صحیح بخاری جلد دؤم :کتاب استسقاء (پانی مانگنے کا بیان) : حدیث:-1031

كتاب الاستسقاء
کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان
( The Book of)(Invoking Allah for Rain (Istisqaa)
22- بَابُ رَفْعِ الإِمَامِ يَدَهُ فِي الاِسْتِسْقَاءِ:
باب: امام کا استسقاء میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا۔

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1031          

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : ” كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ دُعَائِهِ إِلَّا فِي الِاسْتِسْقَاءِ ، وَإِنَّهُ يَرْفَعُ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1031 ـ حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى، وابن أبي عدي، عن سعيد، عن قتادة، عن أنس بن مالك، قال كان النبي صلى الله عليه وسلم لا يرفع يديه في شىء من دعائه إلا في الاستسقاء، وإنه يرفع حتى يرى بياض إبطيه‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1031 ـ حدثنا محمد بن بشار، حدثنا یحیى، وابن ابی عدی، عن سعید، عن قتادۃ، عن انس بن مالک، قال کان النبی صلى اللہ علیہ وسلم لا یرفع یدیہ فی شىء من دعائہ الا فی الاستسقاء، وانہ یرفع حتى یرى بیاض ابطیہ‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان اور محمد بن ابراہیم بن عدی بن عروبہ نے بیان کیا، ان سے سعید نے، ان سے قتادہ اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعائے استسقاء کے سوا اور کسی دعا کے لیے ہاتھ (زیادہ) نہیں اٹھاتے تھے اور استسقاء میں ہاتھ اتنا اٹھاتے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آ جاتی۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : ابوداؤد کی مرسل روایتوں میں یہی حدیث اسی طرح ہے کہ “استسقاءکے سوا پوری طرح آپ کسی دعا میں بھی ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے” اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بخاری کی اس روایت میں ہاتھ اٹھانے کے انکار سے مراد یہ ہے کہ بمبالغہ ہاتھ نہیں اٹھاتے اس روایت سے یہ کسی بھی طرح ثابت نہیں ہو سکا کہ آپ دعاؤں میں ہاتھ ہی نہیں اٹھاتے تھے۔ خود امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الدعوات میں اس کے لیے ایک باب قائم کیا ہے۔ مسلم کی روایت میں ہے کہ استسقاءکی دعا میں آپ نے ہتھیلی کی پشت آسمان کی طرف کی اور شافعیہ نے کہا کہ قحط وغیرہ بلیات کے رفع کرنے کے لیے اس طرح دعا کرنا سنت ہے ( قسطلانی ) علامہ نووی فرماتے ہیں:ھذا الحدیث یوھم ظاھرہ انہ لم یرفع صص الا فی الاستسقاءولیس الامر کذالک بل قد ثبت رفع یدیہ صص فی مواطن غیر الاستسقاءوھی اکثر من ان تحصر وقد جمعت منھا نحوا من ثلاثین حدیثا من الصحیحین او احدھما وذکرتھا فی اواخر باب صفۃ الصلوۃ من شرح المھذب ویتاول ھذا الحدیث علی انہ لم یرفع الرافع البلیغ بحیث تری بیاض ابطیہ الا فی الاستسقاءواما المراد لم ارہ رفع وقد رای غیرہ رفع فیقدم المثبتون فی مواضع کثیرۃ وجماعات علی واحد یحضر ذلک ولا بد من تاویلہ کما ذکرناہ واللہ اعلم۔ ( نووی، ج:1ص293 ) 
خلاصہ یہ کہ اس حدیث میں اٹھانے سے مبالغہ کے ساتھ ہاتھ اٹھانا مراد ہے استسقاءکے علاوہ دیگر مقامات پر بھی ہاتھ اٹھاکر دعا کرنا ثابت ہے۔ میں نے اس بارے میں تیس احادیث جمع کی ہیں دیگر آنکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے صرف اپنی روایت کا ذکر کیا ہے جبکہ ان کے علاوہ بہت سے صحابہ سے یہ ثابت ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated Anas bin Malik
The Prophet never raised his hands for any invocation except for that of Istisqa’ and he used to raise them so much that the whiteness of his armpits became visible.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں