صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1349

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 76

باب الإِذْخِرِ وَالْحَشِيشِ فِي الْقَبْرِ

The placing of Idhkhir (a kind of shrub with a fragrant smell) and the grass in the grave.

باب: اذخر اور سوکھی گھانس قبر میں بچھانا۔

 

[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1349         

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ حَرَّمَ اللَّهُ مَكَّةَ، فَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِي وَلاَ لأَحَدٍ بَعْدِي، أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، لاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا، وَلاَ يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلاَ تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلاَّ لِمُعَرِّفٍ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ الْعَبَّاسُ ـ رضى الله عنه ـ إِلاَّ الإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَقُبُورِنَا‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ إِلاَّ الإِذْخِرَ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لِقُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا ‏”‏‏ وَقَالَ أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ لِقَيْنِهِمْ وَبُيُوتِهِمْ‏‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1349 ـ حدثنا محمد بن عبد الله بن حوشب، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ عن النبي صلى اللهعليه وسلم  قال ‏”‏ حرم الله مكة، فلم تحل لأحد قبلي ولا لأحد بعدي، أحلت لي ساعة من نهار، لا يختلى خلاها، ولا يعضد شجرها، ولا ينفر صيدها، ولا تلتقط لقطتها إلا لمعرف ‏”‏‏.‏ فقال العباس ـ رضى الله عنه ـ إلا الإذخر لصاغتنا وقبورنا‏.‏ فقال ‏”‏ إلا الإذخر ‏”‏‏.‏ وقال أبو هريرة ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لقبورنا وبيوتنا ‏”‏‏.‏وقال أبان بن صالح عن الحسن بن مسلم، عن صفية بنت شيبة، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم مثله‏.‏ وقال مجاهد عن طاوس عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ لقينهم وبيوتهم‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1349 ـ حدثنا محمد بن عبد اللہ بن حوشب، حدثنا عبد الوہاب، حدثنا خالد، عن عکرمۃ، عن ابن عباس ـ رضى اللہ عنہما ـ عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال ‏”‏ حرم اللہ مکۃ، فلم تحل لاحد قبلی ولا لاحد بعدی، احلت لی ساعۃ من نہار، لا یختلى خلاہا، ولا یعضد شجرہا، ولا ینفر صیدہا، ولا تلتقط لقطتہا الا لمعرف ‏”‏‏.‏ فقال العباس ـ رضى اللہ عنہ ـ الا الاذخر لصاغتنا وقبورنا‏.‏ فقال ‏”‏ الا الاذخر ‏”‏‏.‏ وقال ابو ہریرۃ ـ رضى اللہ عنہ ـ عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ لقبورنا وبیوتنا ‏”‏‏.‏وقال ابان بن صالح عن الحسن بن مسلم، عن صفیۃ بنت شیبۃ، سمعت النبی صلى اللہ علیہ وسلم مثلہ‏.‏ وقال مجاہد عن طاوس عن ابن عباس ـ رضى اللہ عنہما ـ لقینہم وبیوتہم‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: اللہ نے مکّہ کو حرم کیا ہے نہ مجھ سے پہلے وہ کسی کےلیے حلال ہوا نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہوگا اور (فتح مکّہ کے دن) گھڑی بھر کےلیے وہ مجھ کو حلال ہوا تھا۔ اس کی گھاس نہ کاٹی جائے اور اس کا درخت قلم نہ کیا جائے اور وہاں کا جانور (شکار) نہ بھگایا جائے اور وہاں کی پڑی چیز نہ اٹھائی جائے مگر اس کےلیے جو شناخت کرائے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اذخر(ایک قسم کی گھاس) کی اجازت دیجئے وہ ہمارے سنار کام میں لاتے ہیں، ہماری قبروں میں ڈالی جاتی ہے۔آپﷺ نے فرمایا: اچھا اذخر کی اجازت ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ سے یوں روایت کیا ہے ہماری قبروں اور گھروں کے کام آتی ہے۔ ایک اور روایت میں حسب سابق مروی ہے۔ ایک دوسری روایت میں یوں ہے کہ لوہاروں اور گھروں کے کام آتی ہے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

پس آپ نے اذخرنامی گھاس اکھاڑنے کی اجازت دے دی۔
تشریح : اس حدیث سے جہاں قبر میں اذخر یا کسی سوکھی گھاس کا ڈالنا ثابت ہوا۔ وہاں حرم مکۃ المکرمہ کا بھی اثبات ہوا۔ اللہ نے شہر مکہ کو امن والا شہر فرمایا ہے۔ قرآن مجید میں اسے بلد امین کہا گیا ہے۔ یعنی وہ شہر جہاں امن ہی امن ہے‘ وہاں نہ کسی کا قتل جائز ہے نہ کسی جانور کا مارنا جائز حتیٰ کہ وہاں کی گھاس تک بھی اکھاڑنے کی اجازت نہیں۔ یہ وہ امن والا شہر ہے جسے خدا نے روز ازل ہی سے بلد الامین قرار دیا ہے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Ibn Abbas : The Prophet said, "Allah has made Mecca a sanctuary (sacred place) and it was a sanctuary before me and will be so after me. It was made legal for me (to fight in it) for a few hours of the day. None is allowed to uproot its thorny shrubs or to cut its trees or to chase its game or to pick up its fallen things except by a person who announces it publicly.” On that Al-Abbas said (to the Prophet), "Except Al-Idhkhir for our goldsmiths and for our graves.” And so the Prophet added, "Except Al-Idhkhir. ” And Abu Huraira narrated that the Prophet said, "Except Al-Idhkhir for our graves and houses.” And Ibn Abbas said, "For their goldsmiths and houses.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں