صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-872

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
165- بَابُ سُرْعَةِ انْصِرَافِ النِّسَاءِ مِنَ الصُّبْحِ، وَقِلَّةِ مَقَامِهِنَّ فِي الْمَسْجِدِ:
باب: صبح کی نماز پڑھ کر عورتوں کا جلدی سے چلا جانا اور مسجد میں کم ٹھہرنا۔
(165) Chapter. Retuming of the women immediately after the Fajr prayer and their staying in the mosque for a short period only.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا سَعيدُ بْنُ مَنْصًورٍ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا ، ” أَنّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ بِغَلَسٍ ، فَيَنْصَرِفْنَ نِسَاءُ الْمُؤْمِنِينَ ، لَا يُعْرَفْنَ مِنَ الْغَلَسِ أَوْ لَا يَعْرِفُ بَعْضُهُنَّ بَعْضًا ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

872 ـ حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا فليح، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن أبيه، عن عائشة، رضى الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي الصبح بغلس فينصرفن نساء المؤمنين، لا يعرفن من الغلس، أو لا يعرف بعضهن بعضا‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

872 ـ حدثنا یحیى بن موسى، حدثنا سعید بن منصور، حدثنا فلیح، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابیہ، عن عائشۃ، رضى اللہ عنہا ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کان یصلی الصبح بغلس فینصرفن نساء المؤمنین، لا یعرفن من الغلس، او لا یعرف بعضہن بعضا‏.‏

.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سعید بن منصور نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے فلیح بن سلیمان نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے بیان کیا، ان سے اس کے باپ (قاسم بن محمد بن ابی بکر) نے ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز منہ اندھیرے پڑھتے تھے۔ مسلمانوں کی عورتیں جب (نماز پڑھ کر) واپس ہوتیں تو اندھیرے کی وجہ سے ان کی پہچان نہ ہوتی یا وہ ایک دوسری کو نہ پہچان سکتیں۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : نماز ختم ہوتے ہی عورتیں واپس ہو جاتی تھیں اس لیے ان کی واپسی کے وقت بھی اتنا اندھیرا رہتا تھا کہ ایک دوسری کو پہچان نہیں سکتی تھی۔ لیکن مرد فجر کے بعد عام طور سے نماز کے بعد مسجد میں کچھ دیر کے لیے ٹھہرتے تھے۔ حضرت اما م بخاری رحمہ اللہ کو اللہ پاک نے اجتہاد کا درجہ کامل عطا فرمایا تھا۔ اسی بنا پر آپ نے اپنی جامع الصحیح میں ایک ایک حدیث سے بہت سے مسائل کا استخراج فرمایا ہے حدیث مذکور پیچھے بھی کئی بار مذکورہو چکی ہے۔ حضرت امام نے اس سے فجر کی نماز اول وقت غلس میں پڑھنے کا اثبات فرمایا ہے۔ اور یہاں عورتوں کا شریک جماعت ہونا اور سلام کے بعد ان کا فوراً مسجد سے چلے جانا وغیرہ مسائل بیان فرمائے ہیں۔ تعجب ہے ان عقل کے دشمنوں پر جو حضرت امام جیسے مجتہد مطلق کی درایت کا انکار کرتے اور آپ کو صرف روایت کا امام تسلیم کرتے ہیں حالانکہ روایت اور درایت ہر دو میں آپ کی مہارت تامہ ثابت ہے اور مزید خوبی یہ کہ آپ کی درایت وتفقہ کی بنیاد محض قرآن وحدیث پر ہے رائے اور قیاس پر نہیں جیسا کہ دوسرے ائمہ مجتہدین میں سے بعض حضرات کا حال ہے جن کے تفقہ کی بنیاد محض رائے اور قیاس پر ہے۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کو اللہ نے جو مقام عطا فرمایا تھا وہ امت میں بہت کم لوگوں کے حصہ میں آیا ہے۔ اللہ نے آپ کو پیدا ہی اس لیے فرمایا تھا کہ شریعت محمدیہ کو قرآن وسنت کی بنیاد پر اس درجہ منضبط فرمائیں کہ قیامت تک کے لیے امت اس سے بے نیاز ہو کے بے دھڑک شریعت پر عمل کرتی رہے۔ آیت شریفہ وَاٰخَرِینَ مِنھُم لَمَّا یَلحَقُوابِھِم ( الجمعہ:3 ) کے مصداق بے شک وشبہ ان ہی محدثین کرام رحمہم اللہ اجمعین کی جماعت ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Aisha: Allah’s Apostle used to offer the Fajr prayer when it was still dark and the believing women used to return (after finishing their prayer) and nobody could recognize them owing to darkness, or they could not recognize one another.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں