صحیح بخاری جلد دؤم :کتاب التہجد ( رات میں تہجد پڑھنا) : حدیث:-1127

کتاب التہجد
کتاب: رات میں تہجد پڑھنا

Chapter No: 5

باب تَحْرِيضِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى صَلاَةِ اللَّيْلِ وَالنَّوَافِلِ مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ

The Prophet (s.a.w) exhorting (the people) to Tahajjud and Nawafil without making them compulsory.

باب: نبی ﷺ کا رات کی نماز اور نوافل پڑھنے کے لیے ترغیب دینا لیکن واجب نہ کرنا.

 

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1127          

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ بِنْتَ النَّبِيِّ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ لَيْلَةً فَقَالَ ‏”‏ أَلاَ تُصَلِّيَانِ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ، فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا‏.‏ فَانْصَرَفَ حِينَ قُلْنَا ذَلِكَ وَلَمْ يَرْجِعْ إِلَىَّ شَيْئًا‏.‏ ثُمَّ سَمِعْتُهُ وَهْوَ مُوَلٍّ يَضْرِبُ فَخِذَهُ وَهْوَ يَقُولُ ‏”‏وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَىْءٍ جَدَلاً‏}‏‏”‏‏‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1127 ـ حدثنا أبو اليمان، قال أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني علي بن حسين، أن حسين بن علي، أخبره أن علي بن أبي طالب أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم طرقه وفاطمة بنت النبي ـ عليه السلام ـ ليلة فقال ‏”‏ ألا تصليان ‏”‏‏.‏ فقلت يا رسول الله، أنفسنا بيد الله، فإذا شاء أن يبعثنا بعثنا‏.‏ فانصرف حين قلنا ذلك ولم يرجع إلى شيئا‏.‏ ثم سمعته وهو مول يضرب فخذه وهو يقول ‏”‏وكان الإنسان أكثر شىء جدلا‏}‏‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1127 ـ حدثنا ابو الیمان، قال اخبرنا شعیب، عن الزہری، قال اخبرنی علی بن حسین، ان حسین بن علی، اخبرہ ان علی بن ابی طالب اخبرہ ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم طرقہ وفاطمۃ بنت النبی ـ علیہ السلام ـ لیلۃ فقال ‏”‏ الا تصلیان ‏”‏‏.‏ فقلت یا رسول اللہ، انفسنا بید اللہ، فاذا شاء ان یبعثنا بعثنا‏.‏ فانصرف حین قلنا ذلک ولم یرجع الى شیئا‏.‏ ثم سمعتہ وہو مول یضرب فخذہ وہو یقول ‏”‏وکان الانسان اکثر شىء جدلا‏}‏‏”‏‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ ایک رات ان کے اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، آپﷺنے فرمایا: کیا تم لوگ تہجد کی نماز نہیں پڑھوگے؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! ہماری روحیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں وہ جب چاہیے گا ہمیں اٹھادے گا۔ہماری اس عرض پر آپﷺواپس تشریف لے گئے۔لیکن واپس جاتے ہوئے میں نے سنا کہ آپﷺ ران پر ہاتھ مارکر (سورۂ کہف کی یہ آیت پڑھ رہے تھے) آدمی سب سے زیادہ جھگڑالو ہے۔(وکان الانسان اکثر شیء جدلا)۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 تشریح : یعنی آپ نے حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کو رات کی نماز کی طرف رغبت دلائی لیکن حضرت علی رضی اللہ عنہ کا عذر سن کر آپ چپ ہو گئے۔ اگر نماز فرض ہوتی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا عذر قابل قبول نہیں ہو سکتا تھا۔ البتہ جاتے ہوئے تاسف کا اظہار ضرور کر دیا۔
مولانا وحید الزماں لکھتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا جواب فی الحقیقت درست تھا مگر اس کا استعمال اس موقع پر درست نہ تھا کیونکہ دنیادار کو تکلیف ہے اس میں نفس پر زور ڈال کر تمام اوامر الٰہی کو بجالانا چاہیے۔ تقدیر پر تکیہ کر لینا اور عبادت سے قاصر ہو کر بیٹھنا اورجب کوئی اچھی بات کا حکم کرے تو تقدیر پر حوالہ کرنا کج بحثی اور جھگڑاہے۔ تقدیر کا اعتقاد اس لیے نہیں ہے کہ آدمی اپاہج ہو کر بیٹھ رہے اور تدبیر سے غافل ہوجائے۔ بلکہ تقدیر کا مطلب یہ ہے کہ سب کچھ محنت اور مشقت اور اسباب حاصل کرنے میں کوشش کرے مگر یہ سمجھے رہے کہ ہوگا وہی جو اللہ نے قسمت میں لکھا ہے۔ چونکہ رات کا وقت تھا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ سے چھوٹے اور داماد تھے لہٰذا آپ نے اس موقع پر تطویل بحث اور سوال جواب کو نامناسب سمجھ کر جواب نہ دیا مگر آپ کو اس جواب سے افسوس ہوا۔
 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By ‘Ali bin Abi Talib : One night Allah’s Apostle came to me and Fatima, the daughter of the Prophet and asked, "Won’t you pray (at night)?” I said, "O Allah’s Apostle! Our souls are in the hands of Allah and if He wants us to get up He will make us get up.” When I said that, he left us without saying anything and I heard that he was hitting his thigh and saying, "But man is more quarrelsome than anything.” (18.54)

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں