صحیح بخاری جلد دؤم :کتاب تقصیر الصلوۃ (نماز میں قصر کرنے کا بیان) : حدیث:-1102

كتاب تقصير الصلاة
کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان

Chapter No: 11

باب مَنْ لَمْ يَتَطَوَّعْ فِي السَّفَرِ دُبُرَ الصَّلاَةِ

Whoever did not offer the Nawafil (non-obligatory prayer) before and after the (compulsory) prayer during a journey

باب: سفر میں فرض نماز سے پہلے یا اس کے بعد سنتیں نہ پڑھنا۔

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1102          

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عِيسَى بْنِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ، سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَانَ لاَ يَزِيدُ فِي السَّفَرِ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ كَذَلِكَ ـ رضى الله عنهم‏.‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1102 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا يحيى، عن عيسى بن حفص بن عاصم، قال حدثني أبي أنه، سمع ابن عمر، يقول صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم فكان لا يزيد في السفر على ركعتين، وأبا بكر وعمر وعثمان كذلك ـ رضى الله عنهم‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1102 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا یحیى، عن عیسى بن حفص بن عاصم، قال حدثنی ابی انہ، سمع ابن عمر، یقول صحبت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فکان لا یزید فی السفر على رکعتین، وابا بکر وعمر وعثمان کذلک ـ رضى اللہ عنہم‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے تھے میں رسول اللہ ﷺ کی صحبت میں رہا ۔آپﷺ سفر میں دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ حضرت ابوبکر، عمر،عثمان رضی اللہ عنہم بھی ایسا ہی کرتے تھے۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : دوسری روایت مسلم شریف میں یوں ہے۔صحبت ابن عمر فی طریق مکۃ فصلی بنا الظھررکعتین ثم اقبل واقبلنا معہ حتی جاءرحلہ وجلسنا معہ فحانت منہ التفاتۃ فرای ناساً قیاما فقال ما یصنع ھولاءقلت یسبحون قال لو کنت مسبحا لا تممت ( قسطلانی ) حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ میں مکہ شریف کے سفر میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا۔ آپ نے ظہر کی دو رکعت فرض نماز قصر پڑھائی پھر کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ سنت پڑھ رہے ہیں۔آپ نے فرمایا کہ اگر میں سنتیں پڑھوں تو پھر فرض ہی کیوں نہ پورے پڑھ لوں۔ اگلی روایت میں مزید وضاحت موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر اور عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم سب کا یہی عمل تھا کہ وہ سفر میں نماز قصر کرتے اور ان دورکعتوں فرض کے علاوہ کوئی سنت نماز نہیں پڑھتے تھے۔ بہت سے نا واقف بھائیوں کو سفر میں دیکھا جاتا ہے کہ وہ اہل حدیث کے اس عمل پر تعجب کیا کرتے ہیں۔ بلکہ بعض تو اظہار نفرت سے بھی نہیں چوکتے، ان لوگوں کو خود اپنی ناواقفی پر افسوس کرنا چاہیے اور معلوم ہونا چاہیے کہ حالت سفر میں جب فرض نماز کو قصر کیا جارہا ہے پھر اس وقت سنت نمازوں کا تو ذکر ہی کیا ہے۔
 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Ibn ‘Umar : I accompanied Allah’s Apostle and he never offered more than two Rakat during the journey. Abu Bakr, ‘Umar and ‘Uthman used to do the same.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں