Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-852

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
159- بَابُ الاِنْفِتَالِ وَالاِنْصِرَافِ عَنِ الْيَمِينِ وَالشِّمَالِ:
باب: نماز پڑھ کر دائیں یا بائیں دونوں طرف پھر بیٹھنا یا لوٹنا درست ہے۔
(159) Chapter. To leave or depart from the right and from the left after finishing from the Salat (prayers).

وَكَانَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ يَنْفَتِلُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ وَيَعِيبُ عَلَى مَنْ يَتَوَخَّى أَوْ مَنْ يَعْمِدُ الِانْفِتَالَ عَنْ يَمِينِهِ
‏‏‏‏ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ دائیں اور بائیں دونوں طرف مڑتے تھے۔ اور اگر کوئی دائیں طرف خواہ مخواہ قصد کر کے مڑتا تو اس پر آپ اعتراض کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : ” لَا يَجْعَلْ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِهِ يَرَى أَنَّ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ لَا يَنْصَرِفَ إِلَّا عَنْ يَمِينِهِ ، لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَثِيرًا يَنْصَرِفُ عَنْ يَسَارِهِ ” . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

852 ـ حدثنا أبو الوليد، قال حدثنا شعبة، عن سليمان، عن عمارة بن عمير، عن الأسود، قال قال عبد الله لا يجعل أحدكم للشيطان شيئا من صلاته، يرى أن حقا عليه أن لا ينصرف إلا عن يمينه، لقد رأيت النبي صلى الله عليه وسلم كثيرا ينصرف عن يساره‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
852 ـ حدثناابو الولید، قال حدثنا شعبۃ، عن سلیمان، عن عمارۃ بن عمیر، عن الاسود، قال قال عبد اللہ لایجعلاحدکم للشیطان شیئا من صلاتہ، یرىان حقا علیہان لاینصرفالا عن یمینہ، لقد رایتالنبی صلى اللہ علیہ وسلم کثیراینصرف عن یسارہ‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے سلیمان سے بیان کیا، ان سے عمارہ بن عمیر نے، ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ` کوئی شخص اپنی نماز میں سے کچھ بھی شیطان کا حصہ نہ لگائے اس طرح کہ داہنی طرف ہی لوٹنا اپنے لیے ضروری قرار دے لے۔ میں نے نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر بائیں طرف سے لوٹتے دیکھا۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : معلوم ہوا کہ کسی مباح یا مستحب کام کولازم یا واجب کر لینا شیطان کا اغوا ہے ابن منیر نے کہا مستحب کام کو اگر کوئی لازم قرار دے تو وہ مکروہ ہو جاتا ہے جب مباح کام لازم قرار دینے سے شیطان کا حصہ سمجھا جائے تو جو کام مکروہ یا بدعت ہے اس کو کوئی لازم قرار دے لے اور اس کے نہ کرنے پر خدا کو بندوں کے ستائے یا ان کا عیب کرے تو اس پر شیطان کا کیا تسلط ہے سمجھ لینا چاہیے۔ ہمارے زمانہ میں یہ بلابہت پھیلی ہے۔ بے اصل کاموں کو عوام کیا بلکہ خواص نے لازم قرار دے لیا ہے ( مولانا وحید الزماں ) تیجہ، فاتحہ چہلم وغیرہ سب اسی قسم کے کام ہیں۔۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdullah: You should not give away a part of your prayer to Satan by thinking that it is necessary to depart (after finishing the prayer) from one’s right side only; I have seen the Prophet often leave from the left side.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں