صحیح بخاری جلد اول : كتاب الإيمان (ایمان کا بیان) : حدیث 22

كتاب الإيمان
کتاب: ایمان کے بیان میں
.(THE BOOK OF BELIEF (FAITH
 
15- بَابُ تَفَاضُلِ أَهْلِ الإِيمَانِ فِي الأَعْمَالِ:
باب: ایمان والوں کا عمل میں ایک دوسرے سے بڑھ جانا (عین ممکن ہے)۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ أَخْرِجُوا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ، ‏‏‏‏‏‏فَيُخْرَجُونَ مِنْهَا قَدِ اسْوَدُّوا، ‏‏‏‏‏‏فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرِ الْحَيَا أَوِ الْحَيَاةِ شَكَّ مَالِكٌ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي جَانِبِ السَّيْلِ، ‏‏‏‏‏‏أَلَمْ تَرَ أَنَّهَا تَخْرُجُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَةً”، ‏‏‏‏‏‏قَالَ وُهَيْبٌ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَمْرٌو الْحَيَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏  خَرْدَلٍ  مِنْ خَيْرٍ.

حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 

22 ـ حدثنا إسماعيل، قال حدثني مالك، عن عمرو بن يحيى المازني، عن أبيه، عن أبي سعيد الخدري، رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏”‏ يدخل أهل الجنة الجنة، وأهل النار النار، ثم يقول الله تعالى أخرجوا من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان‏.‏ فيخرجون منها قد اسودوا فيلقون في نهر الحيا ـ أو الحياة، شك مالك ـ فينبتون كما تنبت الحبة في جانب السيل، ألم تر أنها تخرج صفراء ملتوية ‏”‏‏.‏ قال وهيب حدثنا عمرو ‏”‏ الحياة ‏”‏‏.‏ وقال ‏”‏ خردل من خير ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
22 ـ حدثنا اسماعیل، قال حدثنی مالک، عن عمرو بن یحیى المازنی، عن ابیہ، عن ابی سعید الخدری، رضى اللہ عنہ ـ عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال ‏”‏ یدخل اہل الجنۃ الجنۃ، واہل النار النار، ثم یقول اللہ تعالى اخرجوا من کان فی قلبہ مثقال حبۃ من خردل من ایمان‏.‏ فیخرجون منہا قد اسودوا فیلقون فی نہر الحیا ـ او الحیاۃ، شک مالک ـ فینبتون کما تنبت الحبۃ فی جانب السیل، الم تر انہا تخرج صفراء ملتویۃ ‏”‏‏.‏ قال وہیب حدثنا عمرو ‏”‏ الحیاۃ ‏”‏‏.‏ وقال ‏”‏ خردل من خیر ‏”‏‏.‏

حدیث کا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے اسماعیل نے یہ حدیث بیان کی، وہ کہتے ہیں ان سے مالک نے، وہ عمرو بن یحییٰ المازنی سے نقل کرتے ہیں، وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں اور وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں داخل ہو جائیں گے۔ اللہ پاک فرمائے گا، جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر (بھی) ایمان ہو، اس کو بھی دوزخ سے نکال لو۔ تب (ایسے لوگ) دوزخ سے نکال لیے جائیں گے اور وہ جل کر کوئلے کی طرح سیاہ ہو چکے ہوں گے۔ پھر زندگی کی نہر میں یا بارش کے پانی میں ڈالے جائیں گے۔ (یہاں راوی کو شک ہو گیا ہے کہ اوپر کے راوی نے کون سا لفظ استعمال کیا) اس وقت وہ دانے کی طرح اگ آئیں گے جس طرح ندی کے کنارے دانے اگ آتے ہیں۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ دانہ زردی مائل پیچ در پیچ نکلتا ہے۔ وہیب نے کہا کہ ہم سے عمرو نے ( «حياء» کی بجائے) «حياة»، اور ( «خردل من ايمان») کی بجائے ( «خردل من خير») کا لفظ بیان کیا۔

 

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”] 

تشریح : اس حدیث سے صاف ظاہر ہوا کہ جس کسی کے دل میں ایمان کم سے کم ہوگا۔ کسی نہ کسی دن وہ مشیت ایزدی کے تحت اپنے گناہوں کی سزا بھگتنے کے بعد دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائے گا۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ایمان پر نجات کا مدار تو ہے۔ مگر اللہ کے یہاں درجات اعمال ہی سے ملیں گے۔ جس قدر اعمال عمدہ اور نیک ہوں گے اس قدر اس کی عزت ہوگی۔
اس سے ظاہر ہوا کہ اعمال ایمان میں داخل ہیں اور یہ کہ کچھ لوگ ایمان میں ترقی یافتہ ہوتے ہیں۔ کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ ان کا ایمان کمزور ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ بعض کے قلوب میں ایمان محض ایک رائی کے دانہ برابر ہوتا ہے۔ حدیث نبوی میں اس قدر وضاحت کے بعد بھی جو لوگ جملہ ایمان داروں کا ایمان یکساں مانتے ہیں اور کمی بیشی کے قائل نہیں ان کے اس قول کا خود اندازہ کرلینا چاہئیے۔ علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ووجہ مطابقۃ ہذاالحدیث للترجمۃ ظاہر وارادبایرادہ الرد علی المرجئۃ لما فیہ من ضرر المعاصی مع الایمان وعلی المعتزلۃ فی ان المعاصی موجبۃ للخلود یعنی اس حدیث کی باب سے مطابقت ظاہر ہے اور حضرت مصنف رحمہ اللہ کا یہاں اس حدیث کے لانے سے مقصد مرجیہ کی تردید کرنا ہے۔ اس لیے کہ اس میں ایمان کے باوجود معاصی کا ضرر ونقصان بتلایا گیا ہے اور معتزلہ پر رد ہے جو کہتے ہیں کہ گنہ گار لوگ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Said Al-Khudri: The Prophet said, "When the people of Paradise will enter Paradise and the people of Hell will go to Hell, Allah will order those who have had faith equal to the weight of a grain of mustard seed to be taken out from Hell. So they will be taken out but (by then) they will be blackened (charred). Then they will be put in the river of Haya’ (rain) or Hayat (life) (the Narrator is in doubt as to which is the right term), and they will revive like a grain that grows near the bank of a flood channel. Don’t you see that it comes out yellow and twisted”

 

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں