صحیح بخاری جلد اول :مواقیت الصلوات (اوقات نماز کا بیان) : حدیث:-540

كتاب مواقيت الصلاة
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
THE BOOK OF THE TIMES OF AS-SALAT (THE PRAYERS) AND ITS SUPERIORITY.
11- بَابُ وَقْتِ الظُّهْرِ عِنْدَ الزَّوَالِ:
باب: اس بیان میں کہ ظہر کا وقت سورج ڈھلنے پر ہے۔
وَقَالَ جَابِرٌ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالْهَاجِرَةِ .

‏‏‏‏ اور جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کی گرمی میں (ظہر کی) نماز پڑھتے تھے۔

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:540

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، ” أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى الظُّهْرَ ، فَقَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَذَكَرَ السَّاعَةَ ، فَذَكَرَ أَنَّ فِيهَا أُمُورًا عِظَامًا ، ثُمَّ قَالَ : مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَ عَنْ شَيْءٍ فَلْيَسْأَلْ ، فَلَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا أَخْبَرْتُكُمْ مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا ، فَأَكْثَرَ النَّاسُ فِي الْبُكَاءِ ، وَأَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ : سَلُونِي ، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ السَّهْمِيُّ ، فَقَالَ : مَنْ أَبِي ؟ قَالَ : أَبُوكَ حُذَافَةُ ، ثُمَّ أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ : سَلُونِي ، فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ، فَقَالَ : رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا ، فَسَكَتَ ثُمَّ قَالَ : عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ ، فَلَمْ أَرَ كَالْخَيْرِ وَالشَّرِّ ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
540 ـ حدثنا أبو اليمان، قال أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج حين زاغت الشمس فصلى الظهر، فقام على المنبر، فذكر الساعة، فذكر أن فيها أمورا عظاما ثم قال ‏”‏ من أحب أن يسأل عن شىء فليسأل، فلا تسألوني عن شىء إلا أخبرتكم ما دمت في مقامي هذا ‏”‏‏.‏ فأكثر الناس في البكاء، وأكثر أن يقول ‏”‏ سلوني ‏”‏‏.‏ فقام عبد الله بن حذافة السهمي فقال من أبي قال ‏”‏ أبوك حذافة ‏”‏‏.‏ ثم أكثر أن يقول ‏”‏ سلوني ‏”‏‏.‏ فبرك عمر على ركبتيه فقال رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد نبيا‏.‏ فسكت ثم قال ‏”‏ عرضت على الجنة والنار آنفا في عرض هذا الحائط فلم أر كالخير والشر ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
540 ـ حدثنا ابو الیمان، قال اخبرنا شعیب، عن الزہری، قال اخبرنی انس بن مالک، ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم خرج حین زاغت الشمس فصلى الظہر، فقام على المنبر، فذکر الساعۃ، فذکر ان فیہا امورا عظاما ثم قال ‏”‏ من احب ان یسال عن شىء فلیسال، فلا تسالونی عن شىء الا اخبرتکم ما دمت فی مقامی ہذا ‏”‏‏.‏ فاکثر الناس فی البکاء، واکثر ان یقول ‏”‏ سلونی ‏”‏‏.‏ فقام عبد اللہ بن حذافۃ السہمی فقال من ابی قال ‏”‏ ابوک حذافۃ ‏”‏‏.‏ ثم اکثر ان یقول ‏”‏ سلونی ‏”‏‏.‏ فبرک عمر على رکبتیہ فقال رضینا باللہ ربا، وبالاسلام دینا، وبمحمد نبیا‏.‏ فسکت ثم قال ‏”‏ عرضت على الجنۃ والنار انفا فی عرض ہذا الحایط فلم ار کالخیر والشر ‏”‏‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے زہری کی روایت سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ` جب سورج ڈھلا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجرہ سے باہر تشریف لائے اور ظہر کی نماز پڑھی۔ پھر منبر پر تشریف لائے۔ اور قیامت کا ذکر فرمایا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت میں بڑے عظیم امور پیش آئیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کسی کو کچھ پوچھنا ہو تو پوچھ لے۔ کیونکہ جب تک میں اس جگہ پر ہوں تم مجھ سے جو بھی پوچھو گے۔ میں اس کا جواب ضرور دوں گا۔ لوگ بہت زیادہ رونے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر فرماتے جاتے تھے کہ جو کچھ پوچھنا ہو پوچھو۔ عبداللہ بن حذافہ سہمی کھڑے ہوئے اور دریافت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے باپ کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے باپ حذافہ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اب بھی برابر فرما رہے تھے کہ پوچھو کیا پوچھتے ہو۔ اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ ادب سے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور انہوں نے فرمایا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے مالک ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے نبی ہونے سے راضی اور خوش ہیں۔ (پس اس گستاخی سے ہم باز آتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا اور بے جا سوالات کریں) اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی ابھی میرے سامنے جنت اور جہنم اس دیوار کے کونے میں پیش کی گئی تھی۔ پس میں نے نہ ایسی کوئی عمدہ چیز دیکھی (جیسی جنت تھی) اور نہ کوئی ایسی بری چیز دیکھی (جیسی دوزخ تھی)۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : یہ حدیث مختصرکتاب العلم میں بھی گزر چکی ہے۔ لفظ خرج حین زاغت الشمس سے ترجمہ باب نکلتاہے کہ ظہر کی نماز کا وقت سورج ڈھلتے ہی شروع ہوجاتاہے۔ اس حدیث میں کچھ سوال وجواب کا بھی ذکر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر لگی تھی کہ منافق لوگ امتحان کے طور پر آپ سے کچھ پوچھنا چاہتے ہیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آیا اورفرمایا کہ جو تم چاہو مجھ سے پوچھو۔ عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کو لوگ کسی اورکا بیٹا کہتے تھے۔ لہٰذا انھوں نے تحقیق چاہی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب سے خوش ہوئے۔ لوگ آپ کی خفگی دیکھ کر خوف سے رونے لگے کہ اب خدا کا عذاب آئے گا یا جنت ودوزخ کا ذکر سن کر رونے لگے۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے آپ کا غصہ معلوم کرکے وہ الفاظ کہے جن سے آپ کا غصہ جاتا رہا۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Anas bin Malik: Allah’s Apostle came out as the sun declined at midday and offered the Zuhr prayer. He then stood on the pulpit and spoke about the Hour (Day of Judgment) and said that in it there would be tremendous things. He then said, "Whoever likes to ask me about anything he can do so and I shall reply as long as I am at this place of mine. Most of the people wept and the Prophet said repeatedly, "Ask me.” `Abdullah bin Hudhafa As-Sahmi stood up and said, "Who is my father?” The Prophet said, "Your father is Hudhafa.” The Prophet repeatedly said, "Ask me.” Then `Umar knelt before him and said, "We are pleased with Allah as our Lord, Islam as our religion, and Muhammad as our Prophet.” The Prophet then became quiet and said, "Paradise and Hell-fire were displayed in front of me on this wall just now and I have never seen a better thing (than the former) and a worse thing (than the latter).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں