صحیح بخاری جلد اول :كتاب الجمعة(جمعہ کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-887

كتاب الجمعة
کتاب: جمعہ کے بیان میں
The Book of Al-Jumuah (Friday)
8- بَابُ السِّوَاكِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ:
باب: جمعہ کے دن مسواک کرنا۔
(8) Chapter. To clean the teeth with Siwak on Friday.

وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَنُّ
‏‏‏‏ اور ابوسعید رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ مسواک کرنی چاہیے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : ” لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي أَوْ عَلَى النَّاسِ لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ مَعَ كُلِّ صَلَاةٍ ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

887 ـ حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏”‏ لولا أن أشق على أمتي ـ أو على الناس ـ لأمرتهم بالسواك مع كل صلاة ‏”‏‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

887 ـ حدثنا عبد اللہ بن یوسف، قال اخبرنا مالک، عن ابی الزناد، عن الاعرج، عن ابی ہریرۃ ـ رضى اللہ عنہ ـ ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قال ‏”‏ لولا ان اشق على امتی ـ او على الناس ـ لامرتہم بالسواک مع کل صلاۃ ‏”‏‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے ابوالزناد سے خبر دی، ان سے اعرج نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر مجھے اپنی امت یا لوگوں کی تکلیف کا خیال نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے لیے ان کو مسواک کا حکم دے دیتا۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : حجۃ الہند حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ اپنی مشہور کتاب حجۃ اللہ البالغہ میں بذیل احادیث مرویہ متعلق مسواک فرماتے ہیں: اقول معناہ لولا خوف الحرج لجعلت السواک شرطا للصلوۃ کالوضوءوقد ورد بھذا الا سلوب احادیث کثیرۃ جدا وھی دلائل واضحۃ علی ان اجتھاد النبی صلی اللہ علیہوسلم مدخلا فی الحدود الشرعیۃ وانھا منوطۃ بالمقاصد وان رفع الحرج من الاصول التی بنی علیہ الشرائع قول الراوی فی صفۃ تسوکہ صلی اللہ علیہ وسلم اع اع کانہ یتھوع اقول ینبغی للانسان ان یبلغ بالسواک اقاصی الفم فیخرج الحلق والصدر ولاستقصاءفی السواک یذھب بالقلاع ویصفی الصوت ویطیب النکھۃ الخ۔ ( حجۃ اللہ البالغۃ ص:449,450 )
یعنی جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے اگر میں اپنی امت پر دشوار نہ جانتا تو ان کو ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا، اس کے متعلق میں کہتا ہوں کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ اگر تنگی کا ڈر نہ ہوتا تو مسواک کر نے کو وضو کی طرح نماز کی صحت کے لیے شرط قرار دے دیتا اور اس طرح کی بہت سی احادیث وارد ہیں جو اس امر پر صاف دلالت کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اجتہاد کو حدود شرعیہ میں دخل ہے اور حدود شرعیہ مقاصد پر مبنی ہیں اور امت سے تنگی کا رفع کرنا من جملہ ان اصول کے ہے جن پر احکام شرعیہ مبنی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مسواک کرنے کی کیفیت کے متعلق جو راوی کا بیان ہے کہ آپ مسواک کرتے وقت اع اع کی آواز نکالتے جیسے کوئی قے کرتے وقت کرتا ہے، اس کے متعلق میں کہتا ہوں کہ انسان کو مناسب ہے کہ اچھی طرح سے منہ کے اندر، مسواک کرے اور حلق اور سینہ کا بلغم نکالے اور منہ میں خوب اندرتک مسواک کرنے سے مرض قلاع دور ہو جاتا ہے اور آواز صاف ہو جاتی ہے اورمنہ خوشبو دار ہو جاتا ہے۔ قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم عشر من الفطرۃ قص الشوارب واعفاءاللحیۃ والسواک الخ یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دس باتیں فطرت میں سے ہیں مونچھوں کا ترشوانا اور داڑھی کا بڑھانا اور مسواک کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا اور ناخن کتروانا اور انگلیوں کے جوڑوں کا دھونا اور بغل کے بال اکھاڑنا اور زیر ناف کے بال صاف کرنا اور پانی سے استنجا کرنا۔ راوی کہتا ہے کہ دسویں بات مجھ کو یاد نہیں رہی وہ غالباً کلی کرنا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ یہ طہارتیں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے منقول ہیں اور تمام امم حنیفیہ میں برابرجارہی ہیں اور ان کے دلوں میں پیوست ہیں اسی وجہ سے ان کا نام فطرت رکھا گیا ہے ( حجۃ اللہ البالغہ، ج:1ص: 447 )

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Huraira: Allah’s Apostle said, "If I had not found it hard for my followers or the people, I would have ordered them to clean their teeth with Siwak for every prayer.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں