Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-850

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
157- بَابُ مُكْثِ الإِمَامِ فِي مُصَلاَّهُ بَعْدَ السَّلاَمِ:
باب: سلام کے بعد امام اسی جگہ ٹھہر کر (نفل وغیرہ) پڑھ سکتا ہے۔
(157) Chapter. The staying of the Imam at his Musalla (praying place) after (finishing the prayer with) Taslim.

.

 

وَقَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ : أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيد ، قَالَ : أَخْبَرَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ كَتَبَ إِلَيْهِ قَالَ : حَدَّثَتْنِي هِنْدُ بِنْتُ الْحَارِثِ الْفِرَاسِيَّةُ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ مِنْ صَوَاحِبَاتِهَا ، قَالَتْ : كَانَ يُسَلِّمُ فَيَنْصَرِفُ النِّسَاءُ فَيَدْخُلْنَ بُيُوتَهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَنْصَرِفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

850 ـ وقال ابن أبي مريم أخبرنا نافع بن يزيد، قال أخبرني جعفر بن ربيعة، أن ابن شهاب، كتب إليه قال حدثتني هند بنت الحارث الفراسية، عن أم سلمة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم وكانت من صواحباتها قالت كان يسلم فينصرف النساء، فيدخلن بيوتهن من قبل أن ينصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
850 ـ وقال ابن ابی مریماخبرنا نافع بن یزید، قال اخبرنی جعفر بن ربیعۃ،ان ابن شہاب، کتب الیہ قال حدثتنی ہند بنت الحارث الفراسیۃ، عن ام سلمۃ، زوج النبی صلى اللہ علیہ وسلم وکانت من صواحباتہا قالت کان یسلم فینصرفالنساء، فیدخلن بیوتہن من قبل ان ینصرف رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´اور ابوسعید بن ابی مریم نے کہا کہ ہمیں نافع بن یزید نے خبر دی انہوں نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا کہ ابن شہاب زہری نے انہیں لکھ بھیجا کہ مجھ سے ہند بنت حارث فراسیہ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلمکی پاک بیوی ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے (ہند ان کی صحبت میں رہتی تھیں) انہوں نے فرمایا کہ` جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرتے تو عورتیں لوٹ کر جانے لگتیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اٹھنے سے پہلے اپنے گھروں میں داخل ہو چکی ہوتیں۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : ان سندوں کے بیان کرنے سے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی غرض یہ ہے کہ ہند کی نسبت کا اختلاف ثابت کریں کسی نے ان کو فراسیہ کہا کسی نے قرشیہ اور رد کیا اس شخص پر جس نے قرشیہ کو تصحیف قرار دیاکیونکہ لیث کی روایت میں اس کے قرشیہ ہونے کی تصریح ہے مگر لیث کی روایت موصول نہیں ہے اس لیے کہ ہند فراسیہ یا قرشیہ نے آنحضرت سے نہیں سنا مقصد باب وحدیث ظاہر ہے کہ جہاں فرض نماز پڑھی گئی ہو وہاں نفل بھی پڑھی جا سکتی ہے مگر دیگر روایات کی بنا پر ذرا جگہ بدل لی جائے یا کچھ کلام کر لیا جائے تاکہ فرض اور نفل نمازوں میں اختلاط کا وہم نہ ہوسکے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Ibn Shihab wrote that he had heard it from Hind bint Al-Harith Al-Firasiya from Um Salama, the wife of the Prophet (Hind was from the companions of Um Salama) who said, "When the Prophet finished the prayer with Taslim, the women would depart and enter their houses before Allah’s Apostle departed.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں