صحیح بخاری جلد اول :كتاب الجمعة(جمعہ کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-941

كتاب الجمعة
کتاب: جمعہ کے بیان میں
The Book of Al-Jumuah (Friday)
41- بَابُ الْقَائِلَةِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ:
باب: جمعہ کی نماز کے بعد سونا۔
(41) Chapter. The afternoon nap after the Jumuah (prayer).

.

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:941           

حدثنا سعيد بن ابي مريم ، قال : حدثنا ابو غسان ، قال : حدثني ابو حازم ، عن سهل ، قال : ” كنا نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم الجمعة ثم تكون القائلة ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

941 ـ حدثنا سعيد بن أبي مريم، قال حدثنا أبو غسان، قال حدثني أبو حازم، عن سهل، قال كنا نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم الجمعة ثم تكون القائلة‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

941 ـ حدثنا سعید بن ابی مریم، قال حدثنا ابو غسان، قال حدثنی ابو حازم، عن سہل، قال کنا نصلی مع النبی صلى اللہ علیہ وسلم الجمعۃ ثم تکون القائلۃ‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوغسان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، انہوں نے بتلایا کہ` ہم نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے، پھر دوپہر کی نیند لیا کرتے تھے۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : حضرت امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وظاھر ذالک انھم کانوا یصلون الجمعۃ باکرالنھار قال الحافظ تکن طریق الجمع اولیٰ من دعوی التعارض وقد تقرر ان التبکیر یطلق علی جعل الشئی فی اول وقتہ وتقدیمہ علی غیرہ وھو المراد ھھنا انھم کانوا یبدون الصلوۃ قبل القیلولۃ بخلاف ما جرت بہ عادتھم فی صلوۃ الظھر فی الحر کانوا یقیلون ثم یصلون لمشروعیۃ الابراد والمراد بالقائلۃ المذکورۃ فی الحدیث نوم نصف النھار( نیل الاوطار ) یعنی ظاہر یہ کہ وہ صحابی کرام جمعہ کی نماز چڑھتے ہوئے دن میں ادا کرلیتے تھے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ تعارض پیدا کرنے سے بہتر ہے کہ ہردو قسم کی احادیث میں تطبیق دی جائے اور یہ مقرر ہو چکا ہے کہ تبکیر کا لفظ کسی کام کو اس کے اول وقت میں کرنے یا غیر پر اسے مقدم کرنے پو بولا جاتا ہے اور یہاں یہی مراد ہے کہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ جمعہ کی نماز روزانہ کی عادت قیلولہ کے اول وقت میں پڑھ لیا کرتے تھے حالانکہ گرمیوں میں ان کی عادت تھی کہ وہ ٹھنڈا کرنے کے خیال سے پہلے قیلولہ کرتے بعد میں ظہر کی نماز پڑھتے مگر جمعہ کی نماز بعض دفعہ خلاف عادت قیلولہ سے پہلے ہی پڑھ لیا کرتے تھے، قیلولہ دوپہر کے سونے پر بولا جاتا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ جمعہ کو بعد زوال اول وقت پڑھنا ان روایات کا مطلب اور منشا ہے۔ اس طرح جمعہ اول وقت اورآخر وقت ہر دو میں پڑھا جا سکتا ہے بعض حضرات قبل زوال بھی جمعہ کے قائل ہیں۔ مگر ترجیح بعد زوال ہی کو ہے اور یہی امام بخاری رحمہ اللہ کا مسلک معلوم ہوتا ہے۔ ایک طویل تفصیل کے بعد حضرت مولانا عبید اللہ صاحب شیخ الحدیث رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وقد ظھر بما ذکرنا انہ لیس فی صلوۃ الجمعۃ قبل الزوال حدیث صحیح صریح فالقول الراجح ھو ما قال بہ الجمھور قال شیخنا فی شرح التر مذی والظاھر المعول علیہ ھو ما ذھب الیہ الجمھور من انہ لا تجوز الجمعۃ الا بعد زوال الشمس واما ماذھب الیہ بعضھم من تجوز قبل زوال فلیس فیہ حدیث صحیح صریح انتھیٰ ( مرعاۃ ج:2 ص:203 ) خلاصہ یہ ہے کہ جمعہ زوال سے پہلے درست نہیں اسی قول کو ترجیح حاصل ہے۔ زوال سے پہلے جمعہ کے صحیح ہونے میں کوئی حدیث صحیح صریح وارد نہیں ہوئی پس جمہور ہی کا مسلک صحیح ہے ( واللہ اعلم با لصواب
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Sahl: We used to offer the Jumua prayer with the Prophet and then take the afternoon nap.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں