غروہ ہند کے متعلق سخت ضعیف روایت

غروہ ہند کے متعلق سخت ضعیف روایت
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بقیہ بن ال ولید نے صفوان سے،انہوں نے روایت کی ہے بعض مشائخ سے انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے وہ فرماتے ہی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہندوستان کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ضرور ہندوستان کا جہاد تم میں سے ایک لشکر کرے گا،اللہ تعالی انہیں فتح دے گا حتی کہ ہندوستان کے بادشاہوں کو زنجیروں میں گرفتار کر کے لایا جائے گا،اللہ تعالی ان مجاہدین کے گناہوں کو معاف کر دےگا،جب وہ وہاں سے لوٹیں گے تو حضرت عیسی علیہ السلام کو شام میں موجود پائیں گے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا اگر میں اس۔جہاد کو پا لوں تو اپنا سب کچھ بیج کر اس میں شرکت کروں گا، اللہ تعالی ہمیں فتح دے گا اور یم۔وہاں سے لوٹیں گے تو میں آزاد ابو ہریرہ ہوں گا،، جو شام بھی جائے گا،اور حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام کو بھی پائے گاپھر میری یہ ت منا ہو گی کہ میں عیسی بن مریم کے قریب ہو جاؤں اور انہیں اطلاع دوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت پائی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر مسکرانےلگے ،اور فرمایا۔۔۔ وہ ابھی بہت دور ہے بہت دور۔
حکم : ضعیف جدا
1236 – حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ صَفْوَانَ، عَنْ بَعْضِ الْمَشْيَخَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ الْهِنْدَ، فَقَالَ: «لَيَغْزُوَنَّ الْهِنْدَ لَكُمْ جَيْشٌ، يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ حَتَّى يَأْتُوا بِمُلُوكِهِمْ مُغَلَّلِينَ بِالسَّلَاسِلِ، يَغْفِرُ اللَّهُ ذُنُوبَهُمْ، فَيَنْصَرِفُونَ حِينَ يَنْصَرِفُونَ فَيَجِدُونَ ابْنَ مَرْيَمَ بِالشَّامِ» قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِنْ أَنَا أَدْرَكْتُ تِلْكَ الْغَزْوَةَ بِعْتُ كُلَّ طَارِفٍ لِي وَتَالِدٍ وَغَزَوْتُهَا، فَإِذَا فَتْحَ اللَّهُ عَلَيْنَا وَانْصَرَفْنَا فَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْمُحَرِّرُ، يَقْدَمُ الشَّامَ فَيَجِدُ فِيهَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ، فَلَأَحْرِصَنَّ أَنْ أَدْنُوَ مِنْهُ فَأُخْبِرُهُ أَنِّي قَدْ صَحِبْتُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَحِكَ، ثُمَّ قَالَ: «هَيْهَاتَ هَيْهَاتَ»
(کتاب الفتن)
1202 – حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَغْزُو قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي الْهِنْدَ، فَيَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ حَتَّى يَأْتُوا بِمُلُوكِ الْهِنْدِ مَغْلُولِينَ فِي السَّلَاسِلِ، يَغْفِرُ اللَّهُ لَهُمْ ذُنُوبَهُمْ، فَيَنْصَرِفُونَ إِلَى الشَّامِ فَيَجِدُونَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ بِالشَّامِ»
(کتاب الفتن)
537 – أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو السَّكْسَكِيِّ، عَنْ شَيْخٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:
مسند اسحاق بن راہویہ
پہلی سند ميں بقيہ بن الوليد مشهور مدلس هيں سماع كى تصريح بھی نہيں هے
ابن مبارک کہتے ہیں کہ صدوق ہے لیکن ہر کسی سے روایت لکھ لیتا ہے۔
جوزجانی کہتے ہیں کہ اللہ بقیہ پر رحم کرے کہ وہ پرواہ نہیں کرتا کہ اس نے کیسی جھوٹی روایت لے لی ہے ،تو اگر وہ ثقہ راویوں سے روایت کرے تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں۔
(میزان الاعتدال)
اسی بقیہ بن الولید کے بارے میں ابو مسھر کا یہ قول مشھور ہے کہ
أحاديث بقية ليست نقية، فكن منها على تقية.
بقیہ کی احادیث صاف نہیں ہوتیں ،ان میں تقیہ ہوتا ہے
بعض المشیخة :
_________
یعنی دوسری علت یہ ہے کہ ان مشائخ کا کچھ پتا ہی نہیں کون ہیں، کہاں کے ہیں، تو یہ روایت کیسے صحیح ہوسکتی ہے۔
تیسری سند میں صفوان بن عمرو نے کس سے سنی یہاں بھی کوئی تصریح موجود نہیں۔
لہذا یہ روایت جميع طرق میں ضعیف ہے۔
صحیح روایت :
ــــــــــــــــــــــــــ
´ثوبان رضی الله عنہ مولی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں دو گروہ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے جہنم سے محفوظ کر دیا ہے۔ ایک گروہ وہ ہو گا جو ہند پر لشکر کشی کرے گا اور ایک گروہ وہ ہو گا جو عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے ساتھ ہو گا“۔
(سنن النسائی:3177)صحیح
مزید تفصیلات کے لئے لائک کیجئے : ضعیف احادیث و موضوع روایات

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں