درود تاج درود لکھی درود تنجینا پڑھنے کا حکم

درود تاج درود لکھی درود تنجینا پڑھنے کا حکم

كيا درود تاج اور درود لكھى، اور درود تنجينا وغيرہ بدعت ميں شمار ہوتےہیں؟

درود تاج اور لكھى اور درود تنجينا بدعت ہے اس كى احاديث سے كوئى دليل نہيں ملتى، بلكہ يہ شركيہ درود ہيں ان ميں بہت سارے شركيہ كلمات پائے جاتے ہيں، ذيل كى سطور ميں ہم اس كى وضاحت ميں كچھ كلمات اور ترجمہ پيش كيا جاتا ہے:

?درود تاج:

اس كے خواص اور فضائل بيان كرتے ہوئے صاحب كتاب لكھتا ہے:

1 – اگر كسى شخص كو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى زيارت كا دل و جان سے آرزو ركھتا ہو تو وہ عروج ماہ جمعہ كى شب نماز عشاء سے فارغ ہو كر باوضو اور قبلہ رخ اور خوشبو دار لباس پہن كر ايك سو ستر بار يہ درور پڑھ سو جائے اور گيارہ راتيں اسى طرح كرے تو ان شاء اللہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى زيارت كا شرف حاصل ہو گا.

ليكن ايك صاحب كتاب لكھتے ہيں: يہ عمل چاليس جمعہ تك كرے.

2 – دل كى صفائى كے ہر روز فجر كى نماز كے بعد سات مرتبہ اور عصر كے بعد تين مرتبہ اور عشاء كے بعد تين بار پڑھے تو اس كا دل صاف ہو جائيگا.

3 – جادو اور آسيب و جن اور شياطين اور چيچك كى وبا سے بچنے اور انہيں دور كرنے كے ليے گيارہ بار پڑھ كر دم كرے.

4 – رزق كى كشادگى كے ليے فجر كى نماز كے بعد ہميشہ اس كا وظيفہ كرے.

5 – اور اگر بانجھ عورت اكيس كھجوروں پر سات سات بار پڑھ كر دم كرے اور روزانہ بيوى كو ايك كھجور كھلائے، اور حيض سے بيوى كى طہارت و غسل كے بعد ہم بسترى كرے تو اللہ كے فضل سے صالح فرزند پيدا ہو گا، اور اگر حاملہ عورت كو كچھ خلل ظاہر تو سات دن تك سات مرتبہ متواتر پانى دم كر كے پلائے.

6 – دشمنوں حاسدوں اور ظالموں كى زيادتيوں سے بچنے كے ليے روزانہ ايك دفعہ كافى ہے.

يہ مندرجہ بالا فضائل كہاں سے آئے اور كس نے بيان كيے اس كے متعلق كتاب ميں كوئى ذكر نہيں، بغير دليل اتنے بڑھے اور زيادہ فضائل چہ معنى دارد ؟

اب ہم درود تاج كے چند ايك كلمات اور اس كا ترجمہ بيان كرتے ہيں:

” دافع البلآء و الوبآء و القحط و المرض و الالم الخ.

وہ بلاء و وبا اور قحط و مرض اور دكھ كو دور كرنے والے ہيں.

كيا يہ شرك نہيں تو اور كيا ہے، اللہ كے علاوہ كوئى بھى تكليف اور دكھ دور نہيں كر سكتا چاہے ولى ہو يا نبى.

?درود لكھى:

يہ درود سلطان محمود غزنوى كى طرف منسوب كيا جاتا ہے اور اس كى فضيلت ايك لاكھ درود كے برابر بيان كرتے ہيں.

كيا يہ يہ فضيلت درورد ابراہيمى كو بھى حاصل ہے ؟؟؟

اس كے علاوہ بھى كئى ايك درود بنا ركھے جن ميں درود مقدس جو سارے كا سارا ہى شركيہ كلمات پر مشتمل ہے، اور عربى كى بجائے عجمى كلمات كى بھرمار كى گئى ہے اللہ اس سے محفوظ ركھے.

?دورد تنجينا:

اس كو عرش كے خزانوں ميں سے ايك خزانہ قرار ديا گيا ہے.

ہم پوچھتے ہيں اس كى دليل كہاں ہے، اور پھر يہ ياد ركھيں درود ايك عبادت ہے اور عبادت توقيفى ہوتى ہے جب يہ ثابت ہى نہ ہو تو اس پر عمل كيسے كيا جا سكتا ہے ؟ .

ذيل ميں ہم چند ايك ضوابط پيش كرتے ہيں جن سے آپ مشروع اور بدعتى ورد درود معلوم كر سكتے ہيں:

اول:

سب سے بہتر ورد وہ ہے جس كے الفاظ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے منقول ہيں، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى اپنے نبى كے ليے وہ كلمات اور الفاظ اختيار كرتا ہے جو اكمل اورافضل ہيں، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم بھى اپنى امت كے ليے وہى اختيار كرتے ہيں جو افضل و اكمل ہيں.

دوم:

انسان كے ليے جائز ہے كہ وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر غير وارد شدہ كلمات ميں درود پڑھے، ليكن اس ميں كوئى ايسا لفظ نہيں ہونا چاہيے جو شرعا ممنوع ہو مثلا اس ميں غلو ہو يا وسيلہ اور غير اللہ سے مانگنا شامل ہو.

سوم:

ذكر كرنےوالے كے ليے ذكر كا وقت يا تعداد يا كيفيت كى تحديد كرنى جائز نہيں، صرف صحيح دليل كى بنا پر ہى كيا جا سكتا ہے، كيونكہ اللہ تعالى كى عبادت اس طريقہ پر ہى ہو سكتى ہے جو اللہ نے اپنى كتاب ميں مشروع كيا ہے، يا پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى زبان مبارك سے مشروع كيا.

جواب:سوال میں ذکر کردہ درود (سوائے درود تنجینا)کے زیادہ تر الفاظ قرآن وحدیث سے منقول نہیں بلکہ بعض کے الفاظ معنی کے اعتبار سے غلط بھی ہیں نیز ان درود کی جو فضیلتیں درج ہوتی ہیں وہ بھی اکثر وبیشتر من گھڑت ہیں، لہٰذا ان فضائل پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔ اس لئے اس قسم کے درود پڑھنے کے بجائے ان درودکے پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے جو حدیث شریف سے منقول ہیں اور سب سے افضل درودِابراہیمی ہے جوہم نماز میں پڑھتے ہیں۔

=========================================
روح المعاني – (ج 22 / ص 78 : دار إحياء التراث العربي)
وأخرج الإمام مالك والإمام أحمد والبخاري ومسلم وأبو داؤد والنسائي وإبن ماجه وغيرهم عن أبي حميد الساعدي أنهم قالوا : يارسول الله كيف نصلي عليك فقال رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم قولوا اللهم صلي على محمد وأزواجه وذريته كما صليت على آل إبراهيم وبارك على محمد وأزواجه وذريته كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد
=========================================
صحيح البخاري – (ج 19 / ص 441 : المکتبۃ الشاملۃ)
حدثنا الحكم قال سمعت عبد الرحمن بن أبي ليلى قال لقيني كعب بن عجرة فقال ألا أهدي لك هدية إن النبي صلى الله عليه وسلم خرج علينا فقلنا يا رسول الله قد علمنا كيف نسلم عليك فكيف نصلي عليك قال فقولوا اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد
=========================================
صحيح مسلم – (ج 2 / ص 374 : المکتبۃ الشاملۃ)
حدثنا شعبة عن الحكم قال سمعت ابن أبي ليلى قال لقيني كعب بن عجرة فقال ألا أهدي لك هدية خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلنا قد عرفنا كيف نسلم عليك فكيف نصلي عليك قال قولوا اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد
=========================================
فتح الباري – ابن حجر – (ج 11 / ص 166 : دار المعرفة – بيروت)
قلت واستدل بتعليمه صلى الله عليه و سلم لأصحابه الكيفية بعد سؤالهم عنها بأنها أفضل كيفيات الصلاة عليه لأنه لا يختار لنفسه الا الأشرف الأفضل ويترتب على ذلك لو حلف ان يصلي عليه أفضل الصلاة فطريق البر ان يأتي بذلك هكذا صوبه النووي في الروضة
=========================================
شرح أبي داود للعيني – (ج 4 / ص 258 : : مكتبة الرشد – الرياض)
عن كعب بن عجرة قال: قلنا: يا رسول الله” أمرتنا أن نصلي عليك، وأن نسلم عليك، فأما السلام فقد عرفنا، فكيف نصلي؟ قال: ” قولوا: اللهم صل على محمد وآل محمد كما صليت على إبراهيم، وبارك على محمد وال محمد كما باركت علي آل إبراهيم، إنك حميد مجيد

مطلق درود شریف پڑھنے کا حکم قرآن کریم میں بھی موجود ہے اور حدیث میں بھی نیز حدیث میں درود شریف مختلف الفاظ سے پڑھنے کا ذکر موجود ہے جن میں سب سے افضل درود،درود ابراہیمی ہے جو نماز میں پڑھا جاتا ،صلوۃ تنجینا کے نام سے جو درود مروج ہے اس کے الفاظ روایت حدیث سے ثابت نہیں تاہم مجموعی طور پر اس کے الفاظ درست ہیں ،لہذا پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں