صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-869

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
163- بَابُ انْتِظَارِ النَّاسِ قِيَامَ الإِمَامِ الْعَالِمِ:
باب: لوگوں کا نماز کے بعد امام کے اٹھنے کا انتظار کرنا۔
(163) Chapter. The waiting of the people for the religious learned Imam to get up (after the prayer to depart).
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : ” لَوْ أَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ لَمَنَعَهُنَّ كَمَا مُنِعَتْ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ ” ، قُلْتُ : لِعَمْرَةَ أَوَ مُنِعْنَ ؟ قَالَتْ : نَعَمْ .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

869 ـ حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت لو أدرك رسول الله صلى الله عليه وسلم ما أحدث النساء لمنعهن كما منعت نساء بني إسرائيل‏.‏ قلت لعمرة أو منعن قالت نعم‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

869 ـ حدثنا عبد اللہ بن یوسف، قال اخبرنا مالک، عن یحیى بن سعید، عن عمرۃ، عن عائشۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ قالت لو ادرک رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم مااحدث النساء لمنعہن کما منعت نساء بنیاسرائیل‏.‏ قلت لعمرۃاو منعن قالت نعم‏.‏

.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے یحییٰ بن سعید سے خبر دی، ان سے عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے، انہوں نے فرمایا کہ` آج عورتوں میں جو نئی باتیں پیدا ہو گئی ہیں اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ لیتے تو ان کو مسجد میں آنے سے روک دیتے جس طرح بنی اسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا۔ میں نے پوچھا کہ کیا بنی اسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ اس سے یہ نہیں نکلتا کہ ہمارے زمانے میں عورتوں کو مسجد میں جانا منع ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ یہ زمانہ پایا نہ منع کیا اور شریعت کے احکام کسی کے قیاس اور رائے سے نہیں بدل سکتے۔ مولانا وحید الزماں مرحوم فرماتے ہیں کہ یہ ام المؤمنین کی رائے تھی کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہ زمانہ پاتے تو ایساکرتے اور شاید ان کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا منع ہوگا اس لیے بہتر یہ ہے کہ فساد اور فتنے کا خیال رکھا جائے اور اس سے پرہیز کیا جائے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی خوشبو لگا کر اور زینت کر کے عورتوں کونکلنے سے منع کیا۔ اسی طرح رات کی قید بھی لگائی اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جب یہ حدیث بیان کی کہ اللہ کی لونڈیوں کو اللہ کی مسجد میں جانے سے نہ روکوتو ان کے بیٹے واقد یا بلال نے کہا کہ ہم تو روکیں گے۔ عبداللہ نے ان کو ایک گھونسہ لگایا اور سخت سست کہا اور ایک روایت میں یوں ہے کہ مرنے تک بات نہ کی اور یہی سزا ہے اس نالائق کی جو آنحضرت کی حدیث سن کر سر نہ جھکائے اور ادب کے ساتھ تسلیم نہ کرے۔ وکیع نے کہا کہ شعار یعنی قربانی کے اونٹ کا کوہان چیر کر خون نکال دینا سنت ہے۔ ایک شخص بولا ابو حنیفہ تو اس کو مثلہ کہتے ہیں۔ وکیع نے کہا تو اس لائق ہے کہ قید رہے جب تک توبہ نہ کرے، میں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں اور تو ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول لاتا ہے۔ اس روایت سے مقلدین بے انصاف کو سبق لینا چاہیے اگر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ زندہ ہوتے اور ان کے سامنے کوئی حدیث کے خلاف کسی مجتہد کا قول لاتا تو گردن مارنے کا حکم دیتے ارے لوگوہائے خرابی یہ ایمان ہے یاکفر کہ پیغمبر کافرمودہ سن کر پھر دوسرے کی رائے اور قیاس کو اس کے خلاف منظور کرتے ہوتم جانو اپنے پیغمبر کو جو جواب قیامت کے دن دینا ہو وہ دے لینا وماعلینا الا البلاغ ( مولانا وحید الزماں۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Aisha: Had Allah’s Apostle known what the women were doing, he would have forbidden them from going to the mosque as the women of Bani Israel had been forbidden. Yahya bin Sa`id (a sub-narrator) asked `Amra (another sub-narrator), "Were the women of Bani Israel forbidden?” She replied "Yes.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں