روزے کی حالت میں بیوی سے "مباشرت ” اور بخاری کی حدیث : .(از قلم : ابوبکر قدوسی )

روزے کی حالت میں بیوی سے "مباشرت ”
اور بخاری کی حدیث :
.(از قلم : ابوبکر قدوسی )
…………نشر مکرر
صحیح بخاری کی ایک حدیث کو لے کر منکرین حدیث عوام کو خوب گم راہ کرتے ہیں ، اور سادہ لوح افراد ان کے جھانسے میں آ جاتے ہیں – بخاری کی حدیث میں ہے کہ :
"سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج کا بوسہ لے لیتے اور مباشرت فرمایا کرتے جب کہ آپ روزے سے ہوتے ”
اس حدیث کو لے کر منکرین حدیث ، آئمہ حدیث اور امام بخاری کے وہ لتے لیتے ہیں کہ الامان … ایسے ایسے جذباتی جملے بولتے ہیں کہ ہر کوئی دھوکہ کھا جاتا ہے …. مزید تفصیل میں جائے بغیر ، کہ یہ کیا کرتے ہیں ، ہم حدیث کی طرف جاتے ہیں –
ہمارے ہاں "مباشرت ” میاں بیوی کے جنسی تعلقات اختیار کرنے کو بولا جاتا ہے ، اور اسی تصور اور تاثر کو منکرین لے کر حقائق کو چھپاتے ہیں –
عربی میں مباشرت کا معنی ہے بدن سے بدن ملانا ، جسم کا جسم سے مس ہونا ، امام شوکانی کہتے ہیں کہ "ان المباشرہ فی الاصل التقاء البشرتین "..یعنی مباشرت اصل میں دو جسموں کے ملنے کو کہتے ہیں ۔۔۔
عون المعبود شرح سنن ابی داؤد میں ہے کہ :
"معنی المباشرۃ ھھنا المر بالید من التقاء البشرتین”
:یعنی یہاں مباشرت سے صرف ہاتھ سے چھونا، اور دو جسموں کا ملنا مراد ہے
. کیا اس میں حرام کا کوئی پہلو ہے؟
آپ کی بیوی ہے کوئی اچھوت تو نہیں کہ دن میں اگر آپ میاں بیوی روزے کی حالت میں بھی باہم مل کر آرام کر لیں ، ایک دوسرے سے لپٹ جائیں ، آپ اپنی بیوی سے محبت سے پیش آ جائیں ، تو اس سے روزے کو کیا فرق پڑ جائے گا .. ؟
لیکن برا ہو تعصب کا ، انکار حدیث کا ، کہ مقصد دین کی تفہیم نہ رہی بلکہ اپنے نظریات کی خاطر لوگوں کو دھوکہ دینا ٹہرا اور جذباتی فضاء بنا کر حدیث بارے نفرت انگیز مہم چلائی گئی –
اسی حدیث کا اگلا حصہ اس کی مزید وضاحت کرتا ہے ، دیکھئے گا :
” کان املککم لاربہ "….یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہشات پر تم میں سب سے زیادہ قابو پانے والے تھے ….سمجھنے کے لیے مکرر عرض ہے اگر بار خاطر نہ ہو کہ :
آپ پنی بیویوں کا بوسہ لے لیتے ، ان سے مباشرت کرتے اور آپ تم میں سے سب سے زیادہ اپنی خواہش پر قابو رکھنے والے تھے ”
سوال یہ ہے کہ اگر مباشرت کا مطلب جنسی ملاپ ہی ہے تو خواہش پر قابو پانا کہاں گیا ؟..آپ کو عربی نہ بھی آتی ہو . مفکر صاحب آپ کو دھوکہ بھی دینا چاھیں تو آپ ان سے یہ سوال پوچھ سکتے ہیں
"جناب پھر خواہش پر قابو کیسا ہووا ؟”
نبی کریم کو جو اپنی خواہش پر ایسا قابو تھا تو مطلب یہی بنتا ہے نا کہ آپ کا عمل محض بیویوں سے دلجوئی کی ، محبت کی ترغیب ہے – بتائیے اس میں کیا گناہ ہے ؟…
اس حدیث کا صاف صاف مطلب ہے کہ بغیر شہوت کے ، محض محبت کے ساتھ آپ اپنی بیوی سے قربت اختیار کر سکتے ہیں – ذرا انسانی نفسیات کی طرف آئیے …
آپ کی بیوی ،آپ سے گھنٹہ بھر پہلے اٹھ جاتی ہے ، گرمی ہو یا سردی چولہے پر جا کے کھڑی ہو جاتی ہے ، آپ کے لیے پکوان بناتی ہے ، آپ کے ناز اٹھاتی ہے ، اور پندرہ منٹ پہلے آپ کو ہولے سے آ کر اٹھاتی ہے کہ
"جی سرتاج ! سحری کیجئے ”
آپ مزے سے سحری کرتے ہیں ، اور نماز پڑھ کر پھر سے دراز ہو جاتے ہیں – وہ بے چاری گھر بھر کے جھوٹے برتن دھو کے ، سامان سمیٹ کے مزید تھک ہار کے بستر پر جاتی ہے …ایسے میں آپ اس کو پیار سے سمیٹ لیتے ہیں – کیا محبت کی معراج ہے ، اور کیسی انسانیت کی تکمیل ہے – اس کا جی کیسا اچھا ہو جاتا ہو گا ، آپ اس کو گلے لگا لیں ، بازوؤں میں چھپا لیں تو کیا برا کیا ؟- اور ہمارے نبی کریم سب سے زیادہ محبت کرنے والے تھے ، رحم دل تھے –
بردران عزیز ! آپ منکرین حدیث کے غلط ترجموں سے اور دھوکوں سے گھبرا کے "ارتھ ” نہ ہو جایا کریں – تحقیق احوال کر لیا کریں – یہ بےچارے عموما عربی نہیں جانتے ہوتے ، اور قران کا بھی علم بس گزارا ہی ہوتا ہے گو دعوے بہت کرتے ہیں – ان کے چکر میں آ کر اپنی بیویوں کو اچھوت نہ جانئے ، وہ آپ کی محبت کی ، توجہ کی روزے کے مشکل دنوں میں زیادہ محتاج ہیں –
ایک بات آپ کے سوچنے کے لیے بھی عرض کرتا ہوں ….آپ ان بڑے بڑے ناموں کو ، جو صرف سوشل میڈیا کے مرہون منت زندہ ہیں ، دیکھ کر سمجھتے ہیں کہ یہ بڑا علم رکھتے ہیں ؟
سوال مگر یہ ہے کہ اس حدیث کے مفھوم کو چھپا کے ، کیا یہ بد دیانتی کے مرتک نہیں ہوتے ؟
اور جو دین کے معاملے میں بددیانتی کرے ، اس کو آپ اپنا دینی رہنماء مانے بیٹھے ہیں …یاد رکھیے بھر برے لوگ بھی دین کے معاملے میں جھوٹ بولتے شرما جاتے ہیں ، ان کو حیاء آ جاتی ہے ، لیکن جو یہاں بھی دھوکہ دینے پر آ جائے اس کے حیاء باختگی کا کیا عالم ہو گا ؟ …اس لیے ایسے افراد سے دین کی رہنمائی لینے کا یہی مطلب ہے کہ آپ جان بوجھ کر اس دکاندار کے پاس جاتے ہیں جس کی آپ کو خبر ہے کہ :
اگر دودھ فروخت کرے گا تو کیمیکل ڈالے گا
اگر مسالے فروخت کرے گا تو برادہ شامل کرے گا
ارے نہیں بھائی ! یہ عقیدے کے ملاوٹ ساز ہیں ، جعل ساز تو ان سے کھین بہتر ہیں ..فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ ان جعل سازوں سے علم حاصل کرنا ہے اور حدیث کا انکار کر کے زندگی سے روحانیت ختم کرنی ہے یا درست عقائد کو شعار کرنا ہے
.
………دفاع حدیث پر مشتمل پوسٹ کو share کرنا ہم سب کا فرض ہے …
.#abubakr #QUDDUSI

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں