صحیح بخاری جلد اول :كتاب العيدين (عیدین کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-948

كتاب العيدين
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
1- بَابٌ في الْعِيدَيْنِ وَالتَّجَمُّلِ فِيهِ:
باب: دونوں عیدوں اور ان میں زیب و زینت کرنے کا بیان۔
(1) Chapter. The two Eid and sprucing oneself up on them.

 

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:948           

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ : أَخَذَ عُمَرُ جُبَّةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ فِي السُّوقِ فَأَخَذَهَا ، فَأَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْتَعْ هَذِهِ تَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَالْوُفُودِ ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فَلَبِثَ عُمَرُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَلْبَثَ ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ ، فَأَقْبَلَ بِهَا عُمَرُ ، فَأَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ قُلْتَ إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ وَأَرْسَلْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ الْجُبَّةِ ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : تَبِيعُهَا أَوْ تُصِيبُ بِهَا حَاجَتَكَ ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

948 ـ حدثنا أبو اليمان، قال أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني سالم بن عبد الله، أن عبد الله بن عمر، قال أخذ عمر جبة من إستبرق تباع في السوق، فأخذها فأتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله ابتع هذه تجمل بها للعيد والوفود‏.‏ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إنما هذه لباس من لا خلاق له ‏”‏‏.‏ فلبث عمر ما شاء الله أن يلبث، ثم أرسل إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم بجبة ديباج، فأقبل بها عمر، فأتى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله إنك قلت ‏”‏ إنما هذه لباس من لا خلاق له ‏”‏‏.‏ وأرسلت إلى بهذه الجبة فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ تبيعها أو تصيب بها حاجتك ‏”‏‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

948 ـ حدثنا ابو الیمان، قال اخبرنا شعیب، عن الزہری، قال اخبرنی سالم بن عبد اللہ، ان عبد اللہ بن عمر، قال اخذ عمر جبۃ من استبرق تباع فی السوق، فاخذہا فاتى رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فقال یا رسول اللہ ابتع ہذہ تجمل بہا للعید والوفود‏.‏ فقال لہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ انما ہذہ لباس من لا خلاق لہ ‏”‏‏.‏ فلبث عمر ما شاء اللہ ان یلبث، ثم ارسل الیہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم بجبۃ دیباج، فاقبل بہا عمر، فاتى بہا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فقال یا رسول اللہ انک قلت ‏”‏ انما ہذہ لباس من لا خلاق لہ ‏”‏‏.‏ وارسلت الى بہذہ الجبۃ فقال لہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ تبیعہا او تصیب بہا حاجتک ‏”‏‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ` عمر رضی اللہ عنہ ایک موٹے ریشمی کپڑے کا چغہ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکی خدمت میں حاضر ہوئے جو بازار میں بک رہا تھا کہنے لگے: یا رسول اللہ! آپ اسے خرید لیجئے اور عید اور وفود کی پذیرائی کے لیے اسے پہن کر زینت فرمایا کیجئے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو وہ پہنے گا جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں۔ اس کے بعد جب تک اللہ نے چاہا عمر رہی پھر ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ان کے پاس ایک ریشمی چغہ تحفہ میں بھیجا۔ عمر رضی اللہ عنہ اسے لیے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! آپ نے تو یہ فرمایا کہ اس کو وہ پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں پھر آپ نے یہ میرے پاس کیوں بھیجا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے تیرے پہننے کو نہیں بھیجا بلکہ اس لیے کہ تم اسے بیچ کر اس کی قیمت اپنے کام میں لاؤ۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اس حدیث میں ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ جبہ آپ عید کے دن پہنا کیجئے اسی طرح وفود آتے رہتے ہیں ان سے ملاقات کے لیے بھی آپ اس کا استعمال کیجئے۔ لیکن وہ جبہ ریشمی تھا اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے انکار فرمایا کہ ریشم مردوں کے لیے حرام ہے۔ اس سے معلوم ہو تا ہے کہ عید کے دن جائز لباسوں کے ساتھ آرائش کرنی چاہیے اس سلسلے میں دوسری احادیث بھی آئی ہیں۔
مولانا وحید الزماں اس حدیث کے ذیل میں فرماتے ہیں کہ سبحان اللہ! اسلام کی بھی کیا عمدہ تعلیم ہے کہ مردوں کو جھوٹا موٹا سوتی اونی کپڑا کافی ہے ریشمی اور باریک کپڑے یہ عورتوں کو سزاوار ہیں۔ اسلام نے مسلمانوں کو مضبوط محنتی جفا کش سپاہی بننے کی تعلیم دی نہ عورتوں کی طرح بناؤ سنگھار اور نازک بدن بننے کی۔ اسلام نے عیش وعشرت کا ناجائز اسباب مثلا نشہ شراب خوری وغیرہ بالکل بند کر دیا لیکن مسلمان اپنے پیغمبر کی تعلیم چھوڑ کر نشہ اور رنڈی بازی میں مشغول ہوئے اور عورتوں کی طرح چکن اور ململ اور گوٹا کناری کے کپڑے پہننے لگے۔ ہاتھوں میں کڑے اور پاؤں میں مہندی، آخر اللہ تعالیٰ نے ان سے حکومت چھین لی اور دوسری مردانہ قوم کو عطاءفرمائی ایسے زنانے مسلمانوں کو ڈوب مرنا چاہیے بے غیرت بے حیا کم بخت ( وحیدی ) مولانا کا اشارہ ان مغل شہزادوں کی طرف ہے جو عیش وآرام میں پڑ کر زوال کاسبب بنے، آج کل مسلمانوں کے کالج زدہ نوجوانوں کا کیا حال ہے جو زنانہ بننے میں شاید مغل شہزادوں سے بھی آگے بڑھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar bought a silk cloak from the market, took it to Allah’s Apostle and said, "O Allah’s Apostle! Take it and adorn yourself with it during the `Id and when the delegations visit you.” Allah’s Apostle (p.b.u.h) replied, "This dress is for those who have no share (in the Hereafter).” After a long period Allah’s Apostle (p.b.u.h) sent to `Umar a cloak of silk brocade. `Umar came to Allah’s Apostle (p.b.u.h) with the cloak and said, "O Allah’s Apostle! You said that this dress was for those who had no share (in the Hereafter); yet you have sent me this cloak.” Allah’s Apostle said to him, "Sell it and fulfill your needs by it.”.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں