عورت كا سمٹ كر سجده كرنا اور اجماع كا دعوى

عورت كا سمٹ كر سجده كرنا اور اجماع كا دعوى….
عورت كے سمٹ كر سجده كرنے سے متعلق جو مرفوع يا موقوف روايات ہيں وه ضعيف ہيں.
ايک مفتى صاحب نے دعوى كيا كہ شيخ ابن باز رحمہ الله سے قبل عدم تفريق كا كوئى قائل نہ تها حتى كہ مفتى صاحب نے اس پر اجماع كا بهى دعوى كرديا!!
اگر مفتى صاحب اپنى رائے كو صحيح احاديث سے مزين كركے دوسرے كو اختلاف كا حق ديتے تو مناسب تها مگر مخالف قول كو رد كرنے کے ليے مسائل ميں اجماع كا دعوى كرنا عام ہے. اس طرح كے اجماع كے متعلق امام احمد كا قول ہے كہ جس نے اجماع كا دعوى كيا اس نے جهوٹ بولا.
جيسا كہ شروع ميں ذكر كيا جاچکا ہے کہ عورت كے سمٹ كر سجده كرنے سے متعلق جو مرفوع يا موقوف روايات ہيں وه ضعيف ہيں اس ليے دونوں كا سجدے كى ہيئت ميں كوئى فرق نہيں ہے اور يہ رائے امام ابن حزم اور مالكى مذہب ميں ايک قول ہے.
امام ابن حزم رحمہ الله (وفات 456 هـ) سجده كى ہيئت سے متعلق ذكر كرتے ہيں : الرجل والمرأة في كل ذلك سواء (المحلى) مرد اور عورت اس سب ميں برابر ہيں.
امام ابن عبدالبر مالكى رحمہ الله (وفات 463هـ) بيان كرتے ہيں : وجلسة المرأة في الصلاة كجلوس الرجل سواء , وكذلك فعلها كله في صلاتها لاتخالفه إلا في اللباس (كتاب الكافي في فقه أهل المدينة المالكي) عورت كا نماز ميں بيٹھنا مرد كى طرح ہے اور اسى طرح اس كے نماز كے پورے عمل ميں مرد سے اختلاف نہيں سوائے لباس ميں ہے.
امام ابو عبدالله خرشى مالكى رحمہ الله (وفات 1010هـ ) عورت كے سمٹ كر سجده كرنے كے ذكر كے بعد لكهتے ہيں : وقيل هي كالرجل في ذلك (حاشية الخرشي على سيدي خليل) اور کہا گيا ہے کہ وه اس (سجدے) ميں مرد كى طرح ہے.
اس ليے مفتى صاحب كا يہ كہنا كہ ابن باز رحمہ الله سے قبل كسى عالم نے اس كا ذكر نہيں كيا يا اجماع كا دعوى تو وه درست نہيں ہے.
والله أعلم

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں