Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-689

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan

51- بَابُ إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ:
باب: امام اس لیے مقرر کیا جاتا ہے کہ لوگ اس کی پیروی کریں۔
(51) Chapter. The Imam is appointed to be followed.

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ فَرَسًا فَصُرِعَ عَنْهُ فَجُحِشَ شِقُّهُ الْأَيْمَنُ ، فَصَلَّى صَلَاةً مِنَ الصَّلَوَاتِ وَهُوَ قَاعِدٌ فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ قُعُودًا ، فَلَمَّا انْصَرَفَ ، قَالَ : ” إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ ، فَإِذَا صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا ، فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا ، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا ، وَإِذَا قَالَ : سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا : رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ، وَإِذَا صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا ، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ ” ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ : قَالَ الْحُمَيْدِيُّ : قَوْلُهُ إِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا هُوَ فِي مَرَضِهِ الْقَدِيمِ ، ثُمَّ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا وَالنَّاسُ خَلْفَهُ قِيَامًا لَمْ يَأْمُرْهُمْ بِالْقُعُودِ ، وَإِنَّمَا يُؤْخَذُ بِالْآخِرِ فَالْآخِرِ مِنْ فِعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
689 ـ حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ركب فرسا فصرع عنه، فجحش شقه الأيمن، فصلى صلاة من الصلوات وهو قاعد، فصلينا وراءه قعودا، فلما انصرف قال ‏”‏ إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا صلى قائما فصلوا قياما، فإذا ركع فاركعوا، وإذا رفع فارفعوا، وإذا قال سمع الله لمن حمده‏.‏ فقولوا ربنا ولك الحمد‏.‏ وإذا صلى قائما فصلوا قياما، وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا أجمعون ‏”‏‏.‏ قال أبو عبد الله قال الحميدي قوله ‏”‏ إذا صلى جالسا فصلوا جلوسا ‏”‏‏.‏ هو في مرضه القديم، ثم صلى بعد ذلك النبي صلى الله عليه وسلم جالسا والناس خلفه قياما، لم يأمرهم بالقعود، وإنما يؤخذ بالآخر فالآخر من فعل النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏
‏‏الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
689 ـ حدثنا عبد اللہ بن یوسف، قال اخبرنا مالک، عن ابن شہاب، عن انس بن مالک، ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم رکب فرسا فصرع عنہ، فجحش شقہ الایمن، فصلى صلاۃ من الصلوات وہو قاعد، فصلینا وراءہ قعودا، فلما انصرف قال ‏”‏ انما جعل الامام لیوتم بہ، فاذا صلى قایما فصلوا قیاما، فاذا رکع فارکعوا، واذا رفع فارفعوا، واذا قال سمع اللہ لمن حمدہ‏.‏ فقولوا ربنا ولک الحمد‏.‏ واذا صلى قایما فصلوا قیاما، واذا صلى جالسا فصلوا جلوسا اجمعون ‏”‏‏.‏ قال ابو عبد اللہ قال الحمیدی قولہ ‏”‏ اذا صلى جالسا فصلوا جلوسا ‏”‏‏.‏ ہو فی مرضہ القدیم، ثم صلى بعد ذلک النبی صلى اللہ علیہ وسلم جالسا والناس خلفہ قیاما، لم یامرہم بالقعود، وانما یوخذ بالاخر فالاخر من فعل النبی صلى اللہ علیہ وسلم‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھوڑے پر سوار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سے گر پڑے۔ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں پہلو پر زخم آئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے کوئی نماز پڑھی۔ جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر پڑھ رہے تھے۔ اس لیے ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلمکے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا کہ امام اس لیے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے۔ اس لیے جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب وہ رکوع سے سر اٹھائے تو تم بھی اٹھاؤ اور جب وہ «سمع الله لمن حمده‏» کہے تو تم«ربنا ولك الحمد‏» کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ حمیدی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول  جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو۔  کے متعلق کہا ہے کہ یہ ابتداء میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پرانی بیماری کا واقعہ ہے۔ اس کے بعد آخری بیماری میں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے خود بیٹھ کر نماز پڑھی تھی اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو کر اقتداء کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت لوگوں کو بیٹھنے کی ہدایت نہیں فرمائی اور اصل یہ ہے کہ جو فعل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری ہو اس کو لینا چاہئے اور پھر جو اس سے آخری ہو۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : صاحب عون المعبود رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: قال الخطابی قلت و فی اقامۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابابکر عن یمینہ و ہو مقام الماموم و فی تکبیرہ بالناس و تکبیر ابی بکر بتکبیرہ بیان واضح ان الامام فی ہذہ الصلوٰۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وقد صلی قاعداً و الناس من خلفہ قیام و ہی اخر صلوٰۃ صلاہا بالناس فدل علی ان حدیث انس و جابر منسوخ و یزید ما قلناہ وضوحا ما رواہ ابو معاویۃ عن الاعمش عن ابراہیم عن الاسود عن عائشۃ قالت لما ثقل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم و ذکر الحدیث قالت فجاءرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یصلی بالناس جالسا و ابوبکر قائما یقتدی بہ و الناس یقتدون بابی بکر حدثونا بہ عن یحیی بن محمد بن یحیٰی قال نا مسدد قال نا ابومعاویۃ و القیاس یشہد لہذا القول لان الامام لا یسقط عن القوم شیئا من ارکان الصلٰوۃ مع القدرۃ علیہ الا تری انہ لا یحیل الرکوع و السجود الی الایماءو کذلک لایحیل القیام الی القعود و الی ہذا ذہب سفیان الثوری و صاحب الرای و الشافعی و ابوثور و قال مالک بن انس لا ینبغی لاحد ان یوم الناس قاعداً و ذہب احمد بن حنبل و اسحق بن راہویہ و نفر من اہل الحدیث الی خبر انس فان الامام اذا صلی قاعداً صلوٰا من خلفہ قعوداً و زرعم بعض اہل الحدیث ان الروایات اختلف فی ہذا فروی الاسود عن عائشۃ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان اماما و روی شقیق عنہا ان الامام کان ابوبکر فلم یجز ان یترک بہ حدیث انس و جابر ( عون المعبود، ج:1ص:234 ) 
یعنی امام خطابی نے کہا کہ حدیث مذکورہ میں جہاں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب کھڑا ہونا ذکر ہے جو مقتدی کی جگہ ہے اور ان لوگوں کا تکبیر کہنا اور ابوبکر کی تکبیروں کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تکبیر کے پیچھے ہونا اس میں واضح بیان موجود ہے کہ اس نماز میں امام رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے اور آپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے اور سارے صحابہ آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر پڑھ رہے تھے اور یہ آخری نماز ہے جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی۔ جو اس بات پر دلیل ہے کہ حضرت انس اور جابر کی احادیث جن میں امام بیٹھا ہو تو مقتدیوں کو بھی بیٹھنا لازم مذکور ہے۔ وہ منسوخ ہے اور ہم نے جو کہا ہے اس کی مزید وضاحت اس روایت سے ہوگئی ہے جسے ابومعاویہ نے اعمش سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے اسود سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ بیمار ہو گئے تو آپ تشریف لائے اور ابوبکر کی بائیں جانب بیٹھ گئے اور آپ بیٹھ کر ہی لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے اور ابوبکر کھڑے ہو کر آپ کی اقتدا کر رہے تھے اور دیگر جملہ نمازی کھڑے ہو کر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتدا کر رہے تھے۔ اور قیاس بھی یہی چاہتا ہے کہ امام ارکان صلوۃمیں سے مقتدیوں سے جب وہ ان پر قادر ہوں کسی رکن کو ساقط نہیں کرسکتا۔ نہ وہ رکوع سجود ہی کو محض اشاروں سے ادا کرسکتا ہے تو پھر قیام جو ایک رکن نماز ہے اسے قعود سے کیسے بدل سکتا ہے۔ امام سفیان ثوری اور اصحاب رائے اور امام شافعی اور ابوثور وغیرہ کا یہی مسلک ہے اور حضرت امام مالک بن انس کہتے ہیں کہ مناسب نہیں کہ کوئی بیٹھ کر لوگوں کی امامت کرائے اور امام احمد بن حنبل اور اسحق بن راہویہ اور ایک گروہ اہل حدیث کا یہی مسلک ہے جو حدیث انس میں مذکور ہے کہ جب امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدی بھی بیٹھ کر ہی پڑھیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔ 
راقم کہتا ہے کہ میں اس تفصیل کے لیے سخت حیران تھا۔ “ تحفۃ الاحوذی، نیل الاوطار، فتح الباری ” وغیرہ جملہ کتب سامنے تھیں مگر کسی سے تشفی نہ ہو رہی تھی کہ اچانک اللہ سے امر حق کے لیے دعا کرکے عون المعبود کو ہاتھ میں لیا اور کھولنے کے لیے ہاتھ بڑھایا کہ پہلی ہی دفعہ فی الفور تفصیل بالا سامنے آگئی جسے یقیناً تائید غیبی کہنا ہی مناسب ہے۔ والحمد للہ علی ذلک۔ ( راز
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Anas bin Malik: Once Allah’s Apostle rode a horse and fell down and the right side (of his body) was injured. He offered one of the prayers while sitting and we also prayed behind him sitting. When he completed the prayer, he said, "The Imam is to be followed. Pray standing if he prays standing and bow when he bows; rise when he rises; and if he says, ‘Sami`a l-lahu-liman hamidah, say then, ‘Rabbana wa laka lhamd’ and pray standing if he prays standing and pray sitting (all of you) if he prays sitting.” Humaid said: The saying of the Prophet "Pray sitting, if he (Imam) prays sitting” was said in his former illness (during his early life) but the Prophet prayed sitting afterwards (in the last illness) and the people were praying standing behind him and the Prophet did not order them to sit. We should follow the latest actions of the Prophet.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں