عورت کا مہمانوں کی کثرت پر رسول اللہ ﷺ سے شکایت کرنا

عورت کا مہمانوں کی کثرت پر رسول اللہ ﷺ سے شکایت کرنا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

السلام علیکم ورحمت اللہ ۔۔۔

آج کل ایک میسج گردش کر رہا ہے ایک عورت کے حوالے سے کہ جو اپنے شوہر کے کثرت سے مہمان بلانے پر رسول اللہ ﷺ سے شکایت کرتی ہے ۔ ۔ ۔

پہلی بات یہ کہ اِس میسج کے ساتھ کوئی حوالہ نہیں ہے، کہ اگر کوئی تحقیق کرنا چاہے تو رات دن بھی ایک کر دے تب بھی اِس روایت کو ڈھونڈ نہ پائے ۔ ۔ ۔

دوسرا یہ کہ ہمیں کچھ اہل علم سے یہ بات پتا چلی ہے کہ یہ صیحح نہیں ہے بلکہ من گھڑت ہے،

تیسرا یہ کہ صیحح حدیث میں جھوٹے شخص کی یہ تعریف بیان کی گئی ہے کہ ” جو سنے اُسے آگے بڑھا دے( بغیر تحقیق کے)”

چوتھا یہ کہ لوگ شیئر کر رہے ہیں نہ وہ خود عالم ہیں اور نہ کسی عالم سے تصدیق کر رہے ہیں، بس یہ میسج فیس بک پیجز یا واٹس ایپ گروپس میں شیئر کیا جا رہا ہے۔ اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ فیس بک اور واٹس ایپ پر روزانہ ہزاروں کی تعداد میں من گھڑت روایات شیئر کی جاتی ہیں، لاکھوں لائکس والے پیجز یہ بات دھڑلے سے شیئر کر رہے ہوتے ہیں، لیکن کوئی تصدیق نہیں کرتا!!

لہزا اِس میسج کو شیئر کرنا بالکل بھی درست نہیں کیونکہ حدیث میں ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے

رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’آخری زمانے میں (ایسے) دجال (فریب کار) کذاب ہوں گے جو تمہارے پاس ایسی احادیث لائیں گے جو تم نے سنی ہوں گی نہ تمہارے آباء نے۔ تم ان سے دور رہنا (کہیں) وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں اور تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں۔‘‘

رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات بیان کر دے۔‘‘

( صحیح مسلم، مقدمہ )

عورت کا قصہ
ــــــــــــــــــــــــ

ایک عورت رسول کے پاس آئی اور اپنے شوہر کی شکایت کی کہ وہ بہت زیادہ اپنے دوستوں کو گھر دعوت دیتا رہتا ہے اور وہ تھک جاتی ہے کھانے بنا بنا کے اور ان کی مہمانداری میں ۔

رسول ﷺ نے کوئی جواب نہیں دیا اور وہ عورت واپس چلی گئی ۔

کچھ دیر بعد رسول ﷺ نے اس عورت کے شوہر کو بلوایا اور فرمایا ، ” آج میں تمہارا مہمان ہوں ۔” وہ آدمی بہت خوش ہوا اور گھر جا کے اپنی بیوی کو بتایا کہ رسول الله ﷺ آج ہمارے مہمان ہیں ” اس کی بیوی بیحد خوش ہو گئی اور وقت لگا کر محنت سے ہر اچھی چیز تیار کرنے جوٹ گئی اپنے سب سے معزز مہمان رسول ﷺ کے لئے ۔
اس زبردست پر تکلف دعوت کے بعد رسول ﷺ نے اس شخص سے کہا کہ ‘اپنی بیوی سے کہنا کہ اس دروازے کو دیکھتی رہے جس سے میں جاوں گا ‘۔ تو اس کی بیوی نے ایسا ہی کیا اور دیکھتی رہی کہ کس طرح رسول ﷺ کے گھر سے نکلتے ہی آپ کے پیچھے بہت سے حشرات ، بچھو اور بہت سے مہلک حشرات بھی گھر سے باہر نکل گئے اور یہ عجیب و غریب منظر دیکھ کر وہ بے ہوش ہو گئی ۔

جب وہ رسول ﷺ کے پاس آئی تو آپ نے فرمایا کہ ” یہ ہوتا ہے جب تمہارے گھر سے مہمان جاتا ہے ، تو اپنے ساتھ ہر طرح کے خطرات ، مشکلات اور آزمائشیں اور مہلک جاندار گھر سے باہر لے جاتا ہے ، اور یہ اسی وجہ سے ہوتا ہے کہ جو تم محنت کر کے اس کی خدمت مدارت کرتی ہو ۔”

جس گھر میں مہمان آتے جاتے رہتے ہیں الله اس گھر سے محبت کرتا ہے ۔
اس گھر سے بہتر اور کیا ہو کے جو ہر چھوٹے بڑے کے لے کھلا رہے۔ ایسے گھر پر الله کی رحمت اور بخشیش نازل ہوتی رہتی ہیں ۔

رسول ﷺ نے فرمایا ، "جب الله کسی کا بھلا چاہتے ہیں تو ، اسے نوازتے ہیں , انہوں نے پوچھا ، ” کس انعام سے ؟ اے الله کے رسول ﷺ ؟” آپ نے فرمایا ، ” مہمان اپنا نصیب لے کر آتا ہے ، اور جاتے ہوئے گھر والوں کے گناہ اپنے ساتھ لے جاتا ہے ۔ "

میرے عزیزو ! جان لو کہ مہمان جنت کا راستہ ہے ۔ رسول ﷺ کا ارشاد ہے کہ ، ” جو اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کے ساتھ بے لوث ہو ۔”

مہمان نوازی کے حوالے سے صیحح حدیث:


سنن الترمذی:

1967- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ أَنَّهُ قَالَ: أَبْصَرَتْ عَيْنَايَ رَسُولَ اللهِ ﷺ وَسَمِعَتْهُ أُذُنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ قَالَ: "مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتَهُ” قَالُوا: وَمَا جَائِزَتُهُ؟ قَالَ: "يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَالضِّيَافَةُ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ، وَمَا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ”. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

ابوشریح عدوی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث بیان فرما رہے تھے تو میری آنکھوں نے آپ کو دیکھا اور کانوں نے آپ سے سنا، آپ نے فرمایا:

جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کی عزت کرتے ہوئے اس کا حق ادا کرے،

صحابہ نے عرض کیا، مہمان کی عزت وتکریم اور آؤبھگت کیا ہے؟ ۱؎

آپ نے فرمایا:
” ایک دن اور ایک رات ، اور مہمان نوازی تین دن تک ہے اور جو اس کے بعد ہو وہ صدقہ ہے ، جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو، وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے ”

( امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ )

وضاحت ۱؎ : یعنی کتنے دن تک اس کے لیے پرتکلف کھانا بنایا جائے

مزید پوسٹس کے لئے لائک کیجئے : ضعیف احادیث و موضوع روایات

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں