صحیح بخاری جلد اول :كتاب العيدين (عیدین کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-961

كتاب العيدين
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
7- بَابُ الْمَشْيِ وَالرُّكُوبِ إِلَى الْعِيدِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ:
باب: نماز عید کے لیے پیدل یا سوار ہو کر جانا اور نماز کا، خطبہ سے پہلے، اذان اور اقامت کے بغیر ہونا۔
(7) Chapter. Walking and riding for the Eid prayer. The Eid prayer is offered before delivering the Khutba (religious talk) and there is no Adhan or Iqama for it

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:961           

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : سَمِعْتُهُ يَقُولُ : ” إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ بَعْدُ ، فَلَمَّا فَرَغَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فَأَتَى النِّسَاءَ فَذَكَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى يَدِ بِلَالٍ ، وَبِلَالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ يُلْقِي فِيهِ النِّسَاءُ صَدَقَةً ” ، قُلْتُ لِعَطَاءٍ : أَتَرَى حَقًّا عَلَى الْإِمَامِ الْآنَ أَنْ يَأْتِيَ النِّسَاءَ فَيُذَكِّرَهُنَّ حِينَ يَفْرُغُ ، قَالَ : إِنَّ ذَلِكَ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ وَمَا لَهُمْ أَنْ لَا يَفْعَلُوا .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

961 ـ وعن جابر بن عبد الله، قال سمعته يقول إن النبي صلى الله عليه وسلم قام فبدأ بالصلاة، ثم خطب الناس بعد، فلما فرغ نبي الله صلى الله عليه وسلم نزل فأتى النساء، فذكرهن وهو يتوكأ على يد بلال، وبلال باسط ثوبه، يلقي فيه النساء صدقة‏.‏ قلت لعطاء أترى حقا على الإمام الآن أن يأتي النساء فيذكرهن حين يفرغ قال إن ذلك لحق عليهم، وما لهم أن لا يفعلوا

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

961 ـ وعن جابر بن عبد اللہ، قال سمعتہ یقول ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم قام فبدا بالصلاۃ، ثم خطب الناس بعد، فلما فرغ نبی اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نزل فاتى النساء، فذکرہن وہو یتوکا على ید بلال، وبلال باسط ثوبہ، یلقی فیہ النساء صدقۃ‏.‏ قلت لعطاء اترى حقا على الامام الان ان یاتی النساء فیذکرہن حین یفرغ قال ان ذلک لحق علیہم، وما لہم ان لا یفعلوا

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´اور جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ` (عید کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی پھر خطبہ دیا، اس سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی طرف گئے اور انہیں نصیحت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کا سہارا لیے ہوئے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا رکھا تھا، عورتیں اس میں خیرات ڈال رہی تھیں۔ میں نے اس پر عطاء سے پوچھا کہ کیا اس زمانہ میں بھی آپ امام پر یہ حق سمجھتے ہیں کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد وہ عورتوں کے پاس آ کر انہیں نصیحت کرے۔ انہوں نے فرمایا کہ بیشک یہ ان پر حق ہے اور سبب کیا جو وہ ایسا نہ کریں۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : یزید بن معاویہ کی وفات کے بعد 62ھ میں عبد اللہ بن زبیر کی بیعت کی گئی۔ اس سے بعضوں نے یہ نکالا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کا ترجمہ باب یوں ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال پر ٹیکا دیا معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت عید میں سوارہوکر بھی جانا درست ہے۔ روایت میں عورتوں کو الگ وعظ بھی مذکور ہے، لہذا امام کو چاہیے کہ عید میں مردوں کو وعظ سنا کر عورتوں کو بھی دین کی باتیں سمجھائے اور ان کو نیک کاموں کی رغبت دلائے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Ibn Abbas:
The Prophet offered a two Rakat prayer on the Day of Id ul Fitr and he did not pray before or after it. Then he went towards women along with Bilal and ordered them to pay alms and so they started giving their earrings and necklaces (in charity).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں