صحیح بخاری جلد اول :كتاب الجمعة(جمعہ کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-878

كتاب الجمعة
کتاب: جمعہ کے بیان میں
The Book of Al-Jumuah (Friday)
2- بَابُ فَضْلِ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَهَلْ عَلَى الصَّبِيِّ شُهُودُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ أَوْ عَلَى النِّسَاءِ:
باب: جمعہ کے دن نہانے کی فضیلت اور اس بارے میں بچوں اور عورتوں پر جمعہ کی نماز کے لیے آنا فرض ہے یا نہیں؟
(2) Chapter. The superiority of taking a bath on Friday. And is it necessary for boys and womens to attend the Friday (prayer)?
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بَيْنَمَا هُوَ قَائِمٌ فِي الْخُطْبَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ، إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَنَادَاهُ عُمَرُ : أَيَّةُ سَاعَةٍ هَذِهِ ؟ قَالَ : إِنِّي شُغِلْتُ فَلَمْ أَنْقَلِبْ إِلَى أَهْلِي حَتَّى سَمِعْتُ التَّأْذِينَ ، فَلَمْ أَزِدْ أَنْ تَوَضَّأْتُ ، فَقَالَ : وَالْوُضُوءُ أَيْضًا ، وَقَدْ عَلِمْتَ ” أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ بِالْغُسْلِ ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

878 ـ حدثنا عبد الله بن محمد بن أسماء، قال أخبرنا جويرية، عن مالك، عن الزهري، عن سالم بن عبد الله بن عمر، عن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ أن عمر بن الخطاب، بينما هو قائم في الخطبة يوم الجمعة إذ دخل رجل من المهاجرين الأولين من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فناداه عمر أية ساعة هذه قال إني شغلت فلم أنقلب إلى أهلي حتى سمعت التأذين، فلم أزد أن توضأت‏.‏ فقال والوضوء أيضا وقد علمت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمر بالغسل‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

886 ـ حدثنا عبد اللہ بن محمد بن اسماء، قال اخبرنا جویریۃ، عن مالک، عن الزہری، عن سالم بن عبد اللہ بن عمر، عن ابن عمر ـ رضى اللہ عنہما ـ ان عمر بن الخطاب، بینما ہو قائم فی الخطبۃ یوم الجمعۃ اذ دخل رجل من المہاجرین الاولین من اصحاب النبی صلى اللہ علیہ وسلم فناداہ عمر ایۃ ساعۃ ہذہ قال انی شغلت فلم انقلب الى اہلی حتى سمعت التاذین، فلم ازد ان توضات‏.‏ فقال والوضوء ایضا وقد علمت ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کان یامر بالغسل‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے جویریہ بن اسماء نے امام مالک سے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ` عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن کھڑے خطبہ دے رہے تھے کہ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے صحابہ مہاجرین میں سے ایک بزرگ تشریف لائے (یعنی عثمان رضی اللہ عنہ) عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا بھلا یہ کون سا وقت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں مشغول ہو گیا تھا اور گھر واپس آتے ہی اذان سنی، اس لیے میں وضو سے زیادہ اور کچھ (غسل) نہ کر سکا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ وضو بھی اچھا ہے۔ حالانکہ آپ کو معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے لیے فرماتے تھے۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں تاخیرمیں آنے پر ٹوکا۔ آپ نے عذر بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ میں غسل بھی نہ کر سکا بلکہ صرف وضوکر کے چلا آیا ہوں۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ گویا آپ نے صرف دیر میں آنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ایک دوسری فضیلت غسل کو بھی چھوڑ آئے ہیں۔ اس موقع پر قابل غور بات یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے غسل کے لیے پھر نہیں کہا، ورنہ اگر جمعہ کے دن غسل فرض یا واجب ہوتا تو حضرت عمر کو ضرور کہنا چاہیے تھااور یہی وجہ تھی کہ دوسرے بزرگ صحابی جن کا نام دوسری روایتوں میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آتا ہے، نے بھی غسل کو ضروری نہ سمجھ کر صرف وضو پر اکتفا کیا تھا۔ ہم اس سے پہلے بھی جمعہ کے دن غسل پر ایک نوٹ لکھ آئے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے طرز عمل سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ خطبہ کے دوران امام امر ونہی کر سکتا ہے۔ لیکن عام لوگوں کو اس کی اجازت نہیں ہے بلکہ انہیں خاموشی اور اطمینان کے ساتھ خطبہ سننا چاہیے۔ ( تفہیم البخاری )
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Ibn `Umar: While `Umar bin Al-Khattab was standing and delivering the sermon on a Friday, one of the companions of the Prophet, who was one of the foremost Muhajirs (emigrants) came. `Umar said to him, "What is the time now?” He replied, "I was busy and could not go back to my house till I heard the Adhan. I did not perform more than the ablution.” Thereupon `Umar said to him, "Did you perform only the ablution although you know that Allah’s Apostle (p.b.u.h) used to order us to take a bath (on Fridays)?”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں