Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-821

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
140- بَابُ الْمُكْثِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ:
باب: دونوں سجدوں کے بیچ میں ٹھہرنا۔
(140) Chapter. To sit for a while between the two prostrations.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : إِنِّي لَا آلُو أَنْ أُصَلِّيَ بِكُمْ كَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا ، قَالَ ثَابِتٌ : ” كَانَ أَنَسُ يَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ أَرَكُمْ تَصْنَعُونَهُ ، كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَامَ حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ قَدْ نَسِيَ ، وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ قَدْ نَسِيَ ” . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

821 ـ حدثنا سليمان بن حرب، قال حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن أنس ـ رضى الله عنه ـ قال إني لا آلو أن أصلي بكم كما رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي بنا‏.‏ قال ثابت كان أنس يصنع شيئا لم أركم تصنعونه، كان إذا رفع رأسه من الركوع قام حتى يقول القائل قد نسي‏.‏ وبين السجدتين حتى يقول القائل قد نسي‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
821 ـ حدثنا سلیمان بن حرب، قال حدثنا حماد بن زید، عن ثابت، عن انس ـ رضى اللہ عنہ ـ قال انی لاالو ان اصلی بکم کما رایتالنبی صلى اللہ علیہ وسلم یصلی بنا‏.‏ قال ثابت کان انس یصنع شیئا لم ارکم تصنعونہ، کان اذا رفع راسہ من الرکوع قام حتى یقولالقائل قد نسی‏.‏ وبینالسجدتین حتى یقولالقائل قد نسی‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے ثابت سے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے فرمایا کہ` میں نے جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا تھا بالکل اسی طرح تم لوگوں کو نماز پڑھانے میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں چھوڑتا ہوں۔ ثابت نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ ایک ایسا عمل کرتے تھے جسے میں تمہیں کرتے نہیں دیکھتا۔ جب وہ رکوع سے سر اٹھاتے تو اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ دیکھنے والا سمجھتا کہ بھول گئے ہیں اور اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھتے رہتے کہ دیکھنے والا سمجھتا کہ بھول گئے ہیں۔۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : حضرت مولانا وحید الزماں مرحوم فرماتے ہیں کہ ہمارے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اسی پر عمل کیا ہے اور دونوں سجدوں کے بیچ میں باربار رَبِّ اغفِرلِی کہنا مستحب جانا ہے جیسے حذیفہ کی حدیث میں وارد ہے حافظ رحمہ اللہ نے کہا اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جن لوگوں سے ثابت نے یہ گفتگو کی وہ دونوں سجدوں کے درمیان نہ بیٹھتے ہوں گے لیکن حدیث پر چلنے والا جب حدیث صحیح ہو جائے تو کسی کی مخالفت کی پرواہ نہیں کرتا۔ حضرت علامہ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں وقدترک الناس ھذہ السنۃ الثابتۃ بالاحادیث الصحیحۃمحدثھم وفقیھھم ومجتھدھم ومقلدھم فلیت شعری ما الذی عواوا علیہ ذالک واللہ المستعان یعنی صد افسوس کہ لوگوں نے اس سنت کو جو احادیث صحیحہ سے ثابت ہے چھوڑ رکھا ہے حتیٰ کہ ان کے محدث اور فقیہ اور مجتہد اور مقلد سب ہی اس سنت کے تارک نظر آتے ہیں مجھے نہیں معلوم کہ اس کے لیے ان لوگوں نے کون سا بہانہ تلاش کیا ہے اور اللہ ہی مددگار ہے۔
دونوں سجدوں کے درمیان یہ دعا بھی مسنون ہے اَللّٰھُمَّ اغفِرلِی وَارحَمنِی وَاجبرنِی وَاھدِنِی وَارزُقنِی۔ 

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Thabit: Anas said, "I will leave no stone unturned in making you offer the prayer as I have seen the Prophet making us offer it.” Anas used to do a thing which I have not seen you doing. He used to stand after the bowing for such a long time that one would think that he had forgotten (the prostrations) and he used to sit in-between the prostrations so long that one would think that he had forgotten the second prostration.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں