزاعي، حدثني يحيى بن أبي كثير، عن عبد الله بن أبي قتادة الأنصاري، عن أبيه، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إني لأقوم إلى الصلاة وأنا أريد أن أطول فيها، فأسمع بكاء الصبي، فأتجوز في صلاتي كراهية أن أشق على أمه

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

868 ـ حدثنا محمد بن مسکین، قال حدثنا بشر، اخبرناالاوزاعی، حدثنییحیى بن ابیکثیر، عن عبد اللہ بن ابی قتادۃالانصاری، عن ابیہ، قال قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ انی لاقوم الى الصلاۃ واناارید ان اطول فیہا، فاسمع بکاء الصبی، فاتجوز فی صلاتیکراہیۃان اشق على امہ ‏”‏‏.‏

.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے محمد بن مسکین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے بشر بن بکر نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام اوزاعی نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ انصاری نے، ان سے ان کے والد ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہوں، میرا ارادہ یہ ہوتا ہے کہ نماز لمبی کروں لیکن کسی بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز کو مختصر کر دیتا ہوں کہ مجھے اس کی ماں کو تکلیف دینا برا معلوم ہوتا ہے۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : فاتجوزای فاخفف قال ابن سابط التجوز ھھنا یراد بہ تقلیل القراۃ والدلیل علیہ مارواہ ابن ابی شیبۃ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرافی الرکعۃ الاولی بسورۃ نحو ستین آیۃ فسمع بکاءصبی فقرا فی الثانیۃ بثلاث آیات ومطابقۃ الحدیث للترجمۃ تفھم من قولہ کراھیۃ ان اشق علی امۃلانہ یدل علی حضور النساءالی المساجد مع النبی صلی اللہ علیہ وسلم وھو اعم من ان یکون باللیل او بالنھار قالہ العینی ( حاشیہ بخاری شریف، ص: 120 ) یعنی یہاں تخفیف کرنے سے قرات میں تخفیف مراد ہے جیسا کہ ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ آنحضرت نے پہلی رکعت میں تقریباً ساٹھ آیتیں پڑھیں جب کسی بچے کارونا معلوم ہوا تو دوسری رکعت میں آپ نے صرف تین آیتوں پر اکتفافرمایااور باب اور حدیث میں مطابقت اس سے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں عورتوں کی تکلیف کو مکروہ جانتاہوں۔معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عورتیں مساجد میں حاضر ہوا کرتی تھیں رات ہو یا دن یہ عام ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdullah bin Abi Qatada Al-Ansari: My father said, "Allah’s Apostle said, "Whenever I stand for prayer, I want to prolong it but on hearing the cries of a child, I would shorten it as I dislike to put its mother in trouble.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں