صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-814

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
136- بَابُ عَقْدِ الثِّيَابِ وَشَدِّهَا وَمَنْ ضَمَّ إِلَيْهِ ثَوْبَهُ إِذَا خَافَ أَنْ تَنْكَشِفَ عَوْرَتُهُ:
باب: (نماز میں) کپڑوں میں گرہ لگانا اور باندھنا کیسا ہے اور جو شخص شرمگاہ کے کھل جانے کے خوف سے کپڑے کو جسم سے لپیٹ لے تو کیا حکم ہے؟
(136) Chapter. To tie the clothes and wrap them properly [in Salat (prayer)]; and whoever gathered his clothes for fear that his private parts may become exposed.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : ” كَانَ النَّاسُ يُصَلُّونَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ عَاقِدُوا أُزْرِهِمْ مِنَ الصِّغَرِ عَلَى رِقَابِهِمْ ، فَقِيلَ لِلنِّسَاءِ : لَا تَرْفَعْنَ رُءُوسَكُنَّ حَتَّى يَسْتَوِيَ الرِّجَالُ جُلُوسًا ” . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

814 ـ حدثنا محمد بن كثير، قال أخبرنا سفيان، عن أبي حازم، عن سهل بن سعد، قال كان الناس يصلون مع النبي صلى الله عليه وسلم وهم عاقدو أزرهم من الصغر على رقابهم فقيل للنساء لا ترفعن رءوسكن حتى يستوي الرجال جلوسا‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
814 ـ حدثنا محمد بن کثیر، قال اخبرنا سفیان، عن ابی حازم، عن سہل بن سعد، قال کان الناس یصلون مع النبی صلى اللہ علیہ وسلم وہم عاقدو ازرہم من الصغر على رقابہم فقیل للنساء لا ترفعن رءوسکن حتى یستویالرجال جلوسا‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں سفیان نے ابوحازم سلمہ بن دینار کے واسطے سے خبر دی، انہوں نے سہل بن سعد سے، انہوں نے کہا کہ` کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تہبند چھوٹے ہونے کی وجہ سے انہیں گردنوں سے باندھ کر نماز پڑھتے تھے اور عورتوں سے کہہ دیا گیا تھا کہ جب تک مرد اچھی طرح بیٹھ نہ جائیں تم اپنے سروں کو(سجدہ سے) نہ اٹھاؤ۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اسلام کا ابتدائی دور تھا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ہر طرح تنگیوں کا شکار تھے۔ بعض لوگوں کے پاس تن پوشی کے لیے صرف ایک ہی تہ بند ہوتا تھا۔ بعض دفعہ وہ بھی ناکافی ہوتا اس لیے عورتوں کو جو جماعت میں شرکت کرتی تھیں یہ حکم دیا گیا۔ اس سے غرض یہ تھی کہ عورتوں کی نگاہ مردوں کے ستر پر نہ پڑے۔ ایسی تنگ حالت میں بھی عورتوں کا نماز با جماعت میں پردہ کے ساتھ شرکت کرنا زمانہ نبوی میں معمول تھا یہی مسئلہ آج بھی ہے اللہ نیک سمجھ دے اور عمل خیر کی ہر مسلمان کو توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Sahl bin Sa`d: The people used to pray with the Prophet tying their Izars around their necks because of their small sizes and the women were directed that they should not raise their heads from the prostrations till the men had sat straight.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں