صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1241

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 3

باب الدُّخُولِ عَلَى الْمَيِّتِ بَعْدَ الْمَوْتِ إِذَا أُدْرِجَ فِي كَفَنِهِ

Visiting the deceased person after he has been put in his shroud (burial cloth)

باب: جب مردہ کفن میں لپیٹ لیا جائے تو اس کے پاس جانا(اس کو دیکھنا).


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1241         

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ، وَيُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ عَلَى فَرَسِهِ مِنْ مَسْكَنِهِ بِالسُّنْحِ حَتَّى نَزَلَ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَلَمْ يُكَلِّمِ النَّاسَ، حَتَّى نَزَلَ فَدَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَتَيَمَّمَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ مُسَجًّى بِبُرْدِ حِبَرَةٍ، فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ، ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ ثُمَّ بَكَى فَقَالَ بِأَبِي أَنْتَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لاَ يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ، أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي كُتِبَتْ عَلَيْكَ فَقَدْ مُتَّهَا‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1241 ـ حدثنا بشر بن محمد، أخبرنا عبد الله، قال أخبرني معمر، ويونس، عن الزهري، قال أخبرني أبو سلمة، أن عائشة ـ رضى الله عنها ـ زوج النبي صلى الله عليه وسلم أخبرته قالت أقبل أبو بكر ـ رضى الله عنه ـ على فرسه من مسكنه بالسنح حتى نزل، فدخل المسجد، فلم يكلم الناس، حتى نزل فدخل على عائشة ـ رضى الله عنها ـ فتيمم النبي صلى الله عليه وسلم وهو مسجى ببرد حبرة، فكشف عن وجهه، ثم أكب عليه فقبله ثم بكى فقال بأبي أنت يا نبي الله، لا يجمع الله عليك موتتين، أما الموتة التي كتبت عليك فقد متها‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1241 ـ حدثنا بشر بن محمد، اخبرنا عبد اللہ، قال اخبرنی معمر، ویونس، عن الزہری، قال اخبرنی ابو سلمۃ، ان عائشۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ زوج النبی صلى اللہ علیہ وسلم اخبرتہ قالت اقبل ابو بکر ـ رضى اللہ عنہ ـ على فرسہ من مسکنہ بالسنح حتى نزل، فدخل المسجد، فلم یکلم الناس، حتى نزل فدخل على عائشۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ فتیمم النبی صلى اللہ علیہ وسلم وہو مسجى ببرد حبرۃ، فکشف عن وجہہ، ثم اکب علیہ فقبلہ ثم بکى فقال بابی انت یا نبی اللہ، لا یجمع اللہ علیک موتتین، اما الموتۃ التی کتبت علیک فقد متہا‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت ابو سلمہ نے بیان کیا کہ ان سے نبیﷺکی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ(جب آپﷺ کی وفات ہوگئی) تو ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے مکان سے جو سُنح میں تھا گھوڑے پر سوار ہوکر آئے گھوڑے سے اُترکر مسجد میں گئے، کسی سے بات نہیں کی۔پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں گئے، وہاں نبی ﷺ کو دیکھنے لگے،آپﷺ کو ایک لکیردار یمنی چادر سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپﷺ کے چہرہ مبارک سے (چادر) ہٹائی اورگرکر آپﷺ کا بوسہ لیا پھر روئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے نبی! میرا باپ آپﷺ پر قربان! آپﷺ کو اللہ تعالیٰ دوبارہ نہیں مارے گا۔ بس جو موت آپﷺ کے حصے میں اللہ تعالیٰ نے لکھ دی تھی وہ ہوچکی۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ابو بکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک کھولا اور آپ کو بوسہ دیا۔ یہیں سے ترجمۃ الباب ثابت ہوا۔ وفات نبوی پر صحابہ کرام میں ایک تہلکہ مچ گیا تھا۔ مگر بر وقت حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ نے امت کو سنبھالا اور حقیقت حال کا اظہار فرمایا جس سے مسلمانوں میں ایک گونہ سکون ہوگیا اور سب کو اس بات پر اطمینان کلی حاصل ہوگیا کہ اسلام اللہ کاسچا دین ہے وہ اللہ جو ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے اسلام کی بقا پر کوئی اثر نہیں پڑسکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رسولوں کی جماعت کے ایک فردفرید ہیں۔ اور دنیا میں جو بھی رسول آئے اپنے اپنے وقت پر سب دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ایسے ہی آپ بھی اپنا مشن پورا کر کے ملاءاعلی سے جاملے۔ صلی اللہ علی حبیبہ وبارک وسلم۔ بعض صحابہ کا یہ خیال بھی ہو گیا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ زندہ ہوں گے۔ اسی لیے حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ پاک آپ پر دو موت طاری نہیں کرے گا۔ اللھم صل علی محمد وعلی آل محمد وبارک وسلم۔ آمین۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By ‘Aisha : Abu Bakr came riding his horse from his dwelling place in As-Sunh. He got down from it, entered the Mosque and did not speak with anybody till he came to me and went direct to the Prophet, who was covered with a marked blanket. Abu Bakr uncovered his face. He knelt down and kissed him and then started weeping and said, "My father and my mother be sacrificed for you, O Allah’s Prophet! Allah will not combine two deaths on you. You have died the death which was written for you.” Narrated Abu Salama from Ibn Abbas : Abu Bakr came out and ‘Umar , was addressing the people, and Abu Bakr told him to sit down but ‘Umar refused. Abu Bakr again told him to sit down but ‘Umar again refused. Then Abu Bakr recited the Tashah-hud (i.e. none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah’s Apostle) and the people attended to Abu Bakr and left ‘Umar. Abu Bakr said, "Amma ba’du, whoever amongst you worshipped Muhammad, then Muhammad is dead, but whoever worshipped Allah, Allah is alive and will never die. Allah said: ‘Muhammad is no more than an Apostle and indeed (many) Apostles have passed away before him… (up to the) grateful.’ ” (3.144) (The narrator added, "By Allah, it was as if the people never knew that Allah had revealed this verse before till Abu Bakr recited it and then whoever heard it, started reciting it.”)

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں