صحیح بخاری جلد اول :كتاب صلاة الخوف (نماز خوف کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-943

كتاب صلاة الخوف
کتاب: نماز خوف کا بیان
The Book of Salat-Ul-Khauf (Fear Prayer).
2- بَابُ صَلاَةِ الْخَوْفِ رِجَالاً وَرُكْبَانًا:
باب: خوف کی نماز پیدل اور سوار رہ کر پڑھنا قرآن شریف میں «رجالا»، «راجل» کی جمع ہے (یعنی پاپیادہ)۔
(2) Chapter. The Salat-ul-Khauf (fear prayers) (can be offered) while standing or riding.

 

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:943           

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقُرَشِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، نَحْوًا مِنْ قَوْلِ مُجَاهِدٍ إِذَا اخْتَلَطُوا قِيَامًا ، وَزَادَ ابْنُ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ” وَإِنْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَلْيُصَلُّوا قِيَامًا وَرُكْبَانًا ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

943 ـ حدثنا سعيد بن يحيى بن سعيد القرشي، قال حدثني أبي قال، حدثنا ابن جريج، عن موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر، نحوا من قول مجاهد إذا اختلطوا قياما‏.‏ وزاد ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏”‏ وإن كانوا أكثر من ذلك فليصلوا قياما وركبانا ‏”‏‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

943 ـ حدثنا سعید بن یحیى بن سعید القرشی، قال حدثنی ابی قال، حدثنا ابن جریج، عن موسى بن عقبۃ، عن نافع، عن ابن عمر، نحوا من قول مجاہد اذا اختلطوا قیاما‏.‏ وزاد ابن عمر عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ وان کانوا اکثر من ذلک فلیصلوا قیاما ورکبانا ‏”‏‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے سعید بن یحییٰ بن سعید قرشی نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے میرے باپ یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجاہد کے قول کی طرح بیان کیا کہ` جب جنگ میں لوگ ایک دوسرے سے گٹھ جائیں تو کھڑے کھڑے نماز پڑھ لیں اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی روایت میں اضافہ اور کیا ہے کہ اگر کافر بہت سارے ہوں کہ مسلمانوں کو دم نہ لینے دیں تو کھڑے کھڑے اور سوار رہ کر (جس طور ممکن ہو) اشاروں سے ہی سہی مگر نماز پڑھ لیں۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : علامہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قیل مقصودہ ان الصلوۃ لا تسقط عند العجز عن النزول عن العرابۃ ولا توخر عن وقتھا بل تصلی علی ای وجہ حصلت القدرۃ علیہ بدلیل الآیۃ ( فتح الباری ) یعنی مقصود یہ ہے کہ نماز اس وقت بھی ساقط نہیں ہوتی جب کہ نمازی سواری سے اترنے سے عاجز ہو اور نہ وہ وقت سے مؤخر کی جا سکتی ہے بلکہ ہر حالت میں اپنی قدرت کے مطابق اسے پڑھنا ہی ہوگا جیسا کہ آیت بالا اس پر دال ہے۔
زمانہ حاضرہ میں ریلوں، موٹروں، ہوائی جہازوں میں بہت سے ایسے ہی مواقع آجاتے ہیں کہ ان سے اترنا نا ممکن ہو جاتا ہے بہر حال نماز جس طور بھی ممکن ہو وقت مقررہ پر پڑھ ہی لینی چاہیے۔ ایسی ہی دشواریوں کے پیش نظر شارع علیہ السلام نے دو نمازوں کو ایک وقت میں جمع
کر کے ادا کرنا جائز قرار دیا ہے اور سفر میں قصر اور بوقت جہاد اور بھی مزید رعایت دی گئی مگر نماز کو معاف نہیں کیا گیا
۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Nafi`: Ibn `Umar said something similar to Mujahid’s saying: Whenever (Muslims and non-Muslims) stand face to face in battle, the Muslims can pray while standing. Ibn `Umar added, "The Prophet said, ‘If the number of the enemy is greater than the Muslims, they can pray while standing or riding (individually).’ "

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں