صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-757

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
95- بَابُ وُجُوبِ الْقِرَاءَةِ لِلإِمَامِ وَالْمَأْمُومِ فِي الصَّلَوَاتِ كُلِّهَا فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ وَمَا يُجْهَرُ فِيهَا وَمَا يُخَافَتُ:
باب: امام اور مقتدی کے لیے قرآت کا واجب ہونا، حضر اور سفر ہر حالت میں، سری اور جہری سب نمازوں میں۔
(95) Chapter. Recitation of the Quran (Surat Al-Fatiha) is compulsory for the Imam and the followers, at home and on journey, in all As-Salat (the prayers) whether the recitation is done silently or aloud.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ : حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ” أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَرَدَّ وَقَالَ : ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ، فَرَجَعَ يُصَلِّي كَمَا صَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ثَلَاثًا ، فَقَالَ : وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أُحْسِنُ غَيْرَهُ فَعَلِّمْنِي ، فَقَالَ : إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَكَبِّرْ ، ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْدِلَ قَائِمًا ، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا وَافْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلَاتِكَ كُلِّهَا ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 

757 ـ حدثنا محمد بن بشار، قال حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال حدثني سعيد بن أبي سعيد، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل المسجد، فدخل رجل فصلى فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم فرد وقال ‏”‏ ارجع فصل، فإنك لم تصل ‏”‏‏.‏ فرجع يصلي كما صلى ثم جاء فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏”‏ ارجع فصل فإنك لم تصل ‏”‏ ثلاثا‏.‏ فقال والذي بعثك بالحق ما أحسن غيره فعلمني‏.‏ فقال ‏”‏ إذا قمت إلى الصلاة فكبر، ثم اقرأ ما تيسر معك من القرآن، ثم اركع حتى تطمئن راكعا، ثم ارفع حتى تعتدل قائما، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم ارفع حتى تطمئن جالسا، وافعل ذلك في صلاتك كلها ‏”‏‏.‏

‏‏الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
757 ـ حدثنا محمد بن بشار، قال حدثنایحیى، عن عبیداللہ، قال حدثنی سعید بن ابی سعید، عن ابیہ، عن ابی ہریرۃ،ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم دخل المسجد، فدخل رجل فصلى فسلم على النبی صلى اللہ علیہ وسلم فرد وقال ‏”‏ ارجع فصل، فانک لم تصل ‏”‏‏.‏ فرجع یصلی کما صلى ثم جاء فسلم على النبی صلى اللہ علیہ وسلم فقال ‏”‏ ارجع فصل فانک لم تصل ‏”‏ ثلاثا‏.‏ فقال والذی بعثک بالحق مااحسن غیرہ فعلمنی‏.‏ فقال ‏”‏ اذا قمت الى الصلاۃ فکبر، ثم اقرا ما تیسر معک من القران، ثم ارکع حتى تطمئن راکعا، ثم ارفع حتى تعتدل قائما، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم ارفع حتى تطمئن جالسا، وافعل ذلک فی صلاتک کلہا ‏”‏‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´´ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ عمری سے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید مقبری نے اپنے باپ ابوسعید مقبری سے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے اس کے بعد ایک اور شخص آیا۔ اس نے نماز پڑھی، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ نے سلام کا جواب دے کر فرمایا کہ واپس جاؤ اور پھر نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ شخص واپس گیا اور پہلے کی طرح نماز پڑھی اور پھر آ کر سلام کیا۔ لیکن آپ نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ واپس جا اور دوبارہ نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ آپ نے اس طرح تین مرتبہ کیا۔ آخر اس شخص نے کہا کہ اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے۔ میں اس کے علاوہ اور کوئی اچھا طریقہ نہیں جانتا، اس لیے آپ مجھے نماز سکھا دیجئیے۔ آپ نے فرمایا کہ جب نماز کے لیے کھڑا ہو تو پہلے تکبیر تحریمہ کہہ۔ پھر آسانی کے ساتھ جتنا قرآن تجھ کو یاد ہو اس کی تلاوت کر۔ اس کے بعد رکوع کر، اچھی طرح سے رکوع ہو لے تو پھر سر اٹھا کر پوری طرح کھڑا ہو جا۔ اس کے بعد سجدہ کر پورے اطمینان کے ساتھ۔ پھر سر اٹھا اور اچھی طرح بیٹھ جا۔ اسی طرح اپنی تمام نماز پوری کر۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر باریہ امیدرہی کہ وہ خود درست کرلے گا۔ مگرتین باردیکھ کر آپ نے اسے تعلیم فرمائی۔ ابوداؤد کی روایت میں یوں ہے کہ تکبیر کہہ پھر سورۃ فاتحہ پڑھ۔ امام احمد وابن حبان کی روایات میں یوں ہے کہ جو توچاہے وہ پڑھ۔ یعنی قرآن میں سے کوئی سورۃ۔ یہیں سے ترجمہ با ب نکلا کہ آپ نے اس کو قرات کا حکم فرمایا۔ قرآن مجید میں سب سے زیادہ آسانی کے ساتھ یاد ہونے والی سورۃ فاتحہ ہے۔ اسی کے پڑھنے کا آپ نے حکم فرمایا اورآیت قرآن فاقروا ماتیسر منہ ( المزمل: 20 ) میں بھی سورۃ فاتحہ ہی کا پڑھنا مراد ہے۔ 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Huraira: Allah’s Apostle entered the mosque and a person followed him. The man prayed and went to the Prophet and greeted him. The Prophet returned the greeting and said to him, "Go back and pray, for you have not prayed.” The man went back prayed in the same way as before, returned and greeted the Prophet who said, "Go back and pray, for you have not prayed.” This happened thrice. The man said, "By Him Who sent you with the Truth, I cannot offer the prayer in a better way than this. Please, teach me how to pray.” The Prophet said, "When you stand for Prayer say Takbir and then recite from the Holy Qur’an (of what you know by heart) and then bow till you feel at ease. Then raise your head and stand up straight, then prostrate till you feel at ease during your prostration, then sit with calmness till you feel at ease (do not hurry) and do the same in all your prayers.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں