Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-835

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
150- بَابُ مَا يُتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَاءِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ وَلَيْسَ بِوَاجِبٍ:
باب: تشہد کے بعد جو دعا اختیار کی جاتی ہے اس کا بیان اور یہ بیان کہ اس دعا کا پڑھنا کچھ واجب نہیں ہے۔
(150) Chapter. What optional invocation may be selected after the Tashah-hud, and it is not obligatory.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، حَدَّثَنِي شَقِيقٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : كُنَّا إِذَا كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ قُلْنَا : السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ مِنْ عِبَادِهِ ، السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ وَفُلَانٍ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” لَا تَقُولُوا السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ ، فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ ، وَلَكِنْ قُولُوا التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ ، فَإِنَّكُمْ إِذَا قُلْتُمْ أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ فِي السَّمَاءِ أَوْ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ، ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ فَيَدْعُو ” . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

835 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا يحيى، عن الأعمش، حدثني شقيق، عن عبد الله، قال كنا إذا كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في الصلاة قلنا السلام على الله من عباده، السلام على فلان وفلان‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لا تقولوا السلام على الله‏.‏ فإن الله هو السلام، ولكن قولوا التحيات لله، والصلوات والطيبات، السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين‏.‏ فإنكم إذا قلتم أصاب كل عبد في السماء أو بين السماء والأرض، أشهد أن لا إله إلا الله، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله، ثم يتخير من الدعاء أعجبه إليه فيدعو ‏”‏‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
835 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنایحیى، عن الاعمش، حدثنی شقیق، عن عبد اللہ، قال کنااذا کنا مع النبی صلى اللہ علیہ وسلم فیالصلاۃ قلناالسلام على اللہ من عبادہ، السلام على فلان وفلان‏.‏ فقال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ لا تقولواالسلام على اللہ‏.‏ فان اللہ ہو السلام، ولکن قولواالتحیات للہ، والصلوات والطیبات،السلام علیکایہاالنبی ورحمۃاللہ وبرکاتہ، السلام علینا وعلى عباد اللہ الصالحین‏.‏ فانکم اذا قلتم اصاب کل عبد فیالسماء او بینالسماء والارض، اشہد ان لاالہ الااللہ، واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ، ثم یتخیر من الدعاء اعجبہ الیہ فیدعو ‏”‏‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے اعمش سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے شقیق نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، انہوں نے فرمایا کہ` (پہلے) جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو ہم (قعدہ میں) یہ کہا کرتے تھے کہ اس کے بندوں کی طرف سے اللہ پر سلام ہو اور فلاں پر اور فلاں پر سلام ہو۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ نہ کہو کہ اللہ پر سلام ہو کیونکہ اللہ تو خود سلام ہے۔ بلکہ یہ کہو «التحيات لله،‏‏‏‏ والصلوات والطيبات،‏‏‏‏ السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته،‏‏‏‏ السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين‏» آداب بندگان اور تمام عبادات اور تمام پاکیزہ خیراتیں اللہ ہی کے لیے ہیں آپ پر اے نبی سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں ہم پر اور اللہ کے صالح بندوں پر سلام ہو اور جب تم یہ کہو گے تو آسمان پر اللہ کے تمام بندوں کو پہنچے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آسمان اور زمین کے درمیان تمام بندوں کو پہنچے گا «أشهد أن لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اس کے بعد دعا کا اختیار ہے جو اسے پسند ہو کرے۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : یہ لفظ عام ہے دین اور دنیا کے متعلق ہر ایک قسم کی دعا مانگ سکتا ہے اور مجھ کو حیرت ہے کہ حنفیہ نے یہ کیسے کہا ہے کہ فلاں قسم کی دعا نماز میں مانگ سکتا ہے فلاں قسم کی نہیں مانگ سکتا۔ نماز میں بندے کو اپنے مالک کی بارگاہ میں بار یابی کا شرف حاصل ہوتا ہے پھر اپنی اپنی لیاقت اور حوصلے کے موافق ہر بندہ اپنے مالک سے معروضہ کرتا ہے اور مالک اپنے کرم اور رحم سے عنایت فر ماتا ہے اگر صرف دین کے متعلق ہی دعائیں مانگنا نماز میں جائز ہوں اور دعائیں جائز نہ ہوں تو دوسرے مطلب کس سے مانگے صحیح حدیث میں ہے کہ اللہ سے اپنی سب حاجتیں مانگو یہاں تک کہ جوتی کا تسمہ بھی ٹوٹ جائے یا ہانڈی میں نمک نہ ہو تو بھی اللہ سے کہو۔ ( مولانا وحید الزماں مرحوم ) مترجم کا کہناہے کہ ادعیہ ماثورہ ہمارے بیشتر مقاصد ومطالب پر مشتمل موجود ہیں ان کا پڑھنا موجب صد برکت ہوگا حدیث نمبر8337,832و 834 میں جامع دعائیں اور آخر میں سب مقاصد پر مشتمل پاکیزہ یہ دعا کافی ہے ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الاخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdullah: When we prayed with the Prophet we used to say, "Peace be on Allah from His slaves and peace be on so and so.” The Prophet said, "Don’t say As-Salam be on Allah, for He Himself is As-Salam, but say, at-tahiyatu li l-lahi wa s-salawatu wa t-taiyibat. As-salamu `alaika aiyuha n-Nabiyu wa rahmatu l-lahi wa barakatuh. As-salamu `alaina wa `ala `ibadi l-lahi s-salihin. (If you say this then it will reach all the slaves in heaven or between heaven and earth). Ash-hadu al la-ilaha illa l-lah, wa ash-hadu anna Muhammadan `Abduhu wa Rasuluh.’ Then select the invocation you like best and recite it.” (See Hadith No. 794, 795 & 796).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں