صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-729

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan

80- بَابُ إِذَا كَانَ بَيْنَ الإِمَامِ وَبَيْنَ الْقَوْمِ حَائِطٌ أَوْ سُتْرَةٌ:
باب: جب امام اور مقتدیوں کے درمیان کوئی دیوار حائل ہو یا پردہ ہو (تو کچھ قباحت نہیں)۔
(80) Chapter. If there is a wall or a Sutra between the Imam and followers.

وَقَالَ الْحَسَنُ : لَا بَأْسَ أَنْ تُصَلِّيَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ نَهْرٌ ، وَقَالَ أَبُو مِجْلَزٍ : يَأْتَمُّ بِالْإِمَامِ وَإِنْ كَانَ بَيْنَهُمَا طَرِيقٌ أَوْ جِدَارٌ إِذَا سَمِعَ تَكْبِيرَ الْإِمَامِ .
‏‏‏‏ اور امام حسن بصری نے فرمایا کہ اگر امام کے اور تمہارے درمیان نہر ہو جب بھی نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور ابومجلز تابعی نے فرمایا کہ اگر امام اور مقتدی کے درمیان کوئی راستہ یا دیوار حائل ہو جب بھی اقتداء کر سکتا ہے بشرطیکہ امام کی تکبیر سن سکتا ہو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : ” كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ فِي حُجْرَتِهِ وَجِدَارُ الْحُجْرَةِ قَصِيرٌ ، فَرَأَى النَّاسُ شَخْصَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَامَ أُنَاسٌ يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ فَأَصْبَحُوا فَتَحَدَّثُوا بِذَلِكَ ، فَقَامَ اللَّيْلَةَ الثَّانِيَةَ فَقَامَ مَعَهُ أُنَاسٌ يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ ، صَنَعُوا ذَلِكَ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا حَتَّى إِذَا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَخْرُجْ فَلَمَّا أَصْبَحَ ذَكَرَ ذَلِكَ النَّاسُ فَقَالَ : إِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُكْتَبَ عَلَيْكُمْ صَلَاةُ اللَّيْلِ ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
729 ـ حدثنا محمد، قال أخبرنا عبدة، عن يحيى بن سعيد الأنصاري، عن عمرة، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل في حجرته، وجدار الحجرة قصير، فرأى الناس شخص النبي صلى الله عليه وسلم فقام أناس يصلون بصلاته، فأصبحوا فتحدثوا بذلك، فقام ليلة الثانية، فقام معه أناس يصلون بصلاته، صنعوا ذلك ليلتين أو ثلاثة، حتى إذا كان بعد ذلك جلس رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يخرج، فلما أصبح ذكر ذلك الناس فقال ‏”‏ إني خشيت أن تكتب عليكم صلاة الليل ‏”‏‏.‏
‏‏الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
729 ـ حدثنا محمد، قال اخبرنا عبدۃ، عن یحیى بن سعید الانصاری، عن عمرۃ، عن عایشۃ، قالت کان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یصلی من اللیل فی حجرتہ، وجدار الحجرۃ قصیر، فراى الناس شخص النبی صلى اللہ علیہ وسلم فقام اناس یصلون بصلاتہ، فاصبحوا فتحدثوا بذلک، فقام لیلۃ الثانیۃ، فقام معہ اناس یصلون بصلاتہ، صنعوا ذلک لیلتین او ثلاثۃ، حتى اذا کان بعد ذلک جلس رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فلم یخرج، فلما اصبح ذکر ذلک الناس فقال ‏”‏ انی خشیت ان تکتب علیکم صلاۃ اللیل ‏”‏‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدہ بن سلیمان نے یحییٰ بن سعید انصاری کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے بتلایا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں اپنے حجرہ کے اندر (تہجد کی) نماز پڑھتے تھے۔ حجرے کی دیواریں پست تھیں اس لیے لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا اور کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔ صبح کے وقت لوگوں نے اس کا ذکر دوسروں سے کیا۔ پھر جب دوسری رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں اس رات بھی کھڑے ہو گئے۔ یہ صورت دو یا تین رات تک رہی۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ رہے اور نماز کے مقام پر تشریف نہیں لائے۔ پھر صبح کے وقت لوگوں نے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ڈرا کہ کہیں رات کی نماز (تہجد) تم پر فرض نہ ہو جائے۔ (اس خیال سے میں نے یہاں کا آنا ناغہ کر دیا)۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Aisha: Allah’s Apostle used to pray in his room at night. As the wall of the room was LOW, the people saw him and some of them stood up to follow him in the prayer. In the morning they spread the news. The following night the Prophet stood for the prayer and the people followed him. This went on for two or three nights. Thereupon Allah’s Apostle did not stand for the prayer the following night, and did not come out. In the morning, the people asked him about it. He replied, that he way afraid that the night prayer might become compulsory.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں